• news

نگران کابینہ میں کوئی سیاستدان نہیں ہو گا‘ شفاف الیکشن کے لئے 7 روز میں تبادلے کریں گے: نجم سیٹھی

لاہور (خبرنگار) پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ نجم عزیز سیٹھی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔ گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے ان سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں رانا ثناءاللہ، راجہ ریاض، چودھری ظہیر الدین کے علاوہ سینئر بیورو کریٹس، پاکستان میں سپین کے سفیر جیوئیر ایم کاربو جوسا، لاہور میں تعینات امریکی قونصل جنرل نینا ماریا فائٹ، انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب، مسلح افواج کے نمائندوں، دیگر عمائدین شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد بھی تقریب میں موجود تھی۔ بعدازاں گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود سے نجم سیٹھی نے ملاقات کی جس میں صوبے میں امن و امان کے علاوہ دیگر امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعدازاں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ نگران کابینہ میں کوئی سیاسی بندہ نہیں ہو گا، دہشت گردی خصوصاً مذہبی دہشت گردی برداشت نہیں کریں گے، اقلیتوں سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ ان پر کسی قسم کا تشدد ناقابل برداشت ہے، شفاف الیکشن میں رکاوٹ بننے والوں کو نہیں بخشیں گے، 7دن کے اندر تبادلے کرینگے، شفاف، منصفانہ انتخابات کیلئے تبادلے ضروری ہیں، امن و امان کے بغیر شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ میں بیورو کریسی سے کہتا ہوں کہ وہ نہ خود فائدہ اٹھائے نہ کسی کو فائدہ اٹھانے دے۔ کسی قسم کی مجرمانہ غفلت قبول نہیں، کسی بھی بیورو کریٹ کے خلاف شکایت ملی تو کارروائی کروں گا، اقربا پروری اور کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن اور حکومت دونوں کے شکرگزار ہیں کہ دونوں نے انہیں نگراں وزیراعلیٰ بنانے کا متفقہ فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ میڈیا صرف تنقید کرتا ہے مگر اب میڈیا اندر بھی ہے اور باہر بھی۔ اب دیکھیں گے کہ کیا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے کہاکہ ہر روز تنقید کریں اور بتائیں کہ کیا غلط کر رہے ہیں۔ ہم پالیسی فیصلے نہیں کرنے آئے، نگران اور غیرجانبدار انتظامیہ ہیں، ہمارا واحد ایجنڈا الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ایسے صاف شفاف انتخابات کرانا ہے کہ کوئی ناجائز فائدے نہ اٹھا سکے۔ انہوں نے کہاکہ جب تک نگران وزیراعلیٰ ہوں میرا کوئی دوست، رشتہ دار نہیں۔ اگر کوئی ناجائز فائدہ اٹھائے تو مجھے بتائیں سخت ایکشن لوں گا۔ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کرکے آفر کروں گا کہ اگر کسی افسر کو تبدیل کرنا ہے تو بتا دیں فوراً تبدیل کر دیں گے۔ دہشت گردی خصوصاً مذہبی دہشت گردی سے نبٹنے کیلئے جو بھی ہو سکا کریں گے، مذہبی دہشت گردی اور اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی اور تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، صوبے میں کسی قسم کی دہشت گردی اور تشدد قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ میرا خیال تھا کہ کابینہ ایک یا دو افراد پر مشتمل ہونی چاہئے مگر مجھے کہا گیا ہے کہ 8یا 10افراد کی ضرورت ہے۔ نگران کابینہ میں کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ انہیں3دن پہلے رات ایک بجے وزیراعظم نے فون کرکے بتایا کہ میرا نام بطور نگران وزیراعلیٰ دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں ان کی ”چڑیا“ ناکام رہی ہے۔ میری چڑیا گھوم رہی ہے جو چاہے پکڑ لے۔ گورنروں کی تبدیلی کے معاملے پر انہوں نے کہاکہ اس بارے میں صدر ہی بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ میاں شہبازشریف کی عدم موجودگی کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ مجھے ان کی مکمل مدد اور تعاون حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ وہ پروٹوکول نہیں لینا چاہتے مگر گورنر اور انتظامیہ نے کہا ہے کہ سکیورٹی کی ضرورت ہے۔ مگر کم از کم سکیورٹی لوں گا، راستے بند نہیں ہوں گے عوام کو پریشانی نہیں ہو گی۔ فیورٹ ازم ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمشن کے ارکان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے ملاقات کرکے ان سے رہنمائی لوں گا۔ پہلی ترجیح امن و امان اور صوبے میں شفاف انتخابات کرانا ہے، سپریم کورٹ اور الیکشن کمشن کے ہر فیصلے پر مکمل عمل کیا جائیگا۔ پنجاب کی بیورو کریسی اور انتظامیہ پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ کرپشن اور کسی کو بھی جائز اور ناجائز فائدہ پہنچانے کی کوشش پر سخت ترین کارروائی کرونگا، گورنروں کی تبدیلی سے میرا کوئی تعلق نہیں وہ وزیراعظم اور صدر کا معاملہ ہے، شہباز شریف کا میری تقریب حلف برداری میں نہ آنا کوئی بڑی بات نہیں میری ان سے فون پر بات ہوگئی ہے، صحافی میرے کان اور آنکھ ہیں ان سے ہر روز ملاقات کرونگا۔ پہلے ہفتے میں انتظامیہ میں ضروری تبدیلیاں کی جائینگی تاکہ کسی بھی جگہ پر سیاسی حمایت یافتہ لوگ کام نہ کرسکیں۔ عام طورپر بیورو کریسی حقائق کو چھپانے کی کوشش کرتی ہے اس لئے میں میڈیا سے مسلسل رابطے میںرہوں گا اور جو بھی میڈیا بتائیگا اس پر سخت سے سخت کارروائی کی جائیگی۔ سب لوگ آئین اور قانون کے مطابق ہی کام کریں، دہشت گردی کیخلاف بھی ہم دلیری کے ساتھ کام کرینگے اور تشدد پر اکسانے والوں کیخلاف سخت ترین کارروائی کی جائیگی۔حلف برداری کی تقریب میں رانا ثناءاللہ خان اور میاں مجتبیٰ سمیت دیگر وزراءاور سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد، پنجاب اسمبلی میں (ق) لیگ کے سابق پارلیمانی لیڈر چودھری ظہیر الدین، ق لیگ کے سابق ارکان اسمبلی، سیاسی رہنماو¿ں، اعلی افسروں اور دانشوروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ بعدازاں شرکا نے نومنتخب نگران وزیراعلیٰ کو مبارکباد دی۔ نجم سیٹھی نے اُردو کی بجائے انگریزی میں حلف پڑھا۔نجم عزیزسیٹھی عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ایوان وزیراعلیٰ پہنچے تو پولیس کے دستے نے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ بعدازاں انہوں نے افسروں اور عملے سے ملاقات کی، افسروں اور عملے کے افراد سے فرداً فرداً ہاتھ ملایا۔ نگران وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہاکہ سرکاری افسر اور ملازمین محنت اور ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں۔ پرنسپل سیکرٹری ندیم حسن آصف اور سیکرٹری امپلی مینٹیشن فواد حسن فواد نے بریفنگ دی۔نجم سیٹھی نے ایوان وزیراعلی کے افسروں کے اجلاس کی صدارت کی جس کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب ناصر محمود کھوسہ نے ان سے ملاقات کی، بعدازاں نگران وزیراعلی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال اور عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں۔ وہ رات گئے سرکاری فرائض سرانجام دیتے رہے۔

ای پیپر-دی نیشن