بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہ ملا تو ذمہ دار افسر گھر جائیں گے: چیف جسٹس
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + این این آئی + آن لائن) سپریم کورٹ نے نادرا، وزارت خارجہ اور آئی ٹی کو ایک بار پھر سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا طریق کار وضع کر کے پیر تک فول پروف میکانزم وضع کر کے رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ چیئرمین نادرا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت نہیں دے سکتے تو گھر جا بیٹھیں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کے حق سے متعلق مقدمے میں چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا، سیکرٹری آئی ٹی اور سیکرٹری خارجہ کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا اگر تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق نہیں دے سکتے تو آپ بھی گھر جا بیٹھیں۔ عدالت نے حکام کو بیرون ملک مقیم پاکستانی ووٹ کا طریق کار وضع کر کے پیر کو رپورٹ طلب کر لی ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے الیکشن کمشن میں ہونیوالے مشترکہ اجلاس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی جس میں بتایا گیا بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے انتظامات کیلئے پندرہ لاکھ ڈالر درکاہوں گے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا آج کل تو بچے بھی سافٹ ویئر بنا لیتے ہیں کسی پرائیوٹ آئی ٹی ماہر کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا سب کہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارے بھائی ہیں۔ جب کچھ کرنے کی باری آئی تو کچھ نہیں ہو رہا۔ ساری چیزیں قابل عمل ہیں، صرف نیت ہونی چاہئے۔ وزارت آئی ٹی، وزارت اوورسیز پاکستانیز کے سیکرٹریز اور چیئرمین نادرا کو عدالت نے طلب کیا۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ 10 سال کا بچہ سافٹ ویئر بنا سکتا ہے مگر آپ کیوں نہیں؟ چیئرمین نادرا طارق ملک نے عدالت کو بتایا کہ بیرون ملک 45 لاکھ پاکستانیوں کو رجسٹرڈ کر کے نائیکوپ جاری کیا ہے۔ آن لائن درخواستوں کیلئے تجاویز بھجوائی ہیں، ووٹر کی رجسٹریشن، تصدیق کا عمل، ووٹ کاسٹ اور نتائج مرتب کرنا جیسے چار مراحل ہونگے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا رجسٹرڈ تمام افراد کو ووٹ کی سہولت دینے سے بھی آگاہ کیا گیا؟ جس پر چیئرمین نادرا نے کہا کہ الیکشن کمشن کا کام ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولنگ سٹیشنز، سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں ہی بن سکیں گے۔ انتخابات سے پہلے ووٹر کی سب سے زیادہ اہمیت ہے، وہی سٹیک ہولڈرز ہیں۔ نہایت آسان اور سادہ نظام وضع کر کے آج ہی دکھائیں۔ سیکرٹری دفاع کو کہیں تو وہ جی ایچ کیو والوں سے بہترین سافٹ وئیر بنوا دینگے۔ اس پر افنان کنڈی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 3 دن میں سافٹ وئیر تیار کر کے پریزنٹیشن دینے کو تیار ہیں۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ سیکرٹری آئی ٹی، اٹارنی جنرل کے ساتھ اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ مختلف وزارتوں بالخصوص وزارت آئی ٹی کی باہمی چپقلش ناقابل فہم ہے۔ سیکرٹری آئی ٹی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ ثناءنیوز کے مطابق چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ووٹر کی رجسٹریشن پہلے ہی ہوچکی ہے، کم از کم 10 ممالک جہاں پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہے وہاں میکانزم بنایا جائے۔ عدالت نے سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز، سیکرٹری آئی ٹی، چیئرمین نادرا اور الیکشن کمشن کو مشترکہ طور پر مضبوط طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی۔ آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے سے متعلق یکم اپریل تک فول پروف مشترکہ طریقہ کار وضع کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر طریقہ کار وضع نہ کیا گیا تو ذمہ دار اور متعلقہ افسروں کو گھر بھیج دیں گے‘ دنیا کے ٹاپ ٹین ممالک میں ووٹ دینے کا طریقہ کار وضع کیا جائے‘ سفارتخانوں میں پولنگ سٹیشن بنائے جائیں‘ وزارت خارجہ‘ وزارت قانون‘ آئی ٹی‘ الیکشن کمشن‘ نادرا اور وزارت سمندر پار پاکستانیز مل کر نظام وضع کریں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل عرفان قادر کے تحت ہونے والے خصوصی اجلاس میں آئی ٹی سیکرٹری موجود نہیں تھے اس لئے معاملات کو حتمی شکل نہ دی جا سکی اس پر عدالت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ مختلف وزارتوں اور خاص طور پر آئی ٹی کی وزارت میں باہمی چپقلش کی سمجھ نہیں آتی۔ آئی ٹی سیکرٹری عدالت میں بھی پیش نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے کہا کہ آپ نظام وضع کرنے میں معاونت کریں۔ وزارت دفاع کو کہہ کر جی ایچ کیو سے بہتر سافٹ ویئر تیار کرایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد فراہم کرنے والوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینا ان کا حق بھی ہے اور الیکشن کمشن سمیت دیگر ملکی اداروں کی ذمہ داری بھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ان انتخابات میں وہ بھی اپنا ووٹ ڈال سکیں۔ آپ سفارتخانوں میں پولنگ سٹیشن بنا دیں جس کا جی چاہے گا آکر ووٹ ڈال جائے گا۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینے اور یکم اپریل تک مشترکہ طریقہ کار وضع کرنے کیلئے وقت دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے 45 لاکھ افراد کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق طریقہ کار وضع کیا ہے یا نہیں۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ یہ کام الیکشن کمشن کا ہے وہ اس حوالے سے الیکشن کمشن کی معاونت کرنے کو تیار ہیں۔ مزید سماعت یکم اپریل کو ہو گی۔ دریں اثناءاے پی اے کے مطابق سپریم کورٹ کی ہدایت پر اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق اعلیٰ سطح کا جلاس ہوا جس میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے میں درپیش مشکلات کا جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی متعلقہ ممالک میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں آ کر ووٹ ڈال سکتے ہیں، نادرا نے الیکشن کمشن کو آئندہ دو ہفتوں کے دوران اوورسیز پاکستانیوں ڈیٹا بیس تیار کرنے کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ اٹارنی جنرل آفس میں ہونے والے اجلاس میں چئیرمین نادرا، سیکرٹری قانون، سیکرٹری الیکشن کمشن اور خارجہ و داخلہ سیکرٹریوں نے شرکت کی، اجلاس میں چیئرمین نادرا نے سمندر پار پاکستانیوں کی تعداد، ان کو جاری نائیکوپ اور ان کے ڈیٹا بیس پر بریفنگ دی۔ شرکا نے انہیں آن لائن ووٹ ڈالنے کی تجویز دی جس کی چیئرمین نادرا نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر بیرون ملک موجود سفارتخانوں اور مشنز کو نادرا کے ڈیٹا بیس تک رسائی دی گئی تو اس سے ڈیٹا بیس نہ صرف غیر محفوظ ہو جائے گا بلکہ اس کے ہیک ہونے کا بھی خطرہ پیدا ہو جائے گا، انہوں نے تجویز دی کہ بیرون ملک موجود پاکستانیوں کو پوسٹل بیلٹ کی سہولت فراہم کی جائے، نادرا ان کا ڈیٹا الیکشن کمشن کو فراہم کر دے گاجس پر شرکا نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک موجود پاکستانی متعلقہ ممالک میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں میں آ کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔
تارکین وطن ووٹ