20گھنٹے لوڈشیڈنگ، شیخوپورہ میں نوجوانوں کا مظاہرہ، سروں پر راکھ ڈالی
لاہور+ شیخوپورہ (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار خصوصی) شارٹ فال بڑھ کر 6ہزار میگاواٹ تک پہنچ گیا جس سے چھوٹے شہروں اور دیہات میں 20گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق واپڈا حکام نے کہا ہے کہ لاہور میں ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹہ بجلی بند کی جا رہی ہے۔ بجلی کی پیداوار 9ہزار اور طلب 14ہزار میگاواٹ ہے۔ بجلی کی کمی 6ہزار میگاواٹ تک پہنچ گئی ہے۔ لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ تیل، گیس اور فنڈز کی قلت ہے۔ شیخوپورہ سے ہمارے نامہ نگار خصوصی کے مطابق شہر اور قرب و جوار کی آبادیوں میں غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ دن بدن طویل ہوتا جا رہا ہے اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20گھنٹے تک جا پہنچا ہے جس پر شیخوپورہ کے شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں قیام پور فیڈراور ہاﺅسنگ کالونی کے درجنوں صارفین نے بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل ترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اس مظاہرے میں بعض نوجوانوں نے اپنے سروں پر چولہے کی راکھ بھی ڈالی اور لیسکو حکام کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ننکانہ صاحب اور گردونواح میں بجلی کی بدترین غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بدستور جاری شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 20جبکہ دیہات میں 22گھنٹے سے بھی تجاوز کرگیا ہے 15,20منٹ لائٹ آنے کے بعد مسلسل 5,5گھنٹے بجلی کی غیراعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ سے لوگوں کے کاروبار ب±ری طرح تباہ ہوچکے ہیں جس کے باعث ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آپہنچی ہے بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کے باعث گھروں میں خواتین ، بچوں اور بوڑھوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے کے علاوہ مساجد میں نمازیوں کو وضو کے لئے بھی پانی میسر نہ ہے جبکہ طلباءو طالبات کی پڑھائی میں بھی شدید ہرج ہورہا ہے۔ این این آئی کے مطابق منصوبہ بندی کمشن نے وزارت پانی و بجلی کی کارکردگی پر رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقص منصوبہ بندی کے باعث وزارت پانی و بجلی ملک میں بجلی بحران ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔توانائی بحران، وجوہات اور اس کے نقصانات سے متعلق جاری کردہ تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال میں بجلی کی اصل قیمت میں 6 روپے اضافہ کیا گیا تاہم صارفین سے پیداواری لاگت وصول نہیں کی جارہی جس سے 400 ارب روپے سے زائد گردشی قرضے کی مد میں اکٹھے ہو گئے ۔رپورٹ میں صرف غریب صارفین کے علاوہ تمام لوگوں کےلئے سبسڈیز کے خاتمے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔سابق چیئرمین واپڈا شکیل درانی کے مطابق ملک میں بجلی کے نقصانات20 کے بجائے 28 فیصد ہیں، جبکہ پیداواری صلاحیت 21 ہزار میگا واٹ ہے تاہم آج کل 9 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔اصل مسئلہ پیداواری صلاحیت کا نہیں بلکہ اچھی اور بہتر مینجمنٹ کا ہے۔