کاغذات نامزدگی کی وصولی میں دو روز کی توسیع‘ بھرتیوں پر پابندی ختم
اسلام آباد + لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خبرنگار + نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت نیوز) الیکشن کمشن نے اعلان کیا ہے کہ عام انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2 دن کی توسیع کر دی گئی۔ یہ اعلان ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمشن شیر افگن نے جمعرات کو کیا۔ شیرافگن کے مطابق ملک بھر میں کاغذات نامزدگی اب 31 مارچ تک جمع کرائے جا سکیں گے۔ جانچ پڑتال یکم اپریل سے سات اپریل تک ہو گی۔ انتخابی اخراجات کے حوالے سے حتمی ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا گیا۔ قومی اسمبلی کا امیدوار 15 جبکہ صوبائی اسمبلی کا امیدوار 10 لاکھ سے زائد خرچ نہیں کر سکے گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق انتخابی اخراجات کیلئے امیدواروں کو 4 اپریل تک اکاو نٹ کھولنے کی ہدایت کرتے ہوئے امیدوار کو پابند کیا ہے کہ انتخابی مہم کیلئے تمام اخراجات ایک ہی بینک اکاونٹ سے کرنا لازم ہوں گے۔ انتخابی اخراجات سے متعلقہ تمام انتقال رجسٹرڈ فرمز کے جی ایس ٹی کے ساتھ داخل کرائے جائیں گے انتخابات میں حصہ لینے پر امیدوار روزانہ کی بنیاد پر انتخابی اخراجات کی اپنی رقم ترتیب دے گا اور ہر امیدوار مہم کے دوران ہر جمعرات کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کو انتخابی اخراجات کی تفصیل جمع کرائے گا۔ کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی مجوزہ جگہوں پر کارنر میٹنگ کی اجازت ہوگی اور اس کی اجازت مقامی انتظامیہ سے لینا ہوگی اور مقامی انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ تمام امیدواروں سے بلاامتیاز برتاﺅ کرے گی کوئی شخص یا سیاسی پارٹی دو سے تین فٹ کے پوسٹرز ، تین سے پانچ فٹ کے ہوڈنگز ، تین سے آٹھ فٹ بینرز اور چھ سے نو انچ کے ہینڈ بلز اور چھوٹی کتاب سے زائد چسپاں نہیں کرسکتے کوئی شخص یا جماعت تحریری اجازت ، فیس کی ادائیگی یا متعلقہ مقامی حکومت اور حکام کو ادائیگی کے بغیر سرکاری جگہ یا سرکاری املاک پر جماعت کے جھنڈے نہیں لہرائے جاسکیں گے۔ ہر صورت میں انتخابات میں وال چاکنگ ممنوع ہوگی انتخابی اجلاسوں کے سوا انتخابی مہم کیلئے لاﺅڈ سپیکر استعمال نہیں ہوگا جبکہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار ایک ہفتے قبل اپنا جلسوں کا شیڈول مقامی انتظامیہ کو دینگے، مقامی انتظامیہ مناسب سکیورٹی کے اقدامات کرنے کی ذمہ دار ہوگی۔ امیدوار کو کوڈ آف کنڈکٹ کی پابندی کرنا ہوگی الیکشن کمشن تمام انتخابی سرگرمیوں بشمول جلسوں اجلاسوں اور لاﺅڈ سپیکرز وغیرہ کے استعمال کا مشاہدہ کرے گا۔ پولنگ کے دن امیدوار یا ان کے حامیوں کے داخلے پر دفعہ 84 کے تحت اور سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں پابندی ہوگی ۔ ووٹ مانگنے ووٹ کی وکالت ، ووٹرز کو انتخابات میں یا کسی مخصوص امیدوار کو ووٹ نہ دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش، جھنڈے بینرز لگانا جو ووٹر کو ووٹ دینے یا نہ دینے پر ابھارے یا حوصلہ شکنی کرے گی پولنگ سٹیشن کے چار سو قدم دور تک ممنوع ہوگی کوئی سیاسی جماعت یا امیدوار یا ان کے حامیوں کو پرچیوں جن پر ووٹر کی تفصیلات نام ، گھرانہ نمبر سیریل نمبر وغیرہ درج ہو تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی نہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے علاوہ کسی ووٹر کو پولنگ سٹیشن سے لانے لے جانے کیلئے کسی گاڑی کا استعمال کر سکیں گے۔ الیکشن کمشن نے ایک دوسرے حکم نامے میں کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کسی مخصوص امیدوار یا سیاسی جماعت کو فائدہ پہنچانے کےلئے کسی قسم کے سرکاری وسائل یا اثر و رسوخ استعمال نہیں کریں گی۔ اگر سروس آف پاکستان کا کوئی اہلکار اس ضمن میں اپنی سرکاری حیثیت کا ناجائز فائدہ اٹھائے گا تو عوامی نمائندگی کی ایکٹ 1976ءکے سیکشن 95 اور 92 کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دریں اثنا الیکشن کمشن نے تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماﺅں کے اشتہارات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔ امیدواروں کی حتمی فہرست 19 اپریل کو جاری کر دی جائے گی۔ کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد کئے جانے کے خلاف اپیلیں دائر کرنے کیلئے ایک روز کم کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں الیکشن کمشن نے ملک بھر میں بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کر دی تاہم ترقیاتی فنڈز کی منتقلی پر پابندی برقرار رہے گی۔ ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن افضل خان کے مطابق الیکشن کمشن نے نگران وزیراعلی نجم سیٹھی کے بیان کا بھی نوٹس لے لیا اور کہا ہے کہ نگران وزیراعلی کے پاس تقرر و تبادلوں کا کوئی اختیار نہیں صرف الیکشن کمشن کے پاس ہے۔ آن لائن کے مطابق الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر امیدوار کو نااہل قرار دیدیا جائے گا۔