رحمن ملک نے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کی، توہین عدالت کا کیا سوال بنتا ہے: وکیل
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) پاکستان سٹیل ملز میں بدعنوانی کی تحقیقات پراثرانداز ہونے پر سابق وفاقی وزیرداخلہ رحمن ملک کیخلاف توہین عدالت کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان کے وکیل نے موقف اختےار کےا کہ جب عدالتی احکامات کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوئی تو توہین عدالت کاکیا سوال بنتاہے ؟ عدالت نے کیس سے متعلق تین رکنی بنچ کے تم فیصلوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت دو اپریل تک ملتوی کردی ہے۔ سابق وزیرداخلہ کی جانب سے لطیف کھوسہ پیش ہوئے عدالت نے ان سے استفسارکیاکہ جب عدالت نے بدعنوانی کی تحقیقات کیلئے ٹیم مقررکی تھی تو رحمن ملک نے اس کی خلاف ورزی کیوں کی جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے تحقیقات کرنے کاحکم نہیں دیا تھا اس لئے اس بات کوتوہین عدالت کیلئے بنیاد نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم کی تبدیلی کے سارے عمل کاریکارڈ موجود ہے میرے موکل نے کبھی عدالتی احکامات پراثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی ان کاکہناتھا کہ طارق کھوسہ کے تبادلے میں میر ے موکل کا کوئی کردار نہیں کیونٰکہ ایسے تبادلے وزیراعظم خود کرتے ہیں چونکہ سابق وزیرداخلہ نے ایوان کوشفاف تحقیقات کا یقین دلایا تھا اس لئے انہوں نے نئی ٹیم بنادی تھی۔ ان کاکہنا تھا کہ آخر ان کے موکل کیخلاف کس قانون کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔