انتخابی اتحادوں کے لئے سیاسی جماعتوں نے کوششیں تیز کر دیں
اسلام آباد (ابرار سعید/ نیشن رپورٹ) الیکشن شیڈول آتے ہی بڑی اور چھوٹی سیاسی جماعتوں کے انتخابی اتحادوں کو حتمی شکل دینے کی دوڑ میں تیزی آئی ہے۔ جماعت اسلامی نے لاہور میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد ان سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے بڑی سنجیدگی سے کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق اس سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ عمران خان نے جماعت اسلامی سے خیبر پی کے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کو پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے نتھی کیا تھا۔ اس سیاسی ڈویلپمنٹ کے بعد فضل الرحمن کی مسلم لیگ ن کے ساتھ ،خیبر پی کے میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے دلچسپی بڑھ گئی ہے۔ اس طرح بعض ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور اے این پی کے درمیان بھی رابطے ہوئے ہیں تاہم اے این پی کے ذرائع کے مطابق یہ رابطے مسلم لیگ ن، جے یو آئی (ف) سے اچھے انداز میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے بھی استعمال کر سکتی ہے۔ اس ساری صورتحال میں ق لیگ اپنی سیاسی پوزیشن بہتر بنانے کے حوالے سے صحیح معنوں میں مشکل میں دکھائی دیتی ہے۔ بہاولپور میں نواب صلاح الدین عباسی اور تحریک انصاف کے درمیان انتخابی اتحاد کے اعلان نے بھی ق لیگ کیلئے مشکل میں مزید اضافہ کیا ہے کیونکہ نواب صلاح الدین پہلے بہاولپور ڈویژن کی تمام نشستوں پر ق لیگ کے ساتھ اتحاد میں تھے۔ اگرچہ ق لیگ کے رہنما اس اتحاد کو میڈیا کے سامنے زیادہ اہمیت نہیں دے رہے تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ق لیگ کو خاطر خواہ نقصان پہنچے گا۔ اس طرح ”چودھری برادران“ بڑے بڑے رہنماﺅں کی اپنی پارٹی سے روانگی کو روک نہیں پا رہے اور ق لیگ سے رہنماﺅں کی ”روانگی“ نے ق لیگ کی پیپلز پارٹی کے ساتھ بارگیننگ پوزیشن انتہائی کمزور کر دی ہے۔