عوام ووٹ کی طاقت سے کرپٹ اور نااہل افراد کو مسترد کر دیں: لیاقت بلوچ
لاہور (سیف اللہ سپرا) عوام قیادت اور نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں اور خواہش رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمشن ہی یہ کام کر کے دے۔ جبکہ آئین کے آرٹیکل 62، 63اور انتخابی ضابطہ اخلاق پر جماعتوں اور ووٹرز نے خود عمل کرنا ہے۔ پارٹیاں اچھے افراد کو ٹکٹ دیں اور عوام ووٹ کی طاقت سے کرپٹ اور نااہل افراد کو مسترد کر دیں۔ جماعت اسلامی نے قومی و صوبائی اسمبلی کے لئے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی کے لئے کہہ دیا ہے۔ 31مارچ تک تمام امیدواران کاغذات نامزدگی جمع کرا دیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن کی صدارت میں مرکز پارلیمانی بورڈ کی ہدایت کے بعد میں نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 126لاہور اور این اے 149ملتان سے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لئے کسی بھی جماعت سے صوبائی اور قومی سطح پر فیصلے ہو سکتے ہیں۔ فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے ہر امیدوار پابندی کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے روزنامہ نوائے وقت، دی نیشن اور وقت نیوز کے زیراہتمام الیکشن 2013ءنگران حکومت اور شفاف انتخابات کے تقاضے کے موضوع پر ایوان وقت میں منعقدہ ایک نشست میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کی ایک آئینی حیثیت ہے اور وہ آئین کے مطابق اپنا رول ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمشن پر تمام جماعتوں کا اعتماد ہے اور اس نے جو ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے اس پر بھی سب جماعتیں متفق ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ شفاف انتخابات کے لئے کراچی کو پرامن بنانا اور کراچی کے عوام کو ٹھپہ جمہوریت اور گن پوائنٹ پر حاصل کئے گئے مینڈیٹ سے نجات دلانا ضروری ہے۔ الیکشن کمشن اور نگران حکومت کے لئے کراچی میں امن کا قیام ایک چیلنج ہے۔ بلوچستان کے حوالے سے یہ بات خوش آئند ہے کہ وہاں کی تمام سیاسی، دینی اور قوم پرست جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ لہٰذا تمام ریاستی ادارے اپنے روپے سے بلوچستان کی سیاسی قوتوں کو مایوس نہ کریں اور ان میں اعتماد کی بحالی کے لئے اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں اپنے منشور اور اپنے انتخابی نشان ترازو کے ساتھ حصہ لے گی۔ پیپلز پارٹی، ایم کیوایم، اے این پی اور مسلم لیگ ق کے ساتھ ہمارا اتحاد نہیں ہو سکتا۔ تاہم باقی دینی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔ اسی لئے تحریک انصاف، مسلم لیگ ن اور دینی جماعتوں کے ساتھ ہمارے مذاکرات جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ انتخابات کے نتیجے میں ہنگ پارلیمنٹ قائم ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن 11مئی کو ہی ہوں گے اور اس میں کسی قسم کا کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس، تیل کے بحران کا حل اگر حکومتوں کی ترجیح ہو تو ایسے بحرانوں پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
لیاقت بلوچ