”میں دیوانہ ہو گیا ہوں“
”میں دیوانہ ہو گیا ہوں“۔اگر یہ جملہ میں کسی بھرے مجمعے میں کہو اور اس مجمعے کے لوگوں کی مجھ سے شناسائی بھی ہو ،میں کوئی سماجی رہنما ہوں ،مذہبی شخصیت ہوں،معروف صحافی ہوں،سیاست دان ہوں یاپھر کسی ایسی شخصیت کا مالک ہوں کہ لوگ مجھ پر اندھا اعتبار کرتے ہوں یا پھر ان کی میرے ساتھ نفرت کی کوئی انتہا نہ ہو۔جو بھی ہو اتنا ضرور ہے کہ ہمارے معاشرتی رویوں کی بدولت اس مجمعے کہ لوگ مجھ پر قہقہے بلند کریں گئے،نعرے اور پھپکیاں کسیں گے اور اگر اس مجمعے میں کوئی شرارتی شامل ہوگیا توپھر میرے وہ اعمال نامے جن کی وجہ سے عوام مجھ سے نفرت کرتی ہوگی ،اس کی دیکھا دیکھی تمام مجمعہ مجھ پر پتھراﺅ ں شروع کر دے گا یا پھر جوتیوں کی بارش شروع کر دی جائی گی ۔امام دین جیسے پابندی شناس شاعر کے اپنے شعروں میں استعمال کیے جانے والے جملوں سے بھی بد تر جملے مجھ پر کسے جائنگے ۔میں پل دو پل میں اپنے دل ودماغ کے دامن میں اپنے آپ کیلئے شہزادہ یا بادشاہ کی تعمیر اور خود ساختہ تشکیل کردہ شخصیت کو ریزہ ریزہ ہوتا دیکھ کر شائد اپنے حواس کھو بیٹھوں گا اور پھر میرے اپنے مجھے حواس باختہ شخصیت کا حامل وہ شخص قرار دینگے جس کا ملک وملت کو تودرکنار اس کے اپنے اہل خانے اور دوست احباب کو بھی کوئی فائدہ نظر نہیں آنے لگے گا۔برسوں کے یارانے مٹی سے بھی کہیں باریک اور مٹھی میں نہ آنے والی ریت میں تبدیل ہو جائنگے اور میں شہرہ آفاق شاعرہ پروین شاکر مرحوم کی طرح سوچنے پر مجبور ہو جاﺅں گا”بعد مدت کے اسے دیکھا لوگو۔۔۔وہ ذرا بھی نہ بدلا لوگو“۔بس صرف فرق اتنا ہو گا کہ پروین شاکر نے کہا تھا ” خوش نہ تھا مجھ سے بچھڑ کر وہ لوگو“۔انسان کی زندگی اس کے حواس قائم رہنے تک انسانی خدوخال ،رشتے ،دوستیاں ،سیاسی، سماجی،معاشرتی ،مذہبی اور ہر طرح کی سرگرمیوں کی صورت میں جاری رہتی ہیں۔زیادہ شہرت ،حد سے زیادہ خوشا مد ،مداح سرائی ،ذاتی خول میں انا پرستی ،خود پسندی ،خود غرضی (حوس زر یا اقتدار جس کی بھی ہو)،خونی رشتوں سے بے اعتناعی،طاقت کے حصول کیلئے ہر جائز ناجائز طور طریقوں کی ہمنوائی اور معاشرتی ،سماجی ،مذہبی اور سیاسی طور پر ہر منفی اقدام اور حر کات انسان کو حوانیت کے دائروں میں سفر کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں یا پھر وہ اپنے آپ کو ایسی شخصیت ظاہر کرنے لگتا ہے جسے تکبر کے معنوں سے بھی بالا تر ہو کر ایسے خانے میں شامل کر دیتا ہے جسے اسلام میں شرک تک کے گناہ سے تعبیر کیا جاتا ہے اور علماءکرام بہتر طور پر جانتے ہیں کہ شرک کی کئی اقسام ہوتی ہیں اور اس بابت مفتیان سے مستند فتوے حاصل کیے جاسکتے ہیں ہمارے ہاں سیاست کے بازار میں سب ایسا ہی چلتا ہے ۔”میں دیوانہ ہو گیا ہو ں “۔یہ جملہ تو کوئی سیاستدان ،حکمران اپنے منہ سے ادا نہیں کرتا مگر عوام ان کی حرکات و سکنات سے بخوبی اندازہ لگا لیتے ہیں کہ آخر انہیں ہوا کیا ہے ؟
ان دنوں وطن عزیز دہت گردی ہر طرف خون رنگ بکھیر رہی ہے ۔امریکی مجاہد اور بد ترین آمر جنرل (ر ) پرویز مشرف نے پاکستان کو امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بنا کر دہشت گری اور لاقانویت کی اس بے معنی اور مبہم جنگ نما بحران میں دھکیل دیا تھا ۔آصف علی زرداری نے بھی وطن عزیز کو امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بنائے رکھا اب جب کہ افغانستان امریکہ کی طرف سے کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کو ایک عشرے سے زائد کا دورانیہ بیت چکا ہے ۔مشرف اپنے دور میں ججوں کو نظر بند کرنے ،نواب اکبر بگتی اور محترمہ بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمات میں ملوث ہونے کے علاوہ لال مسجد آپریشن کے سر کردہ اقرار پا رہے ہیں امریکی مجاہد پاکستان کی سرزمین پر اتر چکا ہے اور سینیٹر رضا ربانی کا یہ بیان جو ملک کی اٹھارہ کروڑ عوام کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے کہ حکومت کو پرویز مشرف کو وطن واپس آتے ہی گرفتار کر لینا چاہیے۔پرویز مشرف کی صاحبزادی عالیہ نے سندھ ہائیکورٹ سے پرویز مشرف کی طرف سے محترم ججز کی نظر بندی کیس میں دس روز ،بینظیر بھٹو اور نواب اکبر بگٹی قتل کیسیز میں 15،15روز کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کروالی ہے عدالت نے فوری طور پر تینوں مقدمات میں ایک ،ایک لاکھ روپے زر ضمانت کے طور پر جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔لال مسجد آپریشن کے بارے میں قائم کمیشن کو اپنے وڈیو لنک بیان میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے بڑے بڑے انکشافات کیے ہیں مسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ وہ لال مسجد آپریشن کروانے پر بضد تھے ۔وطن عزیز کی تاریخ میں آج تک کسی نے نہیں کہا ”میں دیوانہ ہو گیا ہوں“ اور دیوانہ ہمیشہ دیوانگی میں ایسے اقدامات اٹھا تا اور کام کرتا ہے کہ سب اس کی گلے کی ہڈی بن جاتا ہے ،پرویز مشرف تو اپنے دورِ اقتدار میں طاقت کے نشے میں بہت سارے دیوانہ وار کام کر چکے ہیں ۔
ان سے کئی مرتبہ دیوانگی سرزد ہو چکی ہے اور آج انہیں دس مرتبہ با وردی صدر منتخب کرنے کا نعرہ لگا نے والے ان پر قہقے لگا رہے ہیں اور پھپکیاں کس رہے ہیں۔آخر پرویز مشرف صرف پاکستان ہی تو آرہے ہیں۔انہوں نے خدا نخواستہ یہ تو نہیں کہ دیا ”میں دیوانہ ہو گیا ہوں“۔عوام ،سیاستدان ،سیاسی جماعتیں ،مذہبی حلقے اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے احباب بالخصوص کالے کوٹو والے تو یہی سوچ رہے ہیں لیکن پرویز مشرف جنہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ بلند کر کے فحاشی ،عریا نی ،لاقانویت اور دہشت گردی سمیت توانوئی بحرانوں اور ہر طرح کے مسائل اور بحرانوں میں دھکیل دیا جس کا خمیازہ آج تک ملک وقوم بھگت رہے ہیں ،انہوں نے تو نہیں کہا ”میں دیوانے ہو گیا ہوں“۔لیکن کیا توپو کی سلامی لینے کے بعد عرصہ دراز تک دیار غیر میں رہنے والے کو دیوانگی غالب نہیں آئی ہو گی ؟اس کا اندازہ ان کو تو شائد نہ ہو مگر ان کے اہل خانے اور ان کی جماعت میں موجود چند کھوٹے سکو ں اور ان سے حد سے زیادہ نفرت کرنے والی عوام کو ہو جائے گا ۔آخر وہ جو کرتے رہے ہیں اور جو کرنے جارہے ہیں وہ صرف اور صرف کوئی دیوانہ کر سکتا ہے مگر وہ دیوانہ نہیں ہے کیوں کہ ابھی بھی وہ اپنے آپ کو عقل کل سمجھتے ہیں یقینا انہیں ایسا ہی سمجھنا اور سوچنا چاہیے کیونکہ اب میں بھی کہتا ہو ں کہ پرویز مشرف تو دیوانہ نہیں ہے ۔دیوانگی اس قوم پر چھائی ہوئی ہے جو نہ جانے کب اتر ے گی ۔افسوس دیوانگی کا خمار غربت ،بھوک ،ننگ،بیروز گاری اور نا مساعد حالات سے دل برداشت ہوکر خود کشیاں کرنے اور بیروز گاری،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بیروز گاری سے تنگ آکر بندوق اٹھاتے ہوئے جرائم کی دلدل میں قدم رکھنے والوں کی صفو ںسے بھی نہیں اتر رہا ،نہ ہی نکل رہا ہے۔آہ! پوری قوم فوجی امریت کے باعث سیاسی اور عد لیہ کی معزولی ،معزز ججوں کی نظر بندی کرنے والے آئینی و قانونی ملزم پرویز مشرف کی حرکات اور شرم ناک سیاسی بھڑکو ں کے باوجود تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں”پرویز مشرف ۔۔۔۔۔وہ دیوانہ ہو گیا ہے“۔اگر قوم تسلیم نہیں کرتی تو پھر کم از کم پوری قوم کو تو میں نہیں کہہ سکتا البتہ اپنے بارے میں کہتا چلو ”میں دیوانہ ہو گیا ہوں“