اس کا بھی کوئی علاج اے چارہ گراں ہے کہ نہیں
مکرمی! رسول قادر آباد لنک کینال جسے عرف عام میں R.Q. Linkکینال کہا جاتا ہے منڈی بہاﺅالدین سے سیدھا شمال کی طرف 11کلومیٹر کے فاصلے پر قائم شدہ رسول بیراج سے نکالی گئی ہے۔ قبل ازیں ہندوستان کی برطانوی حکومت نے مقامی آبادی کو قحط سالی کے دنوں میں خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے 1869ءمیں پہلا نہری نظام کا ابتدائی حصہ مادھوپور نہری نظام کے قائم کرنے کے بعد 1878ءمیں لوئر جہلم کینال کی تکمیل کا منصوبہ شروع کیا تو اسی رسول نامی گاﺅں کے بالکل قریب گزرنے والے دریائے جہلم پر ایک ہیڈ ورکس قائم کر کے 10اکتوبر 1901ءکو لوئر جہلم کینال کو چالو کیا جو سرگودھا ڈویژن کو سیراب کرتی ہے۔ اور زرعی خوشحالی اور خوراک میں خود کفالت کا باعث بن رہی ہے۔ بعد ازاں سندھ طاس معاہدے کے تحت ریاست بہاولپور کو زراعت کی خاطر پانی کی بہم رسانی کے لئے ایوب خان دور حکومت میں کنسورشیم کے مالی تعاون سے ملک کے نہری نظام کی اصلاح کی گئی۔ کچھ منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے جن میں ایک R.Q. Linkکینال بھی ہے۔ یہ دریائے جہلم سے رسول بیراج سے نکال کر دریائے چناب میں ڈالی گئی وہاں سے راوی تک پھر راوی سے نکل کر ستلج اور ستلج کے اس پار پھیلی ہوئی وسیع و عریض ریاست بہاولپور کے علاقے کو سیراب کرتی ہے۔ عالیجاہ! نہر کے دونوں کناروں پر پانچ پانچ ایکڑ چوڑائی میں کم از کم دو سو میل سے زیادہ لمبی پٹی تشکیل پاتی ہے۔ جو بیکار پڑی ہے۔ میری تجویز ہے کہ حکومت پنجاب کو یہ بیکار پڑی مگر زرخیز زمین کو زیرکاشت لانے کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہئے۔(سلطان احمد مونگ منڈی بہاﺅالدین۔ )