جعلی ڈگریاں: علی مدد جتک کو سزا ‘ جیل بھجوا دیا گیا‘ ظہور کھوسو‘ نسیم صابر کی گرفتاری کا حکم‘ ہمایوں عزیز کی سزا کالعدم قرار
کوئٹہ + لاہور + ڈی جی خان (نوائے وقت نیوز + ا نامہ نگار ) جعلی ڈگری پر عدالتوں کی طرف سے سزا¶ں کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ بلوچستان کے سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک کو دو سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ سابق ایم پی اے پنجاب اسمبلی نسیم صابر خواجہ کو عدالت نے اشتہاری قرار دے دیا جبکہ میر بادشاہ قیصرانی کی عبوری ضمانت منسوخ کر دی گئی۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے سابق وزیر ہمایوں عزیز کرد کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ عدالت نے سابق رکن بلوچستان اسمبلی ظہور کھوسو کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ سابق صوبائی وزیر بلوچستان پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما میر علی مدد جتک کو جعلی ڈگری کیس میں 2 سال قید‘ 10 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنا دی گئی۔ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کے حکم پر انہیں کمرہ عدالت سے گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا۔ علی مدد جتک کی بی اے کی ڈگری کو شاہ عبداللطیف بھٹائی یونیورسٹی خیرپور نے غیر مستند قرار دیا تھا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی مدد جتک نے کہاکہ فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کروں گا۔ مشرف نے آئین اور قانون توڑا‘ آج انتخابات میں حصہ لے رہا ہے۔ عدالت کا فیصلہ منظور ہے۔ عدالت کے باہر سے پولیس نے علی مدد جتک کو گرفتار کیا اور ڈسٹرکٹ جیل منتقل کر دیا۔ (ق) لیگ کے سابق ایم پی اے نسیم صابر خواجہ کے خلاف جعلی ڈگری کیس کی سماعت ہوئی۔ سیشن کورٹ نے پیش نہ ہونے پر نسیم صابر خواجہ کو اشتہاری قرار دے دیا۔ عدالت نے انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ میر بادشاہ قیصرانی کی عدالت میں عدم پیروی پر عبوری ضمانت منسوخ کر دی گئی۔ میر بادشاہ قیصرانی عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تھے۔ بلوچستان ہائیکورٹ سٹی بنچ نے سابق رکن صوبائی اسمبلی ظہور احمد کھوسو کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب بلوچستان ہائیکورٹ نے سابق وزیر ہمایوں عزیز کرد کی جعلی ڈگری کیس میں سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ ہمایوں عزیز کرد کو سیشن کورٹ نے ایک سال قید اور 5 ہزار جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ بلوچستان ہائیکورٹ نے انہیں جعلی ڈگری کیس سے بری کر دیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں سمیرا ملک کے خلاف دائر درخواست نمٹا دی۔ سمیرا ملک کے خلاف درخواست ان کے مخالف امیدوار عمر اسلم نے دائر کی تھی۔ ہائیکورٹ کے جج جسٹس اعجاز الحسن نے سماعت کے بعد درخواست نمٹا دی۔ عدالت نے انکی بی اے کی ڈگری کو درست قرار دے دیا۔