بھارت نے کشمیر میں 61 ڈیم بنائے عالمی برادری نوٹس لے: مقررین
برسلز (نامہ نگار) کشمیر سنٹر برسلز اور بین الاقوامی تنظیم احرام کے زیر اہتمام ورلڈ ڈے ”بعنوان پانی کی تقسیم اور پیاس کے لئے انصاف“ پر سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔ مقررین نے کہا کہ پانی ایک انسانی مسئلہ ہے دنیا کو چاہیے کہ وہ اہم مسئلے کی طرف متوجہ ہوں۔ فل بینن (Phil benan) نے سندھ طاس معاہدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قوموں کے درمیان بھی تنازعات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہیں۔ عبدالمجید ترمبو نے کہا کہ جب تک مسئلہ کشمیر کا حل ممکن نہیں ہوتا اس وقت تک آبی مسائل کا حل ناممکن ہے۔ بھارت کشمیریوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔ بین الاقوامی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ بھارت کا انسانی جانوں کا ضیاع کر نے پر اس کا احتساب کریں اور پانی کی تقسیم کو یقینی بنائیں۔ پروفیسر نذیر شال نے کہا کہ کشمیر کے باسیوں کا بھارت استحصال کر رہا ہے 67 سے زیادہ پروجیکٹ اور ڈیم کشمیر کے دریاو¿ں پر بنائے گئے ان کا 80% فائدہ بھارت کی شمالی ریاستوں کو ہو رہا ہے۔ ایم ای بی جین لمبرٹ Jean Lambert نے کہا کہ پانی کا مسئلہ حل کرنے سے قبل بھارت اور پاکستان کشمیریوں کی رائے معلوم کریں۔ Helmut scholz نے کہا کہ سند طاس معاہدہ تمام فریقین کے مفادات کا محافظ بننا چاہیے۔ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور ہدایت کو بالائے طاق رکھ کر فلسطینیوں کے مفادات کو ذبح کیا ہے۔ گارڈن میفوز نے اسرائیلی مندوب کو کہا کہ اسرائیل تو قابض ہے اور آبی ذخائر فلسطین کی ملکیت ہیں۔ جوزہ مائن نے کہا کہ انٹرنیشنل واٹر کورٹ آف جسٹس کے مطابق پانی کی تقسیم ہونی چاہیے۔ اسرائیل طاقت کے بل پر فلسطینیوں کو آبی ذخائر سے محروم رکھ دیا ہے۔ پروفیسر Hiam grirtzmm ڈاکٹر Lenaslame نے کہ کہ بھارت مسئلہ کشمیر کا حل کر کے خطے میں امن و خوشحالی کو فروغ دے سکتا ہے جبکہ آبی مسائل سے حالات مزید خراب ہوں گے۔