پارلیمانی کمیٹی پہلے روز نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ نہ کر سکی‘ نام بدلنے کیلئے سیکرٹری قانون‘ ایڈووکیٹ جنرل سے رائے طلب کر لی: رانا ثنائ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب میں نگران وزیراعلیٰ کا فیصلہ کرنے کےلئے قائم صوبائی پارلیمانی کمیٹی پہلے روز کوئی فیصلہ نہ کرسکی، نگران وزیراعلیٰ کے تقرر کےلئے حکومت کی طرف سے رانا ثنا اللہ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن‘ اقبال چنٹر اور اپوزیشن کی طرف سے میجر (ر) ذوالفقار گوندل‘ شوکت بسرا اور چودھری ظہیر الدین پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا۔ نگران وزیراعلیٰ کےلئے حکومت کی طرف سے جسٹس (ر) عامر رضا اور خواجہ ظہیر جبکہ اپوزیشن کی طرف سے جسٹس (ر) زاہد حسین اور نجم سیٹھی کے نام دئیے گئے۔ پہلے روز کمیٹی کے اجلاس کی صدارت رانا ثنا اللہ نے کی جبکہ تینوں روز یہ ذمہ داری تبدیل ہوگی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے تجویز کردہ ناموں میں ردوبدل کے بارے میں سیکرٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل سے رائے طلب کر لی ہے۔ اجلاس میں طریق کار طے کر لیا گیا ہے اور آج بروز منگل دو ناموں پر غور ہوگا۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی خواہش ہے کمیٹی کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائے اور ہم اسکے لئے بھرپور کوشش کریں گے کہ چار ناموں سے کسی ایک نام پر اتفاق رائے کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا نجم سیٹھی کے نام پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔ چودھری ظہیر الدین نے کہا ہم نے کھلے دل کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی اور میری خواہش ہے، سیاستدانوںکو اپنے فیصلے خود کرنے چاہئیں اور اس تاثر کو غلط ثابت کرنا چاہئے کہ سیاستدان اپنے فیصلے خودنہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا نگران وزیراعلیٰ کے لئے دئیے جانےوالے تمام نام معتبر ہیں۔ شوکت بسرا نے کہا حکومتی ٹیم کے ارکان مکمل تیاری کے ساتھ نہیں آئے تھے ہم نے انکی طر ف سے تجویز کردہ ناموں کا بائیو ڈیٹا مانگا لیکن انہوں نے کہا وہ آج فراہم کریں گے۔ آئی این پی کے مطابق پارلیمانی کمیٹی میں حکومت اور اپوزیشن نے چاروں ناموں کو معتبر قرار دے دیا جبکہ پیپلزپارٹی کے پارلیمانی رکن میجر (ر) ذوالفقار گوندل کا کہنا ہے مسلم لیگ (ن) اپنے کسی ذاتی ملازم کو نگران وزیراعلیٰ بنوانا چاہتی ہے تو ایسا ممکن نہیں۔ رانا ثناءاللہ خاں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نگران وزیراعلیٰ کیلئے اپوزیشن کے امیدوار جسٹس (ر) زاہد حسین اور نجم سیٹھی کو بھی معتبر سمجھتے ہیں اور ہماری کوشش ہو گی نگران وزیراعلیٰ کا انتخاب اپوزیشن کے ساتھ مکمل اتفاق رائے سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ شہبازشریف نے بھی جن لوگوں کے نام دئیے ہیں وہ انتہائی قابل احترام ہیں اور ان پر آج تک کوئی بھی انگلی نہیں اٹھی۔ ق لیگ سے تعلق رکھنے والے چودھری ظہیر الدین نے کہاکہ ہم نگران وزیراعلیٰ کے تمام ناموں کو معتبر سمجھتے ہیں۔ پارلیمانی کمیٹی کے پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے میجر (ر) ذوالفقار گوندل نے کہا ہم بھٹو اور بے نظیر شہید کے فلسفہ اور مفاہمتی پالیسی کے تحت نگران وزیراعلیٰ کا معاملہ حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ (ن) لیگ کی سیاسی تربیت ضیاءالحق نے کی۔ اس کے باوجود ہم مایوس نہیں اور نگران وزیراعلیٰ کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں حل ہو جائے گا۔ شوکت بسرا نے کہا پارلیمانی کمیٹی میں ایک طرف مفاہمت جبکہ دوسری طرف ضد اور ہٹ دھرمی ہو گی، اب دیکھتے ہیں اس کا کیا نتیجہ نکلتا ہے، امید ہے معاملہ حل ہو جائے گا۔ ذوالفقار گوندل نے کہا نجم سیٹھی غیرجانبدار شخصیت ہیں اور جہاں تک ان کی چڑیا کا تعلق ہے تو وہ دو مہینے کے لئے اپنے چڑیا کو سنبھال کر رکھ لیں گے۔ انہوں نے کہا ہم اس سوچ کے ساتھ نہیں آئے کہ صرف ہمارا نامزد کیا گیا شخص ہی نگراں وزیراعلیٰ ہونا چاہئے۔