جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے رہنماﺅں کی کشمکش انتخابی اتحاد میں رکاوٹ
لاہور (معین اظہر سے) تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے سربراہ عمران خان اور منور حسن کے ایک دوسرے سے انتخابی اتحاد کی خواہش کے باوجود دونوں طرف ہاکس ایک اپنے ذاتی مفادات کی خاطر دونوں جماعتوں میں انتخابی اتحاد کو روکنے کے لئے سرگرم ہیں۔ جماعت اسلامی کی روایت رہی ہے کہ ان کے امیر بہت کم کسی دوسرے سیاست دان کے گھر جاکر اس کو ساتھ چلنے کی دعوت دیتے رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف میں عمران خان ہمیشہ جماعت اسلامی کے امیر منور حسن کی شرافت ایمانداری پر ان سے متاثر نظر آئے ہیں پھر اچانک دو دن میں دونوں جماعتوں کے درمیان انتخابی اتحاد پر اختلافات کیوں پیدا ہو گئے اس بارے میں دونوں جماعتوں کے اندر واقفان کی رائے کے مطابق جماعت اسلامی کے حوالے سے تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ خیبر پی کے میں تحریک انصاف سے اتحاد جبکہ پنجاب میں نواز شریف سے انتخابی اتحاد چاہتی ہے جس پر عمران خان نے واضح کر دیا تھا کہ اگر جماعت اسلامی نے اتحاد کرنا ہے تو وہ صرف تحریک انصاف سے کر لے یا نواز شریف سے کر لے جس روز منور حسن عمران کے گھر گئے اس روز یہ تاثر ختم ہو گیا کہ جماعت اسلامی مسلم لیگ ن سے اتحاد کرے گی لیکن جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ اور تحریک انصاف کے پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری اور بعض دیگر رہنماﺅں کی سیاسی کشمکش اس اتحاد کے آڑے آتی نظر آتی ہے۔ لیاقت بلوچ کی طرف سے قومی اسمبلی کے صرف ایک حلقہ این اے 126 میں کاغذات جمع کروائے جانے کے بعد اسلام آباد میں جاری تحریک انصاف کے اجلاس میں عمران خان پر اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے پر پارٹی کی طرف سے دباﺅ بڑھا دیا گیا۔ اس بارے میں تحریک انصاف کی طرف بعض ذرائع نے یہ الزام لگایا ہے کہ جماعت اسلامی کے چند لوگ اپنے حلقہ انتخاب کو جیتنے کے لئے پوری جماعت اسلامی کو دباو میں لارہے ہیں تاکہ وہ اپنی سیٹ کو محفوظ کر لیں۔ جبکہ جماعت اسلامی کے بعض حلقے اپنی جماعت میں اس بات کو ہوا دے رہے ہیں کہ تحریک انصاف کے کارکن جماعت اسلامی کو ووٹ نہیں دیں گے ۔ دونوں جماعتوں کے اندر ایک دوسرے کے ساتھ انتخابی اتحاد بنانے والی لابی نے اب کام تیز کر دیا ہے ذرائع کے مطابق عمران خان کی طر ف سے این اے 126 پر آج کاغذات نامزدگی جمع نہ کروائے جانے پر دونوں طرف سے بعض رہنماﺅں کی طرف سے اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ عمران خان حلقہ این اے 122 پر الیکشن لڑیں جبکہ دوسری طرف ایک اور تجویز پر بھی کام ہو رہا ہے کہ لیاقت بلوچ کو مزید ایک حلقہ میں کاغذات جمع کروانے چاہئیں تاکہ بات چیت رکاوٹ کی بجائے آگے بڑھ سکے۔ اس کے علاوہ ایک اور تجویز دونوں طرف سے صلح پسند دے رہے ہیں اس کے مطابق جہاں عمران خان الیکشن لڑیں وہاں پر دونوں ایم پی اے جماعت اسلامی کے ہوں۔ جہاں پر لیاقت بلوچ الیکشن لڑیں وہاں پر دونوں ایم پی اے تحریک انصاف کے ہوں۔