کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہ دینے والوں کیلئے بیلٹ پیپر میں خالی خانہ بھی شامل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے عام انتخابات میں بیلٹ پیپرز میں خالی خانہ بھی شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ جو ووٹر کسی امیدوار کو ووٹ نہ دینا چاہے وہ خالی خانے پر مہر لگا سکے گا۔ بیلٹ پیپر میں خالی خانہ شامل کرنے کیلئے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بات کا فیصلہ چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ حساس پولنگ سٹیشنز کی سیٹلائٹ سے مانیٹرنگ کی جائے گی، حساس پولنگ سٹیشنز کی معلومات وزارت آئی ٹی کو فراہم کی جائیں گی۔ غیر تصدیق شدہ ڈگری والے 189 سابق ارکان پارلیمنٹ کے نام ویب سائٹ پر دینے کا بھی فیصلہ کیا۔ دوسری جانب سپرےم کورٹ کی ہداےات کے بعد الےکشن کمشن نے جعلی ڈگری والے 24 سابق ارکان اسمبلی کو کل (پانچ اپرےل کو) الےکشن کمشن طلب کر لےا گیا ہے۔ طلب کئے جانے والے سابق ارکان اسمبلی مےں عمر گورگےج، شمائلہ رانا، ثمےنہ خاور حےات، وسےم افضل گوندل، سےمل کامران، گل محمد لاٹ، صاحبزادہ طارق مگسی‘ سےد امےر علی شاہ، غلام سرور، ڈاکٹر اسرار حسےن، مکےش کمار، ستمبر شہوانی، شجاعت احمد، نادر مگسی، رےحانہ یحےیٰ بلوچ اور سابق وفاقی وزےر مےر اسرار اللہ زہری‘ شفیق گجر‘ شبیر خان‘ نوابزادہ اکبر‘ مہر محبت مری‘ رانا اعجاز‘ بشیر خان‘ سید عاشق شامل ہیں۔ الےکشن کمشن کے مطابق ارکان کو سپرےم کورٹ کی ہداےات کی روشنی مےں بلاےا گےا ہے۔ چیف الیکشن کمشنر جعلی ڈگریوں سے متعلق کیس کی سماعت کریں گے۔ واضح رہے کہ جن 54 ارکان کی ڈگریاں جعلی قرار دی گئی تھیں ان میں سے 3 ارکان انتقال کر چکے ہیں جن میں پی ایف 69 سے گلستان خان، سینیٹر ولی محمد بادینی اور پی ایف 61 سے مولوی عبید اللہ شامل ہیں۔ الیکشن کمشن کے ذرائع کے مطابق اگر کسی حلقے میں 51 فیصد ووٹ خالی خانے میں پڑے تو اس حلقے میں انتخابات دوبارہ ہوں گے۔ آئی این پی کے مطابق الیکشن کمشن نے عام انتخابات میں حساس ترین پولنگ سٹیشنوں اور 425 ریٹرننگ افسروں کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کرانے کا فیصلہ کیا ہے، بیلٹ پیپر میں امیدواروں کے انتخابی نشانات سمیت ایک خالی خانہ رکھنے کیلئے نگران حکومت کو آرڈیننس جاری کرنے کیلئے صدر کو ایڈوائس بھجوانے کی ہدایت کی گئی ہے، سیکرٹری الیکشن کمشن نے کہا ہے کہ گورنروں سمیت کسی کو الیکشن کی شفافیت پر اثرانداز نہیں ہونے دیا جائے گا‘ گورنروں کی تبدیلی کا اختیار صدر کا ہے‘ کمشن گورنروں کی تبدیلی نہیں کر سکتا۔ اجلاس میں چاوں صوبوں سے کمیشن کے ارکان سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان‘ چیئرمین نادرا طارق ملک اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین نے شرکت کی۔ اجلاس کے خاتمے پر سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد خان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں تارکین وطن کو ووٹ کا حق فراہم کرنے اور سابق ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں سمیت متعدد امور کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نادرا نے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کا حق دینے کیلئے تیار کئے گئے سوفٹ ویئر پر بریفنگ دی، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹ کے بارے میں فیصلہ کرنے سے قبل اٹارنی جنرل کا م¶قف بھی سامنے آنا چاہئے جس کیلئے طے ہوا ہے کہ اٹارنی جنرل منگل کو کمیشن کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور ان سے اس بارے میں قانونی مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ارکان اسمبلی کی جعلی ڈگریوں کے معاملے کا بھی جائزہ لیا جائے گا، کمشن نے اس حوالے سے 24 جعلی یا غیر مستند ڈگری ہولڈرز کو طلب کرنے کیلئے نوٹس جاری کردئیے ہیں۔ پی پی پی کے صوبائی صدر انور سیف اللہ کی جانب سے ایک نگران صوبائی وزیر بارے شکایت صوبائی نگران وزیر اعلیٰ کو بھجوائی ہے۔ اسی میں ایک ایک درخواست فاٹا کے ایک امیدوار کی جانب سے بھیجی گئی شکایت گورنر کے پی کے کو بھجوایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کمشن کو حکم دیا تھا کہ بیلٹ پیپر پر امیدواروں سمیت ایک خالی خانہ درج ہونا چاہئے تاکہ اگر کوئی ووٹر ان امیدواروں کو ووٹ نہیں دینا چاہتا تو وہ اس خالی خانے (NOTA) پر مہر لگا سکے۔ کمشن نے اس حوالے سے ایک ماہ قبل سابقہ حکومت کو مسودہ قانون کو بھیجا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ اب کمشن نے فیصلہ کیا ہے کہ نگران حکومت اس بارے میں آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کرے۔ ہم چاہتے ہیں کہ نگران حکومت بیلٹ پیپر چھپنے سے قبل اس بارے میں فیصلہ کرے۔ میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی بھی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری آئی ٹی کی ہدایت پر آئی ٹی ماہرین کی ایک ٹیم نے کمشن کو بریفنگ دیتے ہوئے آفر کی ہے کہ وہ 425 ریٹرننگ افسران اور حساس ترین پولنگ سٹیشن کی سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا نظام فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ اہم بریک تھرو ہے۔ یہ تاثر درست نہیں کہ الیکشن کمشن سیاستدانوں کو بدنام کرانے کیلئے ان کی ڈگریاں جعلی قرار دے رہا ہے۔ سب سے پہلے وزارت تعلیم کی قائمہ کمیٹی نے 170 ارکان پارلیمنٹ میں سے 69 کی ڈگریوں کو مشکوک قرار دیا تھا اور ای سی پی کو کہا تھا کہ وہ ان کے بارے میں تحقیقات کرے۔ کمیشن نے ایچ ای سی کے ایک ممبر سمیت چار رکنی کمیٹی بنائی تھی جس نے تحقیقات کے بعد 34 ارکان پارلیمنٹ کی ڈگریوں کو جعلی قرار دے کر ان کے کیس متعلقہ سیشن ججوں کے حوالے کردئیے تھے، 27 کیس کمشن نے مختلف قانونی وجوہات کی بنا پر کلوز کردئیے تھے ان میں سے تین انتقال کرچکے ہیں جبکہ باقی 24 کو سپریم کورٹ کے حکم پر ری اوپن کردیا گیا ہے۔ 189 سابق ارکان پارلیمنٹ ایسے تھے جنہوں نے ایچ ای سی کو اپنی میٹرک اور ایف اے کی اسناد تصدیق کیلئے فراہم نہیں کیں۔ سپریم کورٹ نے اپنی تصدیق کرانے کا حکم دیا ہے۔ ایچ ای سی نے ان کو نوٹس جاری کردئیے ہیں، تصدیق کیلئے ایک سیل قائم کردیا ہے جو چوبیس گھنٹے کام کررہا ہے۔ ان 189 ارکان کو 5 اپریل تک تصدیق کیلئے کہا گیا ہے۔ تمام ریٹرننگ افسروں کو کہا گیا ہے کہ وہ عوام کو امیدواروں کے بارے میں تمام معلومات فراہم کریں۔ نادرا‘ نیب‘ سٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے سیل کو آن لائن سسٹم پر 17 ہزار سے زائد امیدواروں کی معلومات فراہم کی گئیں جن میں سے 12 ہزار کے بارے میں ان اداروں نے آر اوز کو رپورٹ بھجوادی ہے۔ اب تک 1600 سے زائد امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کمشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔ اگر لوگ نگران حکومتوں پر بھی اعتبار نہیں کریں گے تو ہم کہاں سے لوگ لائیں گے۔ قومیں جنگوں میں بھی انتخابات کراتی ہیں اور اب پوری قوم ذہنی طور پر انتخابات کیلئے تیار ہوچکی ہے۔ سول سوسائٹی‘ میڈیا اور عام آدمی صرف انتخابات کے ذریعے ہی تبدیلی چاہتا ہے۔ صوبائی حکومتیں سکیورٹی پلان بنارہی ہیں اور وزارت داخلہ نے بھی امن و امان کے قیام کیلئے خصوصی الیکشن سکیورٹی سیل بنادیا ہے۔