ایوان صدر نے 60قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد 3ماہ کیلئے روک دیا
لاہور (معین اظہر سے) ایوان صدر اسلام آباد نے پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کے 60قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد 3ماہ کے لئے روک دیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ کو ہدایات جاری کر دی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ ایوان صدر میں پنجاب کے 516، سندھ کے 175، خیبر پی کے کے 154 اور بلوچستان کے 54سزائے موت کے قیدیوں کی رحم کی اپیلیں عرصے سے فیصلے کی منتظر ہیں اس سے قبل کئی مرتبہ میڈیا میں یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ عالمی دباﺅ پر پیپلزپارٹی کی حکومت سزائے موت ختم کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی واضح اقدام یا خبر کی تردید سامنے نہیں آیا۔ ایوان صدر کے ذرائع کے مطابق سزائے موت کے قیدیوں کی رحم کی اپیلوں پر فیصلے کے لئے صدر مملکت کسی ٹائم فریم کے پابند نہیں وہ جب چاہیں فیصلے کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ جن قیدیوں کی سزائے موت پر عملدرآمد 30جون 2013ءتک روکا گیا ان میں شعیب سرور سینٹرل جیل ہری پور، سینٹرل جیل بہاولپور کے لونی خان، خادم حسین ، غلام یاسین، اصغر علی ڈی جی خان جیل کے اصغر علی، فیصل آباد جیل کے شفقت علی، سعید احمد ، محمد نواز ، محمد ساجد، سعید احمد ، محمد اختر، نعمت علی، گوجرانوالہ جیل کے علی حسن، ایم افضل ، ناصر حبیب ، محمد اقبال،گجرات جیل کے اظہر محمود، جھنگ جیل کے محمد ریاض، سینٹرل جیل لاہور کے ایم ایوب، ذوالفقار علی، ملک محمد اشرف ، طاہر بشیر، سینٹرل جیل میانوالی کے سلطان احمد، رب نواز، حافظ احمد نواز، محمد آصف، ظفر اقبال، اکرام الحق، محمد خان، شوکت علی، اسد محمد خان، حبدار خان، حشمت اللہ ، عبدالستار، سینٹرل جیل راولپنڈی کے محمد رئیس ، محمد حنیف ، اصغر علی ، غلام محمد، طالب حسین، محمد امین، ایم صابر، گلستان خان، محمد جاوید، ملک ندیم زمان، قدیر احمد، سینٹرل جیل ساہیوال جیل کے ایم شہباز، محمد جعفر، ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ایم صدیق، ڈسٹرکٹ جیل وہاڑی کے منیر حسین، سینٹرل جیل کراچی کے بہرام خان، شفقت حسین، سینٹرل جیل سکھر کے عبدالجلال ، عبدالرزاق ، عطاءاللہ، ایم اعظم شامل ہیں۔