انڈر16 بوائز ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ .........نوجوان کھلاڑی جیت کے لیے پرعزم
سپورٹس رپورٹر
دوسرے انڈر 16 بوائز ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ کا انعقاد 4 اپریل سے دنیا کے مہنگے ترین ملک سنگا پور میں ہو رہا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ٹورنامنٹ کے لیے 10 رکنی قومی سکواڈ کا بھی اعلان کررکھا ہے جن میں محمد شیراز حفیظ، مبشر علی، سکندر مصطفٰی، عدیل لطیف، محمد عتیق (نائب کپتان)، نوہیز زاہد ملک (کپتان)، محمد جنید کمال، جنید منظور، شان ارشاد اور رومان خان شامل ہیں۔ ٹیم آفیشلز میں طاہر زمان ہیڈ کوچ و مینجر، ظہیر احمد بابر، صابر علی و دیگر شامل ہیں۔ ٹورنامنٹ کی تیاری کے لیے ابتدا میں کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ سیالکوٹ میں لگایا گیا جسے بعد میں لاہور شفٹ کر دیا گیا۔ کھلاڑیوں نے ایف آئی ایچ کوالیفائیڈ کوچ اولمپین طاہر زمان کی زیر نگرانی تربیت حاصل کی۔ طاہر زمان کے ساتھ رانا ظہیر، ریحان بٹ اور صابر بھی نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے کوشاں رہے ہیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کسی بھی ٹورنامنٹ کے لیے ٹیم کا انتخاب مینجمنٹ کے ذمہ سونپ رکھا ہے۔ سینئر ٹیم کی طرح جونیئر ٹیم کی مینجمنٹ نے بھی ٹیم کا انتخاب اپنی مرضی سے کیا ہے لہٰذا ٹورنامنٹ میں اچھے بُرے دونوں نتائج کی ذمہ داری ٹیم مینجمنٹ پر عائد ہوگی۔ جہاں تک انڈر16 ٹیم کی مینجمنٹ کا سوال ہے تو اس میں طاہر زمان اور رانا ظہیر کی صلاحیتوں پر شک نہیں ہے تاہم ریحان بٹ جنہوں نے ابھی تک باضابطہ بین الاقوامی ہاکی سے ریٹائرمنٹ کا اعلان تک نہیں کیا وہ کوچنگ میں قسمت آزمائی کرنے چلے ہیں ہاکی حلقوں میں اس بات پر کافی تشویش پائی جاتی ہے کہ ریحان بٹ کو وقت سے پہلے کوچنگ کی طرف لگا دیا گیا ہے۔ ہاکی حلقے کچھ بھی کہیں ریحان بٹ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کوچنگ میں باقاعدہ آنے سے قبل ہاکی کو خیرباد کہیں اور پی ایچ ایف بھی ان کے اعزاز میں تقریب کا انعقاد کرے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے عہدیداران کی کوششوں سے ایک مرتبہ پھر قومی کھیل زندہ ہونا شروع ہوا ہے جس کا کریڈٹ انہیں دینا ضروری ہے۔ حکومت اور فیڈریشن نے کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنا شروع کی ہیں اب ہمارے کھلاڑیوں میں ایسی لگن ہونی چاہیے کہ وہ اپنے آپ کو ورلڈ کلاس کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کرا سکیں۔ یہ اسی صورت میں ہوسکے گا جب محنت اور ایمان داری کا دامن ہمارے ہاتھ میں ہوگا۔ ہماری نوجوان نسل میں اب بھی بہت سارے کھلاڑی ہیں جو کل کے شہباز سینئر اور حسن سردار بن سکتے ہیں سابق کھلاڑیوں نے جس محنت اور دلجمعی کے ساتھ ہاکی کھیلی یہ جذبہ آج کے نوجوان میں نہیں ہے۔ پاکستان کے کسی بھی کھیل کی بات کرلی جائے تو ایک ہی آواز آئے گی کہ اس کھیل میں ٹیلنٹ بہت زیادہ ہے اگر واقعی ٹیلنٹ ہے تو وہ سامنے کیوں نہیں آ رہا۔ کہیں تو کوئی غلطی ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ قومی انڈر16 بوائز ٹیم کے لیے جن 10 کھلاڑیوں کا انتخاب کیا گیا ہے یہی کھلاڑی مستقبل قریب میں قومی جونیئر ٹیم کا حصہ ہوں گے لہٰذا جونیئر کھلاڑی انڈر 16 ٹورنامنٹ میں ملک و قوم کے لیے کھیلیں انشااللہ انہیں کامیابی نصیب ہوگی۔ انڈر 16 ٹیم مینجمنٹ نے کھلاڑیوں کو مختصر فارمیٹ جس میں فائیو اے سائیڈ میچز کھیلے جانے ہیں لاہور میں اچھی پریکٹس میچز مہیا کی ہے اگر ان میچز کی ویڈیو بنائی گئی ہے تو ٹیم مینجمنٹ کو خامیاں تلاش کرنے میں آسانی ہوگی۔ انڈر16 بوائز ایشیا کپ چونکہ یوتھ ورلڈ کپ کا بھی کوالیفائنگ راﺅنڈ ہے لہٰذا ہماری ٹیم کو ٹاپ دو ٹیموں میں جگہ بنانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانا ہوگی یہ اسی صورت میں ہوگا جب نوجوان کھلاڑی میدان میں کچھ کر دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہونگے۔ انڈر 16 ٹیم کے ہیڈ کوچ و منیجر طاہر زمان کا کہنا ہے کہ جس طرح کا ٹیلنٹ ٹیم میں موجود ہے توقع کی جاسکتی ہے کہ پاکستان ٹیم وکٹری سٹینڈ پر پہلی دوسری پوزیشن آسانی سے حاصل کرلے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس مختصر فارمیٹ کا کوئی ٹورنامنٹ یا چیمپئن شپ کا انعقاد نہیں ہوتا ہے لہٰذا کھلاڑیوں اور آفیشلز کے لئے یہ ٹورنامنٹ کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے جو ذمہ داری دی ہے اس سے بھاگے بغیر کام کروں گا اور اچھے نتائج دینے کی کوشش ہوگی۔ ٹیم کا انتخاب میرٹ پر کیا گیا ہے 10 کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہوئے ہم نے بہت زیادہ غور کیا ہے۔ ٹیم میں دو گول کیپر اس لیے رکھے گئے ہیں کہ مختصر فارمیٹ کی اس ہاکی میں گول پوسٹ پر بہت زیادہ تابڑ توڑ حملے ہوتے ہیں جس سے گول کیپر کے زخمی ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ سنگا پور کے ٹورنامنٹ میں ایک گول کیپر کے ساتھ جانے کا رِسک نہیں لے سکتے تھے۔
پاکستان ٹیم ٹورنامنٹ میں کیا رزلٹ دیتی ہے اس بات کا فیصلہ آنے والے دنوں میں میچز کے نتائج سے بخوبی ہوجائے گا تاہم پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام قاسم ضیاءاور سیکرٹری آصف باجوہ کی تعریف کی جانی چاہیے کہ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر متعارف ہونے والے فائیو اے سائیڈ اور سیون اے سائیڈ ہاکی ٹورنامنٹس کو اپنے سالانہ کیلنڈر کا بھی حصہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے کوئی بھی ملک اس وقت ترقی کرتا ہے جب وہ حالات کے ساتھ تبدیل ہوتے قوانین کے مطابق اپنے آپ کو ڈھال لے۔ فائیو اے سائیڈ میچز میں کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس کی بہت زیادہ ضرورت ہوتی ہے لہٰذا اس پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کیا جانا چاہیے۔ ٹیم میں اکثریت کم تعلیم یافتہ کھلاڑیوں کی ہوتی ہے جس کی بناءپر انہیں معلوم نہیں ہوتا کہ جدید تقاضوں میں اپنے آپ کو کیسے ڈھالنا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن اگر فائیو اے سائیڈ ٹورنامنٹس کو اپنے سالانہ کیلنڈر کا حصہ بنانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرح جس نے ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ کے سیزن میں دو ٹورنامنٹس رکھے ہیں اسی طرح وہ بھی سال میں دو مرتبہ فائیو اے سائیڈ ٹورنامنٹس کا انعقاد کرائے تاکہ نئے کھلاڑیوں کی نرسری میں اضافہ تیزی سے ہو۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری آصف باجوہ جو خود بھی جدید ہاکی کا حصہ رہ چکے ہیں انہیں بخوبی اندازہ ہوگا کہ جدید ہاکی کی تکنیکس پر پورا اترنے کے لیے فزیکل فٹنس کتنی ضروری ہے۔ تاہم انہوں نے قومی کھیل کی ترقی کے لیے جتنے پروگرام ترتیب دے رکھے ہیں اگر حکومت کی سپورٹ جاری رہی تو اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان جونیئر اور سینئر ٹیم تمام عالمی اعزازت جیت کر ملک و قوم کا نام روشن کر دئے گی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا جائے کسی کھیل میں جب حوصلہ افزائی ملتی ہے تب ہی کھلاڑیوں میں آگے بڑھنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔