• news

مشرف کو سزا دینی ہے تو دیں‘ ہر کام ہم نے نہیں کرنا‘ کیا عدالت پینٹاگون کے خلاف کارروائی کرے : جسٹس افتخار

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں سے متعلق خفیہ اداروں سے رپورٹ طلب کر تے ہوئے درخواست گذار کے وکیل کو جواب میں درستگی کرکے 8 اپریل تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ مشرف کو سزا دینی ہے تو دیں، ہر کام عدالت نے نہیں کرنا، کےا اب عدالت ’ پینٹا گونِ ‘ کے خلاف کارروائی کرے؟۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی تو درخواست گذار پروفیسر ابراہیم کے وکیل غلام نبی نے حساس اداروں کی رپورٹ پر تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا ہے کہ ایک فون پر ملک کو دہشت گردی میں جھونک دیا گیا۔ پرویز مشرف ملک کے سب سے بڑے شرپسند ہےں۔ انہوں نے امن لشکر کے نام پر فورس بنائی، 9/11 کے بعد ملک کو دہشت گردی میں فرنٹ لائن کا کردار ادا کرنے پر مجبور کےا جس کا خمےازہ آج تک بھگتا جارہا ہے، غیر ملکی فورسز کو ملک میں آزادانہ کارروائی اور تفتیش کے معاہدے کئے جس پر پینٹاگون اور دیگر غیر ملکی فورسز کے افراد ملک میں دندناتے پھرنے لگے، دہشت گردی میں شہید ہونے والے بے گناہوں کے ذمہ دار مشرف ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ قیدی جیل میں پڑے ہیں، ہم اس قسم کی درخواستیں سن رہے ہیں۔آپ کا جواب معاملے سے تعلق نہیں رکھتا اُسے تبدیل کرنا ہوگا۔ خفیہ ایجنسیوں کے وکیل راجہ ارشاد نے بتایا کہ ان افراد کو تحویل میں رکھنے کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ عدالت کو نہیں ملی۔ حراستی مراکز میں رکھے قیدیوں کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا گیا۔ یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا؟ اگر قیدی گھر نہیں گئے تو کیس کیسے چھوڑ دیں۔ آئی ایس آئی کے وکیل راجہ ارشاد نے کہا ملزموں کے خلاف مختلف مقدمات کی ایف آئی آردرج ہو چکی ہے۔ ان کا ٹرائیل کیا جائے گا اس لئے ان کے لاپتہ ہونے سے متعلق درخواست خارج کی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا آپ نے ملزموں کواپنی تحویل سے رہا کر دیا ہے تو پھر یہ درخواست غیر موثر ہو جائیگی بصورت دیگر سماعت جاری رہے گی۔ پروفیسر ابراہیم کے وکیل غلام نبی نے حساس اداروں کی رپورٹ پر تحریری جواب جمع کرا دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ گلگت بلتستان میں بھی عدالت کو اختیار سماعت نہیں، سپریم کورٹ نے ایک مقدمہ میں بنیادی حقوق سے متعلق اپنے دائرہ اختیار کو وسیع کیا۔ عدالت سے درخواست گزار کے وکیل کو جواب میں درستگی کرکے 8اپریل تک جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن