• news

پرویز مشرف کامنشور ۔ سب سے پہلے پاکستان

ان دنوں سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور کا اعلان کر رہی ہیں۔ جنرل ( ر) پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ نے اپنے منشور میں کہا ”سب سے پہلے پاکستان“ پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں اس نعرے کے الٹ عمل کیا یعنی ” یعنی سب سے پہلے پرویز مشرف“
پرویز مشرف 24مارچ کو کراچی پہنچے تب سے وہ خبروں کا موضوع بنے ہوئے ہیں۔ ان جیسا کوئی کم ہی ہو گا کہ اتنا کچھ کرگزرنے کے بعد بھی وہ اپنے آپ کو پارسا ثابت کر رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ قوم کو بچانے آیا ہوں اور یہ کہ پاکستان کے حالات دیکھ کر خون کے آنسو رو رہا ہو ں۔ پرویز مشرف 7اکتوبر 1998ءسے 23نومبر 2007ءتک چیف آف دی آرمی سٹاف 12اکتوبر 1999ءسے 8جنوری 2003ءتک چیف ایگزیکٹو رہے اور پھر جون 2001ءسے 18اگست 2008ءتک صدر پاکستان رہے۔ اس دوران میں انہوں نے قو م کو بچایا یا ڈبویا؟ اب اگر پاکستان کے حالات دیکھ کر خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ پاکستان کو ان حالات تک پہچانے والے وہ خود ہے۔کیا وہ بھول گئے کہ 3نومبر 2007ءآئین توڑا۔ چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری کو برطرف کیا۔31جولائی 2009ءمیں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ 2007ء میں پرویز مشرف کا آئین توڑنے کا اقدام غلط تھا۔ 12مئی 2007ءکو جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی گئے۔ وہاں انہوں نے سپریم کورٹ کی 50ویں سالگرہ کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں خطاب کرنا تھا ۔ مگر ان کو ہوائی اڈے سے باہر نہ جانے دیا گیا۔ اسی روز ایم کیو ایم نے کراچی میں ریلی نکالی۔ اس دوران میں مخالف فریقین کے قتل و غارت کا بازار گرم ہو گیا اور40افراد جاں بحق ہوئے۔ 10جولائی 2007ءکو لال مسجد آپریشن کیا جس کے نتیجے میں غازی عبدالرشید اور ان کے سو کے لگ بھگ ساتھی شہید ہوئے۔ جس میں 10کا تعلق فوج سے تھا۔ یہ حکومتی اعداد و شمار تھے جسے عوام نے رد کردیا۔ اس میں بے گناہ بچے او رعورتیں بھی شامل تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ پرویز مشرف کے پاکستان پہنچے کے بعد لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پرویز مشرف لال مسجد آپریشن کے مرکزی ملزم ہیں۔ ان کے ہاتھ بے گناہ افراد، طلبا وطالبات کے خون سے رنگے ہو ئے ہیں۔ یہ شخص سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا۔ چنانچہ وزارت داخلہ اور ایف آئی اے حکام نے ہدایت جاری کی ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرتے ہوئے ان کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔
 آل پاکستان مسلم لیگ نے اپنے منشور میں لکھا ہے کہ ”سیاست کے اصول قائداعظم ؒ کے فرمودات کے مطابق بالخصوص اس خطاب کے جو انہوں نے 11اگست 1947ء کو پاکستان کی قانون سازا سمبلی سے کیا تھا“
سوال یہ ہے کہ صرف 11اگست والی تقریر کا ہی کیوں ذکر کیا گیا ہے کیا قائداعظم کے باقی فرمودات کی آل پاکستان مسلم لیگ نفی کرتی ہے؟ چونکہ پرویز مشرف خود کو روشن خیال سمجھتے ہیں اس لئے قائداعظم کی 11 اگست والی تقریر کا ذکر کیا ہے۔ اس تقریر کو بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر دیکھا جاتا ہے۔ اس تقریر سے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ قائداعظم ؒ پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانا چا ہتے تھے۔ کہ یہاں تک کہنے میں بھی کچھ باک نہیں سمجھا گیا کہ انہوں نے دو قو می نظریہ کو ختم کر دیا تھا۔
پاکستان کے اندر ایسے عناصر موجود تھے جو غیر مسلموں کے دل میں خوف وہراس پیدا کر رہے تھے۔ اس لئے نہایت ضروری تھا کہ یہاں غیر مسلم اقلیتوں کو یقین دلایا جائے کہ وہ یہاں ہر طرح سے محفوظ رہیں گے۔ یہ تھے وہ حالات جن میں قائداعظم ؒ کو پاکستان میں اپنی پہلی تقریر کرنی پڑی۔ وہ غیر مسلموں کو یقین دلانا چاہتے تھے کہ انہیں یہاں اسی قسم کی حفاظت ملے گی جیسی مسلمانوں کو انہوں نے اپنی تقریر میں جو کچھ کہا تھا اس ان کا یہی مقصد تھا۔ منشور میں یہ بھی لکھا گیا ”بجلی سب کو مہیا کرنا“
پرویز مشرف ”آرمی چیف“ چیف ایگزیکٹو اور صدر مملکت رہے۔ اس دوران میں اگر وہ کالا باغ ڈیم بنا دیتے تو آج ملک اندھیروں میں نہ ڈوبا ہوتا۔ پرویز مشرف نے اپنے منشور میں کہا ”قائداعظم کے پاکستان کی تعمیر نو“ انہوںنے تعمیر نو کی یا بیڑا غرق کیا۔ پرویز مشرف نے امریکی مفادات کا تخفظ کیا اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکہ کے حوالے کیا۔ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی پرویز مشرف کے خلاف کراچی حلقہ این اے 250 سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔ معروف شاعر اقبال راہی نے مشرف کی واپسی پرقطعہ لکھا ....
خزاں کے پنجوں میں جس کو دیا تھا
دوبارہ اس چمن میں آگئے
 خدایا خیر ہو میرے وطن کی
مشرف پھر وطن میں آگئے ہیں

ای پیپر-دی نیشن