میامی ماسٹر ٹینس ٹورنامنٹ ........اعصام الحق کی جوڑی فائنل میں
سپورٹس رپورٹر
فٹبال کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ٹینس ہے جس کے مقابلے سال بھر مختلف ممالک میں جاری رہتے ہیں۔ ٹینس کے سٹار کھلاڑیوں سمیت ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی ان ٹورنامنٹس میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عالمی اعزازت کے ساتھ ساتھ ان کی انٹرنیشنل رینکنگ میں بھی بہتری آ جائے۔ پاکستان میں ٹینس کے کھیل کو وہ مقبولیت حاصل نہیں ہے جو یورپی ممالک میں اس کھیل کو حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اعصام الحق عقیل خان برادرز کے علاوہ کوئی نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آ رہا ہے۔ اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے اس بات کا فیصلہ آج تک نہیں ہو سکا ہے۔ حکومت پاکستان کی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے کھیل کی تنظیم بھی کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے جس سے یہ کھیل بھی ترقی کر سکے۔ پاکستان کے اعصام الحق جو کہ اپنی مدد آپ کے تحت دنیا بھر میں ہونے والے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کر کے ملک کا نام روشن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان دنوں وہ امریکہ میں میامی ماسٹر ٹورنامنٹ میں پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اعصام الحق جنہوں نے حال ہی میں ڈیوس کپ ایشیا اوشیانا گروپ ٹو میں پاکستان ٹیم کو کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اگلے ماہ نیوزی لینڈ کے خلاف ڈیوس کپ مقابلے میں پاکستان کی نمائندگی کرنی ہے۔ میانی ماسٹر ٹینس ٹورنامنٹ کے فائنل تک رسائی سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہوگا۔ میامی ماسٹر میں پاکستان کے اعصام الحق ہالینڈ کے جولین روجر کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ ڈبلز رینکنگ میں اعصام الحق اور جولین روجر 27 ویں نمبر پر ہیں۔ میامی ماسٹر میں انہیں نمبر 5 سیڈڈ رکھا گیا ہے جبکہ امریکہ کے برائن برادرز جو کہ ہر ٹورنامنٹ کے ڈبلز میں نمبر 1 سیڈڈ ہوتے ہیں۔ میامی ماسٹر کے پہلے ہی میچ میں شکست سے دوچار ہو کر ٹورنامنٹ سے آ¶ٹ ہو چکے ہیں ان کی غیر موجودگی میں پاکستانی کھلاڑی کے لیے بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے ساتھی کھلاڑی کے ساتھ فائنل میچ کو اپنے نام کرئے۔ ہارڈ کورٹ پر منعقد ہونے والے اس ٹورنامنٹ کی مجموعی انعامی رقم 51 لاکھ 85 ہزار ڈالر سے زیادہ ہے جس میں سے مینز ڈبلز کی انعامی رقم تقریبا ساڑھے 23 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ فائنل کھیلے والے کھلاڑیوں میں ساڑھے 11 لاکھ ڈالر کی رقم تقسیم کی جائے گی۔ پوری قوم کی دعا ہے کہ پاکستانی ٹینس سٹار اعصام الحق اور ہالینڈ کے جولین روجر پر مشتمل جوڑی نے فائنل میں بھی کامیابی حاصل کرئے تاکہ انعامی رقم کا بڑا حصہ انکو ملے۔ اعصام الحق اور جولین نے فائنل تک رسائی سے قبل کن کن کھلاڑیوں کو مات دی ان کی تفصیلات اس طرح ہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے پہلے را¶نڈ میں پولینڈ کے جانویک اور جرمنی کے فلورین مائر کے خلاف دو ایک سے کامیابی حاصل کی۔ ان کی فتح کا سکور 6-4, 4-6 اور 10-6 رہا۔ دوسرے را¶نڈ میں بھی انہیں سخت مزاحمت کا سامنا رہا جس میں ان کے مدِمقابل یو کے اور فلپائن کے کھلاڑیوں پر مشتمل جوڑی تھی۔ اس میچ میں پہلے سیٹ میں اعصام الحق اور جولین روجر کو 4-6 سے مات ہوئی تاہم دوسرے اور تیسرے سیٹ میں دونوں کھلاڑیوں نے 6-3 اور 14-12 سے کامیابی حاصل کر کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنا لی۔ کوارٹر فائنل میں اعصام الحق اور جولین روجر کا مقابلہ سپین اور آسٹریا کے کھلاڑیوں نیکولس اور اولیور ماراج کے درمیان ہوا جس میں اعصام الحق نے اپنے ساتھی کھلاڑی کے ساتھ 7-6 اور 6-4 سے فتح حاصل کی۔ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں اعصام الحق اور جولین روجر کا مقابلہ سپین کے کھلاڑیوں گرانولر اور مرک لوپز پر مشتمل جوڑی اور ڈینمارک اور بلغاریہ کے کھلاڑیوں پر مشتمل جوڑی کے درمیان ابھی کھیلا جانا ہے جو بھی جوڑی اس میچ میں کامیاب ہوگی فائنل میں اعصام الحق اور جولین روجر کے ساتھ اس کا مقابلہ ہوگا۔
اعصام الحق نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ پاکستان کے نمبر ون ٹینس سٹار کھلاڑی ہیں۔ ان کی کامیابیوں کی وجہ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن ہو رہا ہے۔ پاکستانی قوم کو اپنے ہیرو پر فخر ہے۔ امید ہے کہ اگلے ماہ میانمر میں منعقد ہونے والی ڈیوس کپ ٹورنامنٹ میں بھی وہ کامیابی پاکستان کے نام کریں گے اس ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لاہور میں جاری ہے جس کے لیے نان پلینگ کپتان خالد کو مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے قبل ڈیوس کپ ٹائی میں جب پاکستان کا مقابلہ ہونا تھا کو سابق کھلاڑیوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی تھی کہ پاکستان ٹیم بیلنس نہیں ہے اس کے باوجود قومی ٹیم نے ڈیوس کپ کا معرکہ اپنے نام کیا۔ کسی بھی پر بے شک جتنی مرضی تنقید جائے اگر اس میں بہتری آتی ہے تو بہتر ہے ورنہ اس تنقید کا کوئی فائدہ نہیں۔ اعصام الحق نے میامی ماسٹر ٹورنامنٹ میں جس شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے مستقبل میں ان کی رینکنگ میں بھی بہتری آئے گی بلکہ ڈیوس کپ ٹائی میں پاکستان ٹیم کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوگا۔ پاکستان ٹینس فیڈریشن کو ایسے اقدامات کرنا ہونگے جس سے اس کھیل کو ترقی حاصل ہو۔ اعصام الحق نے ملک کے نام روشن کر دیا ہے اب نوجوان کھلاڑیوں پر ذمہ داری عائد ہوگی کہ وہ بھی اعصام الحق کے نقشے قدم پر چل کر ملک و قوم کا نام روشن کریں۔