الیکشن کمشن جعلی ڈگریوں سے متعلق مقدمات دو روز میں نمٹائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (بی بی سی) سپریم کورٹ نے الیکشن کمشن کو دو روز کے اندر اندر جعلی ڈگریوں سے متعلق مقدمات نمٹانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات کرنا ناگ±زیر ہے تاکہ ایوانوں میں ایسے لوگ منتخب ہوکر آئیں جن پر کم از کم جعلی ڈگریوں سے متعلق الزامات نہ ہوں۔ عدالت نے ہائی کورٹوں کو ماتحت عدالتوں میں اس ضمن میں زیرِ التوا مقدمات کی تفصیلات طلب کر کے عدالتی کارروائی مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ 2008ءمیں ہونے والے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے جعلی ڈگریوں کے حامل صرف دو ارکان پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جبکہ 34 کیسز ایسے ہیں جن کے بارے میں نہ تو عدالت نے اور نہ ہی کمشن نے کوئی حتمی کارروائی کی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جعلی ڈگریوں سے متعلق مقدمے کی سماعت کی۔ سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد نے عدالت کو بتایا کہ جعلی ڈگریوں سے متعلق 69 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے 34 کیس کارروائی کے لیے پولیس اور ضلعی عدالتوں کو بھجوا دیے گئے تھے جبکہ 27 کیس ہائر ایجوکیشن اور دیگر اداروں کی طرف سے تصدیق کے بعد ختم کر دئیے گئے ہیں۔ سیکرٹری الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ آٹھ کیس مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی وجہ سے الیکشن کمشن ا±ن کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ہونے والے عام انتخابات میں لوگوں کو اپنے ا±میدواروں کے بارے میں تمام معلومات سے آگاہ ہونا چاہیے جس پر سیکرٹری الیکشن کمشن کا کہنا تھا کہ ا±میدواروں کے کاغذات نامزدگی ویب سائٹ پر ڈال دئیے جائیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اب فلٹر لگا دیا ہے، غلط لوگ جانچ پڑتال میں رک جائیں گے، لوگوں میں بھی شعور آ گیا ہے کہ کسے ووٹ دینا ہے۔ سٹیٹ بینک، نیشنل بینک سے امیدوار کے بارے میں پوچھنا قابل تعریف ہے۔ شفاف انتخابات میں کسی کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ طاہر القادری کی درخواست بھی اس لئے منظور نہیں کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ امیدواروں کے کردار کے بارے میں شکایت کیلئے الیکشن کمشن سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔