جسمانی سزا کی ممانعت کا بل 2013
مکرمی!پاکستانی قانون سازوں نے اپنے دور کے آخری مراحل میں جسمانی سزا کے خلاف ممانعت کا بل 2013 متفقہ طور پر پاس کیا ، ایک قابلِ تعریف اقدام ہے یہ بل قومی اسمبلی کی ایک اہم سرکردہ رکن ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے 12مارچ2013 کو پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ پاکستان کے پرنٹ میڈیا نے اس بل کی تفصیلات کو واضح کرتے ہوئے لکھا کہ کوئی بھی شخص جوکسی بچے پر جسمانی تشدد کا مرتکب ہو اُس پر ایک سال قید (بامشقت) یا 50,000/- روپے جرمانہ یا دونوں عائد کیے جائینگے۔ بل میں تعلیمی اداروں میں کیئے جانے والے جسمانی تشدد کی ممانعت کی گئی ہے۔ یہ سزا کسی بھی تکلیف یا زخم کی صور ت میں ہونیوالی سزا کے ساتھ اضافی طور پر دی جائے گی۔ جسمانی تشدد بچوں پر گہرے جسمانی اور ذہنی اثرات مرتب کرتا ہے اور افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ یہ مسئلہ اِن معصوم اور کم عمر بچوں کے سرپرستوں کی جانب سے بری طرح نظر انداز کیا جاتا رہا ہے۔سابق پارلیمنٹ نے جسمانی سزا کی ممانعت کا بل 2013 منظور کر کے ایک لاجواب اقدام اُٹھایا ہے اور اسکی متفقہ طور پر منظوری عوام کے حق میں ایک انتہائی اہم اقدام ہے( فضل الٰہی چک جھمرہ)