• news

غیر حاضری میں ضمانتیں کیسے لی جا رہی ہیں‘ امین فہیم سمیت 5 ملزموں کے خلاف کارروائی کی جائے : سپریم کورٹ

اسلام آباد (آئی این پی + ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں مخدوم امین فہیم سمیت پانچ ملزموں کے خلاف کارروائی کا حکم دےدیا ہے‘ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کےخلاف کارروائی اور بیرون ملک سے ملزموں کو لانے کیلئے کوششیں کی جائیں‘عدالت نے قرار دیا کہ ملکی دولت واپس لانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں‘ ملزم کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں ‘خورد برد میں ملوث ملزموں کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں ماتحت عدالت سپریم کورٹ کی کارروائی سے متاثر ہوئے بغیرغیر جانبدارانہ فیصلہ کرے‘ کوئی غلط کام ہوا ہے تو اسے درست کریں گے، غیر حاضری میں ضمانتیں کیسے لی جا رہی ہیں؟‘ ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد مالک نے شواہد ہونے کے باوجود چالان پیش کیوں نہ کیا‘ کیوں نہ انہیں جیل بھیج دیا جائے‘ عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی خود نگرانی کریں‘عدالت نے امین فہیم اور محسن وڑائچ کی ضمانتوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی تو ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 442 ملین میں سے 41 ملین امین فہیم کے اکاو¿نٹ میں گئے، امین فہیم کے خلاف ٹرائل کورٹ میں چارج شیٹ تیار کی گئی ہے،وہ اکیلے نہیں خالد انور اور جاوید منیر بھی چالان میں شامل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملکی دولت کی واپسی کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کیس نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق امین فہیم سمیت پانچ ملزم جو کرپشن میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ این آئی سی ایل عملے اور چیئرمین کےخلاف ضابطے کی کاروائی کرنا محکمہ کی ذمے داری ہے۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی اور بیرون ملک سے ملزمان کو لانے کیلئے کوششیں کی جائیں۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ مخدوم امین فہیم اور سابق سیکرٹری کامرس سلمان غنی کا چالان داخل کر دیا گیا،محسن وڑائچ اور امین فہیم نے سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانتیں لے رکھی ہیں، سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو بھی ضمانت دی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی غلط کام ہوا ہے تو اسے درست کریں گے، یہ غیر حاضری میں ضمانتیں کیسے لی جا رہی ہیں، عدالت نے محسن وڑائچ اور امین فہیم کی ضمانتوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ معظم جاہ اور ظفر قریشی کے بعد کیس کی ہیئت ہی تبدیل ہو کر رہ گئی، ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد مالک نے شواہد ہونے کے باوجود چالان کیوں پیش نہ کیا، کیوں نہ انہیں جیل بھیج دیا جائے۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی خود نگرانی کریں۔ سپریم کورٹ نے کراچی کی حد تک این آئی سی ایل کیس نمٹا دیا اور حکم دیا کہ کیس کی کارکردگی رپورٹ دو ہفتوں میں رجسٹرار کے پاس جمع کرائی جائے۔ سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس میں مخدوم امین فہیم اور محسن حبیب وڑائچ کی ضمانتوں سے متعلق ایف آئی اے سے ریکارڈ طلب کر لیا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ملزموں کے خلاف کیسز ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں ڈی جی ایف آئی اے کی نگرانی میں مقدمات چلائے جائیں ۔ کراچی اور لاہور میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف ڈی جی ایف آئی اے کارروائی کریں ۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق امین فہیم اور سلمان غنی کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ خالد انور امین قاسم دادا اور دیگر مفرور ملزموں کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں ۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ دو ہفتوں بعد کیس کی پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ دائریکٹر لیگل ایف آئی اے اعظم خان نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی ۔ ، ڈائریکٹر ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ مخدوم امین فہیم اور سابق سیکرٹری کامرس سلمان غنی کا چالان داخل کر دیا گیا،محسن وڑائچ اور امین فہیم نے سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانتیں لے رکھی ہیں، عدالت نے حکم دیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے معاملے کی خود نگرانی کریں۔ اےف آئی اے نے بتاےا کہ اکرم وڑائچ نے چار کروڑ 20 لاکھ کے چیک جمع کروائے لیکن یہ چیک با¶نس ہو گئے اس کے بعد وہ زیر زمین چلے گئے اس کے بعد سے ان کا اب تک کچھ پتہ نہیں چلا ۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ این آئی سی ایل کے پانچ ملزموں کے خلاف چالان پیش کر دیا گیا ہے ۔ ان ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے لئے وزارت داخلہ کو بھی خط لکھ دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایف آئی اے حکام سے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم نہ ہمیں ملنی ہے نہ آپ کو یہ قومی خزانہ میں جانی ہے اسے واپس لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اطہارکرتے ہوئے کہا کہ تین سے چار مرتبہ سماعت کی جا چکی ہے لیکن کوئی پیش رفت کی گئی نہ ہی ملزموں کو گرفتار کیا جا رہا ہے نہ ہی اس حوالہ سے عدالت کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے لاہور کے اقدامات کو سراہا، ایف آئی اے نے مخدوم امین فہیم کے اکاﺅنٹ کے بارے میں بھی معلومات عدالت کو فراہم کیں جس میں بتایا گیا کہ مخدوم امین فہیم نے 10 ایکڑ اراضی خریدی جو 90 کروڑ مالیت کی تھی اس کے علاوہ انہوں نے 482 ملین روپے بھی حاصل کئے اس میں سے 41 ملین کریڈٹ ہوا اور یہ لون ایڈجسمنٹ کی مد میں دیئے گئے۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے سے جواب مانگا ہے کہ جن افسروں نے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ ٹرائل کورٹ اثر انداز ہوئے بغیر مقدمات کا فیصلہ کرے کیسز ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں ۔ ڈی جی ایف آئی اے کی نگرانی میں مقدمات چلائے جائیں عدالت نے حکم میں کہا کہ این آئی سی ایل کیس میں کراچی کی حد تک معاملہ نمٹا دیا ہے کراچی اور لاہور میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔ حکم کے مطابق لاہور میں خریدی گئی اراضی سے متعلق 47 کروڑ روپے کی ریکوری ہونا باقی ہے ۔ عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف ائی اے کو کیس کی پیشرفت رپورٹ دو ہفتے بعد داخل کرانے کا حکم دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ این آئی سی ایل کیس میں 5 ملزم فرار ہیں۔ ان افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے وزارت داخلہ کو لکھ دیا ہے۔محمد اکرم چیمہ نے 4 کروڑ 20 لاکھ کا چیک این آئی سی ایل کو دیا۔یہ چیک باونس ہو گیا اور ملزم چودھری محمد اکرم انڈر گراونڈ ہو گیا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ محسن حبیب وڑائچ برطانیہ میں ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں ایک ماہ کی ضمانت دے رکھی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن