• news

چیف جسٹس کو خط : پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس‘ آئندہ سماعت پر طلبی

اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں آئندہ سماعت پرخود پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ راجہ پرویز اشرف بتائیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ یہ عدالت ہے کوئی پوسٹ آفس نہیں، راجہ پرویز اشرف کا یہ اقدام عدالتی کارروائی پر اثر انداز ہونے اور اس میں مداخلت کی کوشش ہے، راجہ پرویز اشرف کی استدعا مان لی تو آئندہ ہر صدر اور وزیراعظم چیف جسٹس کو خط لکھے گا اور دنیا کہے گی کہ عدالت وزیراعظم سے متاثر ہو گئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف کا خط عدالت پر اثرانداز ہونے کی کوشش اور عدالتی کارروائی میں مداخلت ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے راجہ پرویز اشرف کے رینٹل پاور کمشن کے قیام کے لئے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط پر سماعت کی۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ راجہ پرویز اشرف بتائیں کہ کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ ان کے علم میں ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور وہ ریلیف حاصل کرنے کے لئے تمام آئینی راستے بھی اختیار کر چکے ہیں، نیب نے دو عبوری رپورٹس پیش کیں جن میں راجہ پرویز اشرف کو ملزم نامزد کیا گیا ہے جس کے بعد عدالت نے تمام ملزموں کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی اور گرفتاری کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوائف سے ہٹ کر کوئی فائدہ لینے کی کوشش کرنا عدالتی کام میں مداخلت ہے، خط رجسٹرار کے ذریعے چیف جسٹس کو بھجوایا گیا جس پر وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے بھی دستخط ہیں، عدالت رینٹل پاور کیس میں فیصلہ دے چکی جس پر ہر حال میں عمل ہونا ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے خط لکھا تھا کہ وہ وزیراعظم ہیں ان کی عزت پر حرف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا بڑوں اور چھوٹوں کے لئے الگ الگ قانون بنائیں، یوسف رضا گیلانی کی مثال سب کے سامنے ہے، انہوں نے درخواست دائر کی اور خود دلائل دینے کے لئے پیش ہوئے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف کے خط کو چھپا کر نہیں رکھ سکتے تھے۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے ایک حکم جاری کیا تھا جس کا نفاذ ضروری ہے۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے ایک شہری کے طور پر انصاف کے لئے خط لکھا اور عدالت سے درخواست کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست کا کیا مطلب کیا یہ پوسٹ آفس ہے؟ اگر عام شہری خط لکھتا تو کیا ہم اسے خوش آمدید کہتے؟ عدالتیں فیصلے دے چکیں اس طرح کے خطوط عدالتی کام میں براہ راست مداخلت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ راجہ پرویز اشرف نے وزیراعظم کی حیثیت سے یہ خط لکھا، اگر آپ کو بطور وزیراعظم ان پر اعتماد نہیں تو ہم ان کی تضحیک نہیں کر سکتے۔ افتخار محمد چودھری نے کہا کہ وہ کسی سے متاثر نہیں ہوتے، صرف اپنے فرض سے متاثر ہیں، راجہ پرویز اشرف کا یہ پہلا خط نہیں، قواعد کے خلاف کوئی درخواست لکھنا عدالتی کام میں مداخلت ہے لہٰذا یہ خط بھی عدالتی کارروائی میں مداخلت ہے۔ وسیم سجاد نے کہا کہ بطور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو آر پی پیز کیس میں مشکلات کا سامنا تھا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس ملک میں ہر شخص مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ اس موقع پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ خط کی بجائے پی ایم کو باضابطہ درخواست دینی چاہئے تھی۔ عدالتی حکم کے مطابق راجہ پرویز اشرف نے آٹھ مارچ کو بطور وزیراعظم خط لکھا جو وزیراعظم کے لیٹر ہیڈ پر تھا۔ جس کے اوپر لکھا گیا تھا کہ یہ خط انتہائی خفیہ ہے اور جن کو ایڈریس کیا گیا ہے وہی اسے کھولیں۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ راجہ پرویز اشرف ریلیف کےلئے تمام آئینی راستے بھی استعمال کر چکے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت نے راجہ پرویز اشرف کو اگلی سماعت پر ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتے کے لئے ملتوی کر دی۔ سابق وزیرِاعظم نے آٹھ مارچ 2013ءکو چیف جسٹس کو ایک خط تحریر کیا تھا جس میں انہوں نے 22 ارب روپے مالیت کے رینٹل پاور سکینڈل کیس کی تحقیقات نیب کی جگہ شعیب سڈل کی سربراہی میں ایک کمشن سے کرانے کی درخواست کی تھی۔ وزیرِاعظم نے خط میں م¶قف اختیار کیا تھا کہ ان کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا گیا، خصوصی عدالتی کمشن کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق کو منظرِ عام پر لایا جائے۔اس سے قبل 15 جنوری کو سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں مبینہ طور پر ملوث وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت تمام سولہ ملزموں کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے رینٹل پاور کیس میں پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا کی پراگرس رپورٹ پیش کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ راجہ پرویز اشرف کے وکیل وسیم سجاد مسلسل عدالت سے استدعا کرتے رہے کہ راجہ پرویز اشرف کے خط کو ایک درخواست سمجھا جائے۔ عدالت اس خط کو منظور نہیں کرتی تو مسترد کر دے مگر ان کیخلاف کارروائی نہ کی جائے۔ اے پی اے کے مطابق سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے گوجر خان سے کاغذات نامزدگی جمع کروا دئیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن لڑنا جانتی ہے الیکشن جیت کے دکھائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہمارے مقدمات عدالتوں میں ہیں جب تک وہ الزامات ثابت نہیں ہو جاتے ہمیں مجرم نہیں کہا جا سکتا۔ سپریم کورٹ میں خود پیش ہوں گا۔ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور مقدمات کا سامنا کریں گے۔ پیپلز پارٹی الیکشن لڑنا جانتی ہے ہمارے لیے یہ نیا کام نہیں۔ الیکشن جیت کر دکھائیں گے۔ اب الزامات کی سیاست ختم ہونی چاہیے۔ بھٹو خاندان ہی پیپلز پارٹی کی قیادت کر رہا ہے۔ 

ای پیپر-دی نیشن