• news

”اداروں کی مداخلت ختم ہونے تک شفاف الیکشن ممکن نہیں“ اختر مینگل وطن واپس پہنچ گئے

کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے سربراہ سردار اختر جان مینگل خود ساختہ جلاوطنی ختم کر کے پیر کو کراچی پہنچ گئے۔ کراچی ایئرپورٹ پر پارٹی کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ اگرکشمیریوں کو حق خودارادیت ہو سکتا ہے تو بلوچوں کو کیوں نہیں، ہم بھی یہ حق حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک بلوچستان کی صورت حال وہی ہے، حالات میں کوئی بہتری نہیں صوبہ اب بھی لہولہان ہے، ہم نعشیں گنیں یا الیکشن لڑیں صوبہ اب بھی لہولہان ہے اور کوئی کرشمہ ہی تبدیلی لا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں سلیکشن ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں حصہ لینے کا حتمی فیصلہ پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا کیونکہ بلوچستان میں جمہوریت بھی ہو تو اس سے بلوچوں کوکوئی فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ نگراں وزیر اعلیٰ کے کہنے پر وطن واپس نہیں آئے۔ انہوں نے کہا بلوچوں کی طرح ہزارہ برادری کا سابق دور حکومت میں خون بہایا گیا۔ ان کے قاتلوں کے پیروں کے نشانات بھی واضح ہیں۔ نگران وزیراعظم کے حوالے سے انہوں نے کہا میر ہزار خان کھوسو شریف آدمی ہیں مگر آج کے دور میں شرافت کی کوئی وقعت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی ما¶ں، بیٹیوں کی فریاد پر پاکستان واپس آیا ہوں نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کہنے پر نہیں۔ اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے 6 نکات سپریم کورٹ میں پیش کئے جو ہمیں واپس کر دئیے گئے۔ پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کون مشرف؟ یہ نام سنا سنا سا لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی جماعت یا امیدوار کو ا نتخابات کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور نہ کیا جائے۔آن لائن کے مطابق سردار اختر جان مینگل نے خضدار میں پارٹی رہنما منظور مینگل کے بہیمانہ قتل کو بلوچ دشمن پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قتل ان قوتوں کی جانب سے ہمارے لئے واضح پیغام ہے جنہوں نے ہمیشہ ہماری جدوجہد کا راستہ روکنے کی کوشش کی لیکن ہمارے حوصلے کبھی پست نہیں، ہم پارلیمانی طرز سیاست میں اپنے مسائل کو سیاسی و جمہوری انداز میں حل کی جانب لے جانا چاہتے ہیں مگر اداروں کی مداخلت ختم ہونے تک شفاف الیکشن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) میر ہزار خان کھوسو کو نگران وزیراعظم بناکر بلوچستان پر احسان جتانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن اسلام آباد نے بلوچستان اور بلوچوں پر اتنے احسانات کئے ہیں کہ ہم انہیں کبھی بھول نہیں سکتے مقفل تابوت سے لے کر گولیوں سے چھلنی تشدد زدہ نعشیں بھی تو اسلام آباد کے حاکمین کے احسانات ہیں جنہیں بلوچ قوم کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کھوسو کی بات ہے تو ان کے دائرہ اختیار میں کچھ نہیں جب پانچ سال تک برسر اقتدار رہنے والوں نے بلوچستان کی محرومیوں اور ناانصافیوں کے ازالہ کےلئے کچھ نہیں کیا تو یہ کیا کر سکیں گے۔ علاوہ ازیں کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل غےر ملکےوں کو دےنا صوبائی خودمختاری کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے، مشرف کی وطن واپسی بلی کو دودھ کی رکھوالی پر رکھنے کے مترادف ہے، سپرےم کورٹ سے رابطہ کرنے پر مقتدر قوتوں نے 70 نعشیں اور 60 افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا تحفہ دےا۔ انہوں نے کہا کہ 4 سال بعد کراچی آےا ہوں ےہاں سب سے زےادہ ترقی قبرستانوں کی ہوئی ہے سڑکوں اور گلےوں کو خون سے نہلاےا گےا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اصغر خان کےس مےں جن اداروں نے اصغر خان کےس مےں معاملات کروائے اگر انہےں سزاد دے دی جاتی تو کچھ بہتری کی امےد ہوتی لےکن اس مےں بھی اےسا نہ ہو سکا۔ گوادر پورٹ، رےکوڈک اور دےگر منصوبوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب مےں اختر مےنگل نے کہا کہ جو منصوبے ملک اور صوبے کو ملنے چاہئے تھے وہ غےر ملکیوں کے ہاتھ مےں چلے گئے ہےں ےہ صوبائی خودمختاری کا نعرہ لگانے والوں کے منہ پر طمانچہ ہے۔

ای پیپر-دی نیشن