1993 ضلع منڈی بہاﺅ الدین کے انتخابی معرکے
میں ضلع گجرات سے الگ کرکے منڈی بہاﺅ الدین کو ضلع بنایا گیا جو کہ زرخیز ترین علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی شعور کے حامل لوگوں کا خطہ ہے۔ تحریک پاکستان میں یہاں کی مسلمان اکثریت نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ضلع منڈی بہاﺅ الدین کی تین تحصلیں منڈی بہاﺅ الدین، پھالیہ اور ملکوال ہیں۔ ”ضلع“ کے شمال میں دریائے جہلم، مغرب میں دریائے چناب ہے۔ دریائے جہلم منڈی بہاﺅ الدین کو ضلع جہلم سے الگ کرتا ہے اور دریائے چناب گوجرانوالہ اور حافظ آباد کے اضلاع سے جدا کرتا ہے۔ منڈی بہاﺅ الدین کے مغرب میں ضلع سرگودھا ہے۔
ضلع منڈی بہاﺅ الدین کی سیاست میں برادریاں اور دھڑے بندیاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ یہاں کی بڑی برادریاں تارڑ اور گوندل ہیں جو ماضی میں منڈی بہاﺅ الدین سے اسمبلیوں کے انتخابات جیتتی رہی ہیں۔ تاہم یہاں راجپوت، ارائیں، جٹ، دیوان اور غوری بھی آباد ہیں۔ضلع منڈی بہاﺅ الدین میں قومی اسمبلی کی 2 اور صوبائی اسمبلی پنجاب کی 5 نشستیں ہیں۔ نئی ووٹر فہرستوں کے مطابق ضلع منڈی بہاﺅ الدین میں ووٹروں کی کل تعداد 8 لاکھ 716 ہے۔ الیکشن 2008ءمیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 منڈی بہاﺅ الدین سے پاکستان پیپلز پارٹی کے محمد طارق تارڑ 73951 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے تھے۔مسلم لیگ (ن) کے اعجاز احمد چودھری 69101 ووٹ حاصل کرسکے۔ مسلم لیگ (ق) کے چودھری ظفر اللہ تارڑ 39789 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ کامیاب ہونیوالے طارق تارڑ نے اپنی سیاست کا آغاز بلدیاتی سیاست سے کیا تھا۔ وہ پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی بھی رہے۔ انکے مدمقابل اعجاز چودھری کا شمار مقامی طور پر ہردلعزیز لوگوں میں ہوتا ہے۔ اگرچہ 2008ءکے الیکشن میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن ضلع سرگودھا سے نقل مکانی کرکے ضلع منڈی بہاﺅ الدین میں بس جانیوالے اعجاز احمد چودھری الیکشن 2002ءمیں اس حلقہ انتخاب سے رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ (ق) کی ٹکٹ پر 70060 ووٹ لئے۔ اس وقت پیپلز پارٹی کے امیدوار چودھری ظفر اللہ تارڑ نے انکے مقابلے میں 60224 ووٹ حاصل کئے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ 2002ءکے بعد ہونیوالے الیکشن 2008ءمیں ان دونوں حضرات نے پارٹیاں بدل لیں۔ اعجاز احمد چودھری (ق) لیگ چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے اور چودھری ظفر اللہ تارڑ پیپلز پارٹی چھوڑ کر (ق) لیگ میں چلے گئے۔ الیکشن 2013ءمیں اعجاز احمد چودھری اور چودھری ممتاز تارڑ اس حلقہ انتخاب سے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ چودھری ظفر اللہ تارڑ اس بار پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ یہاں یہ ذکر بیجا نہ ہوگا کہ چودھری ظفر اللہ تارڑ اور چودھری منور تارڑ ضلع منڈی بہاﺅ الدین کی معروف سیاسی شخصیت حاجی غلام رسول تارڑ کے صاحبزادگان ہیں۔ حاجی غلام رسول تارڑ 1970ءکے الیکشن میں پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر این ڈبلیو 38 گجرات سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ 1977ءکے الیکشن میں تحریک استقلال کے رہنماءاور پاکستانی قومی اتحاد کے امیدوار ممتاز تارڑ نے انہیں ہرا دیا۔ 1988ءمیں چودھری ممتاز تارڑ پیپلز پارٹی کی ٹکٹ پر 50520 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔ انکے سیاسی حریف حاجی غلام رسول تارڑ نے آزاد حیثیت میں 21364 ووٹ لئے جبکہ آئی جے آئی کے شکست کھانیوالے امیدوار چودھری محمد اقبال چیلیانوالہ 40839 ووٹ لیکر ہار گئے۔ 1990ءکے الیکشن میں حاجی غلام رسول تارڑ کے صاحبزادے ظفر اللہ تارڑ پیپلز پارٹی کی طرف سے میدان میں آئے جبکہ چودھری اقبال چیلیانوالہ کے صاحبزادے اور موجودہ سنیٹر چودھری جعفر اقبال کے بھائی چودھری ناصر اقبال نے آئی جے آئی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور وہ 62788 ووٹ لیکر فاتح رہے۔ ظفر اللہ تارڑ 52881 ووٹ لے سکے۔ 1993ءمیں منڈی بہاﺅ الدین ضلع بن گیا اور ظفر اللہ تارڑ پیپلز پارٹی ہی کی ٹکٹ پر این اے 83 سے میدان میں اترے۔ مسلم لیگ (ن) انکے مقابلے میں میاں وحید الدین کو لائی۔ ظفر اللہ تارڑ 67154 ووٹ لیکر جیت گئے جبکہ میاں وحید الدین 41223 ووٹ لے سکے۔ 1997ءکے الیکشن میں مسلم لیگ نے ممتار تارڑ کو چودھری ظفر اللہ تارڑ کے مقابلے میں میدان میں لے آئی۔ ممتاز تارڑ نے 64233 ووٹ لیکر ظفر اللہ تارڑ کو ہرا دیا جو کہ 35104 ووٹ لے سکے۔
ضلع منڈی بہاﺅ الدین کے ملحقہ حلقہ میں گوندل اور بوسال اسی طرح ایک دوسرے کے مدمقابل رہے ہیں جس طرح حاجی غلام رسول تارڑ/ ظفر اللہ تارڑ اور ممتاز تارڑ/ اعجاز چودھری کا آمنا سامنا ہوتا رہا ہے۔ 1993ءمیں نذر محمد گوندل پیپلز پارٹی نے 47887 ووٹ حاصل کرکے مسلم لیگ (ن) کے محمد اقبال بوسال 47296 کو 591 ووٹوں سے ہرا دیا جبکہ 1997ءکے الیکشن میں محمد اقبال بوسال مسلم لیگ (ن) نے 56292 ووٹ حاصل کرکے پیپلز پارٹی کے نذر محمد گوندل 30749 ووٹ کو شکست دی اور پچھلا بدلہ چکا دیا۔ 2002ءکے الیکشن میں محمد اقبال بوسال کے صاحبزادے ناصر اقبال مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر (ق) لیگ کے پلیٹ فارم سے سامنے آئے اور 64968 ووٹ لیکر پیپلز پارٹی کے میجر (ر) ذوالفقار علی گوندل 71424 ووٹ سے شکست کھائی۔ نذر محمد گوندل 2008ءمیں بھی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے یہاں سے حاجی غلام رسول تارڑ کے صاحبزادے منور تارڑ کو میدان میں اتارا تھا جو صرف 20455 ووٹ لے سکے۔
جہاں تک صوبائی اسمبلی کے انتخابی مقابلوں کا تعلق ہے 1988ءاور 1990ءمیں صوبائی حلقہ پی پی 98 سے آئی جے آئی کے میاں وحید الدین پیپلز پارٹی کے چودھری محمد اسلم کو ہرا کر کامیاب ہوئے۔ 1993ءمیں مسلم لیگ (ن) نے اپنا امیدوار تبدیل کردیا اور چودھری ذوالفقار محمود کو میدان میں اتارا جنہیں پیپلز پارٹی کے چودھری محمد اسلم نے ہرا دیا۔ 1997ءمیں مسلم لیگ (ن) نے معروف مسلم لیگی کارکن دیوان مشتاق کو ٹکٹ دیا جنہوں نے پیپلز پارٹی کے محمد اسلم کو شکست دیکر میدان مار لیا۔ 2002ءمیں گریجوایٹ نہ ہونے کے باعث دیوان مشتاق الیکشن سے باہر ہوگئے اور یہاں سے (ق) لیگ کی ٹکٹ پر میاں وحید الدین کی صاحبزادی حمیدہ وحید الدین نے پیپلز پارٹی کے محمد اسلم کو شکست دیکر کامیابی حاصل کی۔ الیکشن 2008ءمیں پیپلز پارٹی کے طارق ساہی نے حمیدہ وحید الدین (ق) لیگ اور دیوان مشتاق کی صاحبزادی دونوں کو بیک وقت شکست دی۔ الیکشن 2013ءمیں دیوان مشتاق اور حمیدہ وحید الدین دونوں مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کے امیدوار ہیں۔ الیکشن 2008ءمیں (ق) لیگ کے سینئر مرکزی رہنماءچودھری پرویز الٰہی نے پی پی 118 منڈی بہاﺅ الدین سے کامیابی حاصل کی تھی۔ منڈی بہاﺅ الدین سے پیر صاحب محمد یعقوب شاہ رضوی بھی رکن پنجاب اسمبلی رہے۔ انکی وفات پر انکے صاحبزادے پیر سید بنیامین رضوی شہید صوبائی اسمبلی کے ممبر بنے۔ 1997ءمیں وہ دوسری مرتبہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ وہ صوبائی وزیر اور مشیر رہے۔ اب انکے چھوٹے بھائی پیر سید طارق رضوی اس حلقہ انتخاب سے مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کے خواہشمند ہیں۔ اس خاندان کو منڈی بہاﺅ الدین میں انتہائی احترام اور عزت سے دیکھا جاتا ہے۔ الیکشن 2013ءمیں مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ، پیپلز پارٹی اتحاد کے درمیان ضلع منڈی بہاﺅ الدین کے قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کانٹے دار مقابلے دیکھنے کو ملیں گے۔