پاکستان میں زرعی اصلاحات کو سنجیدگی سے لیا گیا نہ عدالتی حکم پر قانون سازی ہو سکی : چیف جسٹس
اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے زرعی اصلاحات سے متعلق آئینی درخواست کی سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاکستان میں شروع دن سے زرعی اراضی اصلاحات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا۔ عدالتی حکم کے باوجود بھی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکی ہے جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کسی عدالت کا فیصلہ صحیفہ نہیں ہے کہ تبدیل نہ ہو سکے جبکہ جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ مختاراںمائی کیس میں شرعی عدالت کے اختیار سے متعلق معاملہ طے ہو چکا ہے۔ گزشتہ روز چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بنچ نے عابد حسن منٹو کی درخواست کی سماعت کی ۔اس دوران درخواست گزار نے دلائل میں موقف اختیارکیا کہ شریعت ایپلیٹ بنچ کو صرف شرعیت کی بات کرنا تھی وہ آئین کی تشریح نہیں کر سکتا۔عدالتی فیصلے سے بنیادی حقوق سے متعلق آرٹیکل 24 کی خلاف ورزی ہوئی۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں کئی اہم امور توجہ طلب ہیں مگر ہمیں پہلے یہ فیصلے کرنا ہے کہ آیا یہ عدالت کیس کی سماعت کرنے کے لئے مناسب فورم ہے یا نہیں اس پر عابد حسن نے کہا کہ دائرہ سماعت کا تعین کرنا سپریم کورٹ کا اختیار ہے جو ایسے فیصلے جو بنیادی انسانی حقوق یا بنیادی شقوں کے متصادم ہو اس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے اور اسے آرٹیکل 184(3) کے تحت چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی ۔اس دوران اٹارنی جنرل نے بھی دلائل دیئے ۔
چیف جسٹس/ زرعی اصلاحات