جنوبی پنجاب صوبے کا بل قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ختم نہیں ہوا : گورنر احمد مخدوم
لاہور (سید شعیب الدین سے) گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے کہ انتخابات سو فیصد ہوں گے اور بروقت ہوں گے۔ دھماکے ہوں‘ سیلاب آئے‘ طوفان آئے یا زلزلہ‘ کوئی آفت‘ کوئی مجبوری‘ کوئی پریشانی انتخابات کے التوا کا باعث نہیں بنے گی۔ جنوبی پنجاب صوبے کا بل قومی اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ ختم نہیں ہوا۔ آنے والی نئی قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی سے اسے منظور کروانا ہو گا۔ پنجاب اسمبلی سے اس کی متفقہ منظوری اور سینٹ سے دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد اس کے دو مرحلے مکمل ہوچکے ہیں۔ دو مرحلے انتخابات کے بعد مکمل ہو جائیں گے۔ الیکشن کے دوران غیر جانبدر کردار ادا کروں گا۔ اپنے بچوں سے بھی کہہ دیا ہے کہ میری مدد کی توقع نہ کریں ایمان والا آدمی ہوں۔ مضبوط ایمان کا مالک ہوں۔ آئین اور اپنے منصب کی حفاظت کروں گا۔ نوائے وقت سے خصوصی انٹرویو میں مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ میرا کردار عوام کے سامنے رہا ہے کبھی اس پر کوئی دھبہ لگنے دیا نہ لگنے دوں گا۔ گورنری کی مجھے کوئی پروا نہیں ہے۔ ”بی جے پی“ صوبے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ نجانے یہ نام کہاں سے آیا۔ جس کسی نے جنوبی پنجاب کے نئے صوبے کو یہ نام دیا اس کی میری دل میں کوئی عزت نہیں اور جو بھی جنوبی پنجاب صوبے کو یہ نام دیتا ہے وہ ہمارے دل پر وار کرتا ہے۔ ہمیں دکھ پہنچاتا ہے۔ جنوبی پنجاب صوبے کی قرارداد پنجاب اسمبلی نے متفقہ پاس کی ہے۔ اب نئی آنیوالی اسمبلیاں بھی اسے متفقہ طور پر منظور کریں گی۔ اگر بلوچستان‘ سندھ اور خیبر پی کے کی اسمبلیاں بھی متفقہ طور پر اپنے صوبے میں نئے صوبے کی قرارداد منظور کرتی ہیں تو نئے صوبے ضرور بننے چاہئیں۔ نئے صوبے بنانے کا کام آئین میں دیئے گئے طریقہ کار کے تحت ہونا چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ نئے ڈیم ضرور بننے چاہئیں اور بن بھی رہے ہیں۔ اس دور میں کئی ڈیم شروع ہوئے ہیں۔ پانی کے مسئلے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب ”ٹیل“ پر ہونے کی وجہ سے پانی کا مسئلہ موجود ہے۔ جنوبی پنجاب صوبہ بننے سے یہ مسئلہ حل ہو گا۔ ارسا میں جنوبی پنجاب صوبے کی نمائندگی ہو گی۔ جس سے اس علاقے کا پانی کا مسئلہ حل ہو جائےگا۔نگران حکومتوں کے قیام میں تاخیر اور معاملہ طول پکڑنے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو بھی ہو رہا ہے آئین کے تقاضوں کے مطابق ہو رہا ہے۔ جو بھی نگراں سیٹ اپ آئے گا۔ آئین کے تقاضوں کے مطابق آئے گا۔ اس سوال پر کہ ”اندیشے“ کیوں سر اٹھا رہے ہیں۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ سانپ کا ڈسا جلی رسی سے بھی ڈرتا ہے۔ اس سوال پر کہ گورنروں کو بدلنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ گورنر صرف وفاقی حکومت بدل سکتی ہے۔گورنر پنجاب نے کہاکہ پرائمری تعلیم اور پرائمری صحت آنے والی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہونی چاہئیں۔