• news

غیر قانونی تعمیرات کا کیس‘ سی ڈی اے کسی کو رعایت دیئے بغیر قواعد پر سختی سے عملدرآمد کرائے: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) اسلام آباد میں زرعی فارم ہاﺅسز کے غلط استعمال اور غیرقانونی تعمیرات کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سی ڈی اے کی جانب سے زرعی فارم ہاﺅسز سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ وکیل سی ڈی اے منیر پراچہ نے کہا کہ 82 فارم ہاﺅسز کو لیز منسوخی کیلئے حتمی شوکاز نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ جسٹس گلزار نے ریمارکس دئیے کہ سی ڈی اے میں تعمیرات دیکھ کر لگتا ہے کہ آگے چل کر ہاﺅسنگ سوسائٹی بن جائیگی۔ چیف جسٹس نے کہا ہاﺅسنگ سوسائٹی تو بن چکی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بلڈنگ نے عدالت کو بتایا کہ 6 زرعی فارم ہاﺅسز پر قائم مستقل شادی ہال بند کرا دئیے ہیں۔ صرف الاٹیز خود یا انکے عزیز و اقارب شادی ہال کیلئے فارم ہاﺅسز استعمال کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اس پر ایکشن کیوں نہیں لیا کیا چیئرمین سی ڈی اے بااختیار نہیں؟ جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا کیا حکومت کی وفاقی دارالحکومت میں رٹ نہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فارم ہاﺅسز پر 2500 سکوائر فٹ کی جگہ 10ہزار سکوائر فٹ پر تعمیرات کی اجازت کیسے دیدی گئی۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سی ڈی اے کسی کو رعایت دئیے بغیر قواعد پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ چیئرمین سی ڈی اے ذاتی طور پر دلچسپی لیں۔ عدالت نے خوشنود علی خاں کو مقدمے میں فریق بننے کی اجازت دیدی اور سماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن