حکومت نے معاہدہ توڑ کر قوم سے دھوکہ کیا، الیکشن کے نام پر فراڈ ہو گا: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القاری نے کہا ہے کہ ایسی سیاست کا قائل ہوں جو ریاست کو بچا کر اس کے استحکام اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے کی ضمانت فراہم کرے، پاکستان ٹوٹنے سے بچانا اور اگلی نسلوں کو خوشحال مستقبل دینا میری منزل ہے، روایتی سیاست اور میرے ویژن میں تصادم ہے، اس لئے استحصالی اور کرپٹ سیاسی نظام کے خلاف پر امن جدوجہد جاری رکھیں گے۔ سیاست دان اپنی سیاست جبکہ لیڈر اگلی نسلوں کو بچانے کےلئے پلاننگ کرتا ہے۔ موجودہ نظام انتخاب ایک بوسیدہ مکان کی مانند ہے۔ اس لئے موجودہ نظام انتخابات کے تحت ہونے والے الیکشن کو مسترد کر دیا۔ تصادم اور انارکی نہیں چاہتا اس لئے پولنگ ڈے پر پرامن دھرنے دئےے جائیں گے اور کسی ایک فرد کو بھی ووٹ دینے سے نہیں روکا جائے گا۔ 62، 63 کو نظرانداز کرنا اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے بغاوت ہے۔ قوم یاد رکھے کہ اس الیکشن کے تحت بننے والی پارلیمنٹ ایک فی صد بھی نظام کو بدل نہیں سکے گی۔ حکومت نے سپریم کورٹ کی 8 جون 2012ءکی ججمنٹ کو بھی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا۔ 23 دسمبر سے شروع ہونے والی ہماری تحریک نے آئین کے یہ آرٹیکل پوری قوم کو یاد کرا دئےے۔ وہ پاکستان عوامی تحریک کی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاہدہ کیا اور اس سے پھر کر آئین پاکستان اور پوری قوم سے دھوکہ کیا گیا۔افسوس کسی مذہبی اور سیاسی جماعت نے 62، 63 اور آئین کے آرٹیکل 218 کے نفاذ اور سکروٹنی کےلئے معقول مدت دینے کی بات نہیں کی۔ پوری قوم کو الیکشن سے قبل بتا رہا ہوں کہ الیکشن کے نام پر فراڈ ہونے جا رہا ہے۔ الیکشن کمشن کے نئے نامزدگی فارم میں قرض معاف کرانے والوں، ٹیکس چوروں اور لٹیروں کےلئے چور دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔ ذمہ دار سپریم کورٹ ہے، اسے چاہئے کہ ان نامزدگی فارم کو کینسل کر دے۔