لاہور ہائیکورٹ: نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ کی تعیناتی کو چیلنج کر دیا گیا
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ میں نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتی کو چیلنج کر دیا گیا۔ محمد عرفان مختار ایڈووکیٹ اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے وفاقی حکومت، صدرِ پاکستان، راجہ پرویز اشرف سابقہ وزیر اعظم، نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو، الیکشن کمشن، چودھری نثار سابق اپوزیشن لیڈر ، میاں شہباز شریف سابق وزیر اعلیٰ پنجاب، راجہ ریاض سابق اپوزیشن لیڈر پنجاب ، خواجہ محمود احمدگورنر پنجاب، نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی وغیرہ کو فریق بناتے ہوئے آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ کہ آئین کی اٹھارویں اور بیسویں ترمیم کے بعد نگران وزیر اعظم کی تعیناتی کا اختیار صدر پاکستان اور نگران وزیر اعلیٰ کو تعینات کرنے کا اختیار متعلقہ گورنر کو تفویض کر دیا گیا۔ مگر دونوں تعیناتیوں میں صدر سے مشاورت کی گئی نہ ہی گورنر سے اس بارے پوچھا گیا۔ اہم آئینی تقاضا پورا کئے بغیر نگران وزیراعظم اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے نام آئین کے آرٹیکل 224اے کے تحت کمیٹی کو بھجوا دیئے گئے۔ کمیٹی کو جو نام بھجوائے گئے اُس میں صدر اور گورنر کی مشاورت شامل ہی نہیں۔ اِس طرح نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو اور پنجاب میں نجم سیٹھی کی بطور نگران وزیراعلیٰ غیرقانونی طریقے سے تقرری کی گئی۔ عدالت سے استدعا ہے کہ نگران وزیر اعظم اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تعیناتیوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔ فاضل عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 224 اور 224 اے کی الجہاد ٹرسٹ کیس اور سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کیس میں طے شدہ اصولوں کے مطابق تشریح کی جائے۔