• news

سانگلہ ہل : جعلی لیبارٹریاں‘ غیر تربیت یافتہ عملہ‘ نجی ہسپتال مریضوں کو لوٹنے لگے

سانگلہ ہل (نمائندہ نوائے وقت) محکمہ صحت کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے نجی ہسپتال شہریوں کی کھال ادھیڑنے لگے،معمولی نوعیت کے آپریشن کی بھی ہزاروں روپے فیس وصول کی جاتی ہے، نجی ہسپتالوں میں غیر قانونی اسقاط حمل جیسا دھندہ بھی ہونے لگا، ڈلیوری کیسوں میں نارمل کی بجائے اپنی فیس بنانے کے چکر میں آپریشن کر کے خواتین کی زندگی سے کھیلتے ہیں، خواتین کے آپریشن میں ان ٹرینڈ عملہ ہونے کی وجہ سے متعدد بار زچہ بچہ کی ہلاکتیں ہو چکی ہیں، ہسپتالوں کی انتظامیہ اپنا اثرو رسوخ استعمال کر کے اپنی جان چھڑوا لیتی ہے، ہسپتال مالکان نے گاہکوں کو گھیرنے کیلئے ایجنٹ رکھ لئے جن میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے، ہسپتالوں میں نان کوالیفائیڈ عملہ بھرتی کیا ہوا ہے، بعض افراد تو میڈیکل کی الف ب سے واقف نہیں مگر ڈاکٹر بنے بیٹھے ہیں، ہسپتالوں کے باہر معروف ڈاکٹرز کے بورڈ لگائے گئے ہیں، وہ ڈاکٹرز کبھی بھی ہسپتال میں آ کر مریضوں کو چیک نہیں کرتے، شہر میں متعدد مقامات پر نجی ہسپتال بنائے گئے ہیں، جن کے قیام میں قواعد و ضوابط کو مدنظر نہیں رکھا گیا، زیادہ تر ہسپتال محلہ مسلم ٹاﺅن، سمن آباد، مڑھ بلوچاں روڈ سمیت دیگر آبادیوں میں قائم ہیں، بعض ہسپتال مالکان نے محکمہ صحت کی کارروائیوں سے بچاﺅ کیلئے سیاسی شخصیات کے بینرز اور فلیکس لگا رکھے ہیں، ہسپتالوں میں ہر بیماری کے علاج اور آپریشن کے بورڈ لگائے گئے ہیں، متعدد ہسپتالوں میں غیر قانونی لیبارٹریاں بنا رکھی ہیں، جن میں نان کوالیفائیڈ عملہ ٹیسٹ کی رپورٹس تیار کرتا ہے، صرف ہسپتال ہی نہیں شہر میں جگہ جگہ غیر قانونی لیبارٹریاں بھی قائم ہیں، جن پر ہر قسم کے ٹیسٹ کی رپورٹس تیار کی جاتی ہیں، ان لیبارٹریوں میں نان کوالیفائیڈ عملہ تعینات ہے، نجی ہسپتالوں میں سے چند ہسپتال متعدد بار سیل ہو چکے ہیں مگر پھر وہ سیاسی اثرو رسوخ استعمال کر کے دوبارہ سادہ افراد کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کر دیتے ہیں، عوامی حلقوں نے متعدد بار ای ڈی او ہیلتھ کو شکایات کیں مگر اس نے کبھی کارروائی نہیں کی۔

ای پیپر-دی نیشن