ضلع اٹک کے انتخابی معرکے
پنجاب کا اہم شہر اٹک دریائے سندھ کے کنارے پشاور سے 80 کلومیٹر اور راولپنڈی سے 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستوں میں ضلع اٹک سے قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں۔ نئی انتخابی فہرستوں کے مطابق ضلع اٹک کے کل ووٹروں کی تعداد 10 لاکھ 8 ہزار 296 ہے۔ این اے 57 اٹک میں 3 لاکھ 68 ہزار 367 ووٹر ہیں۔ ضلع اٹک سے سردار شوکت حیات، پیر صفی الدین مکھڈ، ملک امیر محمد خان، ملک محمد اسلم خان، ملک لال خان، ملک اللہ یار خان ایک سے زائد مرتبہ ممبران قومی اسمبلی رہے ہیں۔ الیکشن 2008ءمیں این اے 57 سے مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد 38755 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے تھے۔ انکا انتخابی معرکہ چودھری شجاعت، چودھری پرویز الٰہی فیملی کی خاتون ایمان وسیم اور سابق صوبائی وزیر ملک امین اسلم خان کے ساتھ ہوا۔ ملک امین اسلم نے شیخ آفتاب احمد کو بہت ہی ٹف ٹائم دیا اور 38392 ووٹ حاصل کئے۔ اس طرح وہ صرف 363 ووٹوں سے ہار گئے۔ ملک امین اسلم کے والد ملک اسلم خان 1985ءاور 1988ءمیں اٹک سے رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔
الیکشن 2002ءمیں ملک امین اسلم (ق) لیگ کی ٹکٹ پر 39921 ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوئے۔ انکے قریبی حریف مسلم لیگ (ن) کے محمد سلمان سرور 23988 ووٹ حاصل کرسکے۔ تیسرے نمبر پر رہنے والے متحدہ مجلس عمل کے حافظ سعید احمد نے 23933 ووٹ لئے۔ یہاں سے پیپلز پارٹی کے امیدوار شیخ احسان الدین صرف 9570 ووٹ لے سکے۔
1988ءکے الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ملک محمد اسلم نے 47676 ووٹ حاصل کئے۔ آئی جے آئی کے امیدوار تاج محمد خانزادہ 36058 لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔ 1990ءمیں آئی جے آئی نے اپنا امیدوار تبدیل کرلیا اور شیخ آفتاب احمد کو میدان میں اتارا۔ شیخ صاحب نے نہ صرف 1990ءکا انتخابی معرکہ سر کیا بلکہ 1993ءاور 1997ءکے انتخابات میں بھی کامیابی انکا مقدر بنی۔ اس طرح شیخ آفتاب احمد اٹک سے ایک بڑے لیڈر کی حیثیت سے ابھرے۔ 1990ءمیں آئی جے آئی کی ٹکٹ پر شیخ آفتاب احمد نے 71134 ووٹ لئے جبکہ انکے سیاسی حریف اور سابق رکن قومی اسمبلی ملک اسلم خان صرف 47920 ووٹ لے سکے۔ 1993ءمیں ایک مرتبہ پھر شیخ آفتاب احمد اور ملک اسلم خان میں ہتھ جوڑی ہوئی۔ اس مرتبہ مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد 70671 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی کے ملک اسلم خان کو 54052 ووٹ ملے۔ 1997ءکے الیکشن میں ایک مرتبہ پھر دونوں کے درمیان مقابلہ ہوا مگر اس معرکے میں بھی مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد نے 67275 ووٹ لیکر پیپلز پارٹی کے ملک اسلم خان (35204 )کو شکست دی۔ شیخ آفتاب احمد 11 مئی 2013ءکے الیکشن میں بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 57 سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ہیں۔ دیکھنا ہے کہ انکے مقابلے میں اس مرتبہ کون کون اترتا ہے....؟
الیکشن 2008ءمیں این اے 58 اٹک 2 سے مسلم لیگ (ق) کے چودھری پرویز الٰہی نے 70743 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی۔ انکے قریبی حریف مسلم لیگ (ن) کے ملک سہیل خان 59726 ووٹ حاصل کرسکے جبکہ پیپلز پارٹی کے سردار شاہنواز خان نے 50354 ووٹ حاصل کئے۔ 2002ءکے الیکشن میں اس حلقہ انتخاب میں مسلم لیگ (ق) کے ملک اللہ یار خان، مسلم لیگ (ن) کے ملک سہیل خان اور پیپلز پارٹی کے افتخار علی خان کے درمیان مقابلہ ہوا مگر اسے یکطرفہ مقابلہ ہی قرار دیا جاسکتا ہے جس میں ملک یار خان نے 88784 ووٹ حاصل کئے۔ ملک سہیل خان 41373 ووٹ لے سکے جبکہ افتخار خان کو صرف 10302 ووٹ ملے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 59 اٹک 3 سے الیکشن 2008ءمیں پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار سلیم حیدر خان 71400 ووٹ لیکر جیتے۔ انکے قریبی حریف مسلم لیگ (ق) کے وسیم گلزار 58880 ووٹ حاصل کرسکے جبکہ تیسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) کے آصف علی ملک رہے جنہوں نے صرف 23640 ووٹ لئے۔
ضلع اٹک میں شیخ آفتاب احمد فیملی، سردار شوکت حیات فیملی، پیر صفی الدین مکھڈ فمیلی، ملک اسلم خاں فیملی، ملک لال خان فیملی، تاج خانزادہ فیملی اور چودھری فیملی کے قریبی عزیز و اقارب کے خاصے گہرے سیاسی اثرات ہیں۔ ان خاندانوں کے افراد ہی آنیوالے الیکشن میں ضلع اٹک سے قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے انتخابی معرکوں میں آمنے سامنے ہوں گے۔
جہاں تک اٹک سے صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا تعلق ہے یہاں سے ملک حاکمین خان، سردار سکندر حیات، سردار محمد صادق، تاج محمد خانزادہ، قاری سعید الرحمن، میجر (ر) طاہر صادق، سید ابرار حسین شاہ، سردار سرفراز خان، حاجی ملک گلاب خان، ملک عطاءمحمد خان، آصف علی ملک، پیر سید عباس محی الدین گیلانی، مسماة مسرت سلطان ممبران صوبائی اسمبلی پنجاب رہے ہیں۔ ضلع اٹک سے مسلم لیگی تاج محمد خانزادہ چار مرتبہ 1985ئ، 1990ئ، 1993ءاور 1997ءمیں رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ پیپلز پارٹی کے سردار سکندر حیات خان کو 1988ءاور 1993ءمیں کامیابی ملی جبکہ 1990ءاور 1997ءمیں انہیں شکست اٹھانی پڑی۔ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے مسلسل دو انتخابات 2002ءاور 2008ءمیں کامیابی حاصل کی۔ آزاد جیت کر وہ مسلم لیگ (ن) میں شامل رہے اور اس مرتبہ انکا مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا امکان ہے۔ اٹک کے انتخابات خواہ قومی اسمبلی کے ہوں یا صوبائی اسمبلی پنجاب کے، اس میں مقامی دھڑے، برادریاں اور مخصوص خاندان اہم کردار ادا کرینگے۔