• news

شفاف انتخابات کویقینی بنایا جائے‘ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں بلوچستان بد امنی کیس کی سماعت میں عدالت نے صوبائی حکام کو ہدایت کی ہے کہ بلوچستان میں شفاف انتخابات کیلئے سازگار ماحول فراہم کےا جائے عدالت نے جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سماعت 4 اپریل تک ملتوی کردی ہے ۔دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا امن و امان سے متعلق اقدامات ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھے۔ لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔عدالتی حکم نامے میں کہاگیاکہ بلوچستان میں شفاف انتخابات کیلئے صوبائی حکومت ،آئی جی ،ایف سی خفیہ ادارے مل کر امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنائیں، چیف جسٹس نے کہا امن و امان سے متعلق اقدامات ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھے نہ لاپتہ افراد کی بازےابی کے حوالے سے قابل ذکر پراگرس ہے ۔ نئے آئی جی نے بھی بلوچستان میں کوئی عملی اقدام نہیں کیا، ایک شخص بھی بازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ نتیجے میں شہریوں کے لاپتہ ہونے کی تعداد بڑھ رہی ہے بلکہ مسخ شدہ لاشیں بھی برآمد ہو رہی ہیں لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے ۔ بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے موقف اختیار کیا آئی جی کے اختیارات محدود ہیں۔ ایف سی وفاق کے ماتحت ہے گزارش ہے وفاق اور متعلقہ اداروں کو بھی طلب کیا جائے۔ انھوں نے عدالت کو بتایافورسز میں شامل ان کالی بھیڑوں کی نشاندہی کر نے کی کو شش کر رہے ہیں جن کے دہشتگردوں سے رابطے ہیںاس میں چند پولیس کے افراد ملوث تھے انہیں گرفتار کرکے تفتیش جاری ہے چیف سیکرٹری کو فارغ کردےا گےا تھا عدالتی نوٹس پر اب دوبارہ بحال ہوگئے ہیں ان کی تعنےاتی بھی سےاسی بارگینگ کا حصہ تھی گورنر علاقے کے لوگوں سے مل کر گرینڈ جرگہ کریں گے جس انتخابات پرامن کرنے میں مدد ملے گی اس چیف جسٹس نے کہ حالات بہت خراب ہیں ایک آدمی غلط کام سے انکار کرتا ہے تو دوسرا اسے کرنے کی حامی بھر کر پوسٹ حاصل کر لیتا ہے اپوزیش لیڈر تک کامعاملہ ہائی کورٹ میں چیلج ہوا،سےاسی حکومت بعض معاملات میں سپریم کورٹ سے خوش نہیں رہی مگر ہم نے آئین و قانون کو دیکھنا ہے سپریم کورٹ اور دیگر ادارے ملک و قوم کی سلامتی کے لئے کام کر رہے ہیں بے جا ٹرانفسر اینڈ پوسٹنگ سے گڈ گورنس تباہ ہوئی گورنمنٹ کو تو ان کی سپورٹ کرنی چاہئے تھی کسی کے ساتھ زےادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔بلوچستان میں ایف سی کو فری ہینڈ دےا پھر بھی پراگرس مایوس کن ہے۔ وفاق نے صوبائی حکومت کی سپورٹ بھی کی آئی مشتاق سکھیرا نے بتاےا کہ فیڈرل گورنمنٹ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین دن کا کام ہوتا ہے اسے تین ماہ پر لے جاےا جاتا ہے۔ سی آئی ڈی کے افسر نے کہا کہ 39 مقدمات میں سے 16 مقدمات ہائی کورٹ کو بھیجے کہ یہ لوگ لا پتہ نہیں ہیں باقی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں چیف سیکرٹری نے کہا کہ پرانی ووٹر فہرست کے مطابق ڈیرہ بگٹی میں 95 ہزار ووٹرز تھے نئی لسٹ کے مطابق اب 64 ہزار رہ گئے ہیں عدالت پرانی لسٹ بحال کرے۔

ای پیپر-دی نیشن