لال مسجد انتظامیہ کے القاعدہ سے رابطے تھے تحقیقاتی کمشن کوسرکاری اداروں کی بریفنگ
اسلام آباد (آن لائن) سانحہ لال مسجد کے تحقیقاتی کمیشن کو سرکاری اداروں کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ لال مسجد انتظامیہ کے القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے رابطے تھے اور وہ ان سے اسلحہ بھی لے رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق ایک خفیہ ادارے کی طرف سے دی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 فروری 2007 ءکو ایک اسماعیل نامی دہشت گرد لال مسجد میں موجود تھا جس نے تحریک طالبان کے سربراہ بیت اﷲ محسود سے مدد مانگی تھی اور ہتیھار لینے کیلئے دو افراد کو جنوبی وزیرستان بھی بھیجا تھا۔ 3 اپریل کو لال مسجد کی حدود میں خود کش بمبار کو بھی دیکھا گیا۔ کمیشن کو بتایا گیا کہ لال مسجد انتظامیہ اور طلباءکے خلاف 38 مقدمات درج کئے گئے جن میں لوگوں کو ہراساں کرنے ‘ تشدد‘ خوف و ہراس پھیلانے اور اسلحہ رکھنے کے مقدمات شامل تھے۔