پیپلز پارٹی عرصے بعد بھٹو خاندان کی قیادت کے بغیر انتخابات لڑے گی
واشنگٹن (ثناءنیوز) پاکستان کی سابق حکمراں جماعت پیپلز پارٹی کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ گیارہ مئی کے انتخابات بھٹو خاندان کی قیادت کے بغیر لڑے گی۔ آصف علی زرداری صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے سبب سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری مطلوبہ عمر کو نہیں پہنچے اس لئے الیکشن نہیں لڑ سکتے۔ بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو بھی چھوٹی ہیں جبکہ سکیورٹی خدشات کے سبب بلاول انتخابی مہم میں بھی صرف دور رہ کر ہی شرکت کر سکیں گے۔ اس صورتحال میں یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ انتخابی مہم کی قیادت کون کرے گا؟ پاکستان کی سیاست میں تقریباً 45 سال سے بھٹو خاندان انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسی نام پر پیپلز پارٹی کو متعدد بار اقتدار مل چکا ہے لیکن اس جماعت کو بڑا دھچکا دسمبر 2007ءمیں اس وقت لگا تھا جب بے نظیر بھٹو کو راولپنڈی کے بڑے عوامی اجتماع میں قتل کر دیا گیا۔ بینظیر کے قتل کے بعد ان کے اور موجودہ صدر آصف علی زرداری کے صاحبزادے بلاول بھٹو زرداری کو پیپلز پارٹی کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ گذشتہ سال 27 دسمبر کو انہیں ان کے والد صدر آصف علی زرداری نے سیاست میں باقاعدہ طور پر متعارف کروایا۔ بلاول نے اپنی والدہ کی برسی پر انتہائی ولولہ انگیز خطاب کیا جس کے بعد امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ وہ انتخابی مہم میں توجہ کا مرکز ہوں گے لیکن دو روز پہلے بلاول بھٹو زرداری اچانک بیرون ملک چلے گئے۔ بھارتی میڈیا نے بلاول کی انتہائی اہم موڑ پر بیرون ملک روانگی کو اپنے والد صدر زرداری سے اختلافات کو قرار دیا اگرچہ پیپلز پارٹی نے اس خبر کی تردید کی ہے لیکن ساتھ یہ بھی واضح کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری سکیورٹی خدشات کے پیش نظر انتخابی مہم کے دوران بڑے بڑے جلسوں میں نہیں جائیں گے بلکہ ٹیلی فونک خطاب کریں گے۔