• news

فوجی وفد کا دورہ منسوخ‘ پاکستان کی مدد کے بغیر بھی مفاہمتی عمل پر کام کے لئے تیار ہیں: افغانستان

کابل (اے ایف پی+آن لائن+این این آئی) افغانستان کے لئے اقوام متحدہ کی ایلچی جان کوبس نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ امن عمل میں شامل ہو جائیں کیونکہ نیٹو فوج اگلے سال کے آخر تک افغانستان سے جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان کے لئے میرا پیغام یہ ہے کہ آپ افغان ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آپ اپنے ملک کا خیال کرتے ہوئے افغانستان کے پرامن مستحکم مستقبل کو اہمیت دیں گے۔ اس جانب اشارہ کرتے ہوئے جب ان سے سوال کیا گیا کہ عسکریت پسندی کا طاقتور محرک افغانستان میں بین الاقوامی فوج کی موجودگی اور ان کے خلاف جنگ ہے مسٹر کوبس نے کہا کہ برائے مہربانی اس بات کو پیش نظر رکھا جائے کہ نیٹو افواج کی موجودگی کا اب اختتام ہونے والا ہے اور 2014ءکے آخر تک افغانستان میں کوئی بین الاقوامی لڑاکا فوج موجود نہیں ہو گی۔ انہوں نے طالبان سے کہا کہ وہ اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے 2014ءکے بعد ایک پرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں۔ واضح رہے کہ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لئے بین الاقوامی برادری اور افغان حکومت کی کوششیں کی تعطل کا شکار ہیں جن کی وجہ طالبان کا افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار ہے۔
کابل (آئی این پی + رائٹرز) افغانستان نے کہا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ امن عمل میں پاکستان کی غیر سنجیدگی پر بہت مایوس ہے تاہم وہ پڑوسی ملک کی مددکے بغیر مفاہمتی عمل پر کام کرنے کےلئے تیار ہے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو پاکستان کی کرزئی حکومت کو کھڈے لائن لگانے کی کوششوں پر اپنی تشویش سے آگاہ کر دیا۔ بدھ کو افغان نائب وزیر خارجہ جاوید لودین نے برطانوی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان نے ایک ایسے موقع پر امن کوششوں سے متعلق پاکستان کی پوزیشن میں تبدیلی نوٹ کی ہے جب 2014ءمیں اتحادی افواج انخلا کی تیاری کر رہے ہیں اور اس تناظر میں امن عمل بہت اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حامد کرزئی کی طرف سے تشکیل دی گئی اعلیٰ امن کونسل امن کوششوں کو آگے بڑھائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان طالبان کی حزب اختلاف جیسی دوسری پارٹیوں سے بات چیت کرانے کی کوشش کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان امن عمل کےلئے اب نیا پہلو متعارف کرا رہا ہے پاکستان کا امن عمل کے حوالے سے ایک مقصد ہے کہ ہم گذشتہ دس سال کی کامیابیوں کو ضائع کر دیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان حکومت حال ہی میں بگرام جیل میں امریکہ کی جانب سے حوالے کئے جانے والے اعلیٰ طالبان رہنماو¿ں سے بات کرے گی تاکہ عسکریت پسندوں پر امن کا حصہ بننے کےلئے زور دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام کےلئے پاکستان کا کردار اہم ہے اور افغانستان اب بھی پڑوسی ملک کی طرف سے مخلصانہ حمایت کا خیرمقدم کرے گا۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ پہلاموقع ہے کہ افغانستان نے پڑوسی ملک کے بغیر اپنے طور پر مفاہمتی عمل جاری رکھنے کی بات کی ہے حالانکہ علاقائی طاقت پاکستان کو افغانستان میں استحکام کےلئے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ ادھر افغان وزارت خارجہ کے مطابق سرحد پار سے مبینہ گولہ باری پر احتتجاجاً افغان فوجی وفد کا طے شدہ دورہ پاکستان منسوخ کر دیا گیا ہے۔ پاکستانی فوج کی دعوت پر 11 افغان فوجی افسروں ن کوئٹہ میں ہونے والی مشقوں میں حصہ لینا تھا۔ افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ سرحد پار سے صوبہ کنٹر میں گولہ باری کی گئی۔ گورنر کنڑ فضل اللہ واحدی کے مطابق پیر اور منگل کو پاکستانی علاقے سے مبینہ طور پر 50 راکٹ فائر کئے گئے۔

ای پیپر-دی نیشن