ایم ایم عالم ،اقبال کا شاہین
ایم ایم عالم جیسے لوگ قوموں کا افتخار اور اعزاز ہوتے ہیں ۔ ایم ایم عالم ہندوستان کے صوبہ بہار کے شہر کلکتہ میں6 جولائی 1935ء پیدا ہوئے قائداعظم محمد علی جناح کے پیش کردہ دو قومی نظریے کی بنیاد پر جب تقسیم ہندوستان کا وقت آیا تو انہوںنے اپنے خاندان کے ہمراہ مشرقی پاکستان میں ہجرت کرلی پھر 1952 میں پاکستان ایئر فورس کو جوائن کرلیا6 ستمبر 1965 کی صبح جب بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان پر حملہ کیا تو جہاں پاک فضائیہ کے دیگر شاہینوں نے اپنے ابتدائی جارحانہ حملوں میں ہی بھارت کی فضائی طاقت کو ملیا میٹ کردیا وہاں7 ستمبر کو پاکستان کی فضاﺅں میں آنے والے یکے بعد دیگرے پانچ بھارتی جہازوں ایک ہی جنگی معرکے میں راکھ کا ڈھیر بنا کر ایک ایسا عالمی ریکارڈ قائم کردیا جسے آج تک کوئی نہیں توڑ سکا ۔
ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی طرح ایم ایم عالم بھی ان بدقسمت ہیرو میں شامل تھے جنہوں اعلی حکومتی عہدوں پر فائز کرنے کی بجائے 1982 میں ائیر کموڈور کے عہدے سے جبرا ریٹائر کردیا گیا ۔ 1971ءمیں خواہش کے باوجود انہیں فلائی نہیں کرنے دیاگیا۔ایم ایم عالم کی خوبیوں اور صلاحیتوں کا اظہار صرف یہاں تک ہی محدود نہیں ہوتا بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد شہادت حاصل کرنے کا جنون انہیں مجاہدین کے روپ میں وادی کشمیر لے گیا جہاں وہ ایک مجاہد کی حیثیت سے دو سال تک بھارتی سیکورٹی اداروں کے لیے لوہے کا چنا ثابت ہوئے لیکن شہادت وہاں بھی نصیب نہ ہوئی پھر مجاہد کی حیثیت سے شہادت حاصل کرنے کے لیے افغانستان جاپہنچے جہاں انہوں نے افغانیوں کا روپ دھار کر روسی فوجوں کے خلاف قندھار اور جلال آباد کے جنگی معرکوں میں حصہ لیا۔ پانچ سال تک بے شمار جنگی معرکوں میں حصہ لینے کے باوجود شہادت انہیں نصیب نہ ہوئی ۔
ایم ایم عالم حضرت خالد بن ولید ؓ سے بے حد متاثر تھے اور میدان جنگ میں آپ کی بہادری کی داستانوں کو دور حاضر میں عملی جامہ پہنانے کے ہر لمحہ متمنی رہے ۔جب انہیں جبرا ریٹائر کیا گیا تو صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا اس توہین آمیز ریٹائرمنٹ پر کیا تاثر ہے تو ایم ایم عالم نے دو لفظوں میں بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ اگر خلیفہ دوم حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ، میدان جنگ میں معرکہ آرائی کے دوران مسلمان افواج کے سپہ سالار حضرت خالدبن ولید ؓ کو معطل کرکے سپہ سالار سے سپاہی بنا سکتے ہیں تو میں کس باغ کی مولی ہوں اگر حضرت خالد بن ولید نے حضرت عمر ؓ کے فیصلے کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہوئے بطور سپاہی جنگ میں حصہ لیا تو مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ۔اس عظیم پاکستانی مجاہد نے ساری زندگی اس لیے شادی نہیں کی کہ کشمیر آزاد ہوگا تب شادی کروں گا یا ایک بار پھر بنگلہ دیش اور پاکستان اکٹھے ہوجائیںگے تب ۔ٍ یہ بات بھی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے کہ وزیر اعظم بنگلہ دیش کی حیثیت سے شیخ مجیب الرحمان نے ایم ایم عالم کو بنگلہ دیش آکر کمانڈرانچیف کا عہدہ سنبھالنے کی پیش کش کی تھی لیکن ایم ایم عالم نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستانی فوج کے ایک سپاہی کی حیثیت پر فخر کرتا ہوں بہ نسبت بنگلہ دیش فضائیہ کے کمانڈر انچیف کے ۔
ایم ایم عالم حقیقت میں اقبال کا وہ شاہین ہے اگر ہم نے اقبال کے شاہین کے کارناموں اور بہادری کی داستانوں کو نصابی کتابوں میں محفوظ نہ کیا تو مجھے ڈر ہے کہ ہم اپنا حقیقی ورثہ کھو بیٹھیں گے اور یہ ہماری سب سے بڑی بدقسمتی ہوگی ۔ اب قائداعظم محمدعلی جناح ، علامہ محمداقبال کے ساتھ ساتھ ایم ایم عالم ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان ، محافظ لاہور میجر شفقت بلوچ اور نشان حیدر حاصل کرنے والے پاک فوج کے دس عظیم افسروں اور جوانوں کے کارہائے نمایاں بھی شامل کیے جائیں تاکہ پاکستانی نوجوان نسل اپنے ہیروز کو پہچان کر ان جیسا عظیم محب وطن بننے اور کارنامے انجام دینے کی کوشش کرے ۔