سزا یافتہ ہیں نہ ڈیفالٹر‘ نگران وزیراعظم اور الیکشن کمشن کردار کشی کا نوٹس لیں: شہباز شریف
لاہور (خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ (ن) نے نیب کی جانب سے نوازشریف اور شہباز شریف کو سزا یافتہ اور ڈیفالٹر قرار دینے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے چیئرمین نیب سے مطالبہ کیا ہے وہ کہ فی الفور الزامات کی تردید جاری کریں اور قوم سے معافی مانگیں ورنہ اپنے خلاف قانونی کارروائی کیلئے تیار ہو جائیں۔ مسلم لیگ (ن) نے نگران وزیراعظم اور الیکشن کمشن کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی جیت سامنے دیکھ کر ”چار کا ٹولہ“ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی کردار کشی پر اتر آیا ہے۔ اس صورتحال پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے ملک کی مقبول ترین جماعت کیخلاف ایک حکومتی ادارے کی گمراہ کن الزام تراشی کا نوٹس لیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹریٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے راجہ ظفر الحق، اسحاق ڈار، پرویز رشید، خواجہ محمد آصف، مشاہد اللہ خان، طارق عظیم، چودھری شیر علی اور چودھری تنویر کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے م¶قف اختیار کیا کہ اگر نگران حکومت نے گمراہ کن اور بے بنیاد الزام تراشی کا نوٹس نہ لیا تو ہم یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گے کہ اس گھناﺅنی سازش کو نگران حکومت کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا کہ اپنے دو روز پہلے میڈیا کیلئے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کرائے اور منصفانہ الیکشن کیلئے اس سارے معاملے کی تحقیقات کرائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ”چار کے ٹولے“ کے نام جلد منظرعام پر لے آﺅنگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس گھناﺅنی سازش میں ایوان صدر کے کردار کا امکان مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ڈیفالٹر ہونے کے معاملے کا تعلق سٹیٹ بنک کے ساتھ ہے اور یہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 5 سال میں کیا کیا، سپریم کورٹ کے فیصلوں کی کس طرح دھجیاں اڑائی ہیں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔ انہوں نے نوازشریف اور ان پر سزا یافتہ اور ڈیفالٹر ہونے کے الزامات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ہم پر قرضہ معاف کرانے یا ڈیفالٹر ہونے کا الزام ثابت ہو جائے تو وہ سیاست چھوڑ دینگے۔ انہوں نے سٹیٹ بنک کی جانب سے جمعہ کی تاریخ میں جاری کردہ سرٹیفکیٹ میڈیا میں تقسیم کیا جس کے مطابق نوازشریف، شہباز شریف کے ذمے کچھ نہیں۔ ان کی جانب سے میڈیا کو ہائیکورٹ کے فیصلے کی نقل بھی فراہم کی گئی جن کے مطابق وہ ڈیفالٹر نہیں۔ اس موقع پر طیارہ سازش کیس میں نوازشریف کو دی گئی دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدم قرار دئیے جانیوالے فیصلے کی نقل بھی میڈیا کو فراہم کی گئی۔ شہباز شریف نے دوٹوک انداز میں کہا کہ عوام الیکشن ملتوی کرانے کی سازش کو ناکام بنا دینگے۔ شہباز شریف نے کہا کہ چوروں اور لٹیروں کو کھلی چھٹی دی جا رہی ہے۔ این ایل سی، اوگرا، رینٹل پاور پراجیکٹس میں کھربوں روپے کھانے والوں کو کوئی نہیں پوچھ رہا۔ میں پوچھتا ہوں کہ زرداری صاحب کے 60 ملین ڈالر کہاں پڑے ہیں۔ 80 ارب روپے کھانے والے توقیر صادق کو کٹھمنڈو کس نے فرار کرایا؟ شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف، میرا اور مسلم لیگ (ن) کا دوٹوک م¶قف رہا ہے کہ بنکوں کے نادہندہ اور سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرانے والوں کو انتخابات لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ الیکشن کمشن کے کاغذات نامزدگی کے فارم میں یہ شق مسلم لیگ (ن) کے مطالبے پر ڈالی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو دور میں قومی ملکیت میں لی گئی اتفاق فاﺅنڈری پر ڈھائی ارب روپے کے قرضے کی ادائیگی کیلئے ان کے خاندان نے تین گنا زیادہ مالیت کے اثاثے رضاکارانہ طور پر دے دئیے تھے۔ محمد شہباز شریف نے کہا کہ بعض ٹی وی چینلز اور اخبارات میں ان پر ڈیفالٹر ہونے کا لگایا گیا الزام قطعی طور پر جھوٹا، بے بنیاد، گمراہ کن اور لغو ہے۔ اس الزام کے پیچھے وہ چار کا ٹولہ ہے جو مسلم لیگ (ن) اور میاں محمد نواز شریف کی مقبولیت اور آئندہ انتخابات میں ان کی فتح کو نوشتہ¿ دیوار دیکھ کر بوکھلا اٹھا ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ اس بے بنیاد خبر کی تشہیر پر پاکستان کے عوام خصوصاً مسلم لیگی کارکنوں اور ووٹروں کو انتہائی رنج پہنچا ہے، بے شمار لوگوں نے مجھ سے رابطہ کر کے اس طرح کی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف اپنے سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ قرضوں کی نادہندگی کے حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا م¶قف نہایت واضح ہے ہم گزشتہ کئی برسوں سے اس امر کا مطالبہ کرتے چلے آ رہے ہیں کہ جو لوگ بنکوں کے نادہندہ ہیں یا جن لوگوں نے سیاسی بنیادوں پر قرضے معاف کرائے ہیں انہیں نہ صرف انتخابات لڑنے کی اجازت نہ ہونی چاہئے بلکہ ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر قرارواقعی سزا دی جائے۔ نواز شریف اور مجھے سزا یافتہ اور ڈیفالٹر قرار دینا اس صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ سپریم کورٹ میاں محمد نوازشریف کی اس سزا کو کالعدم قرار دے چکی ہے جو انہیں بدنام زمانہ اور فراڈ طیارہ سازش کیس میں مشرف دور میں سنائی گئی تھی۔ سٹیٹ بنک کے تازہ ترین سرٹیفکیٹ میں واضح طور پر یہ قرار دیا گیا ہے کہ ہمارے ذمہ ایک پائی کا قرضہ بھی واجب الادا نہیں۔ وزیر اعلیٰ نے پریس کانفرنس میں لاہور ہائیکورٹ کا 2003ءکا وہ فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا جس میں فاضل عدالت نے واضح طور پر یہ قرار دیا تھا کہ محمد شہباز شریف کسی بنک کے ڈیفالٹر نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ ڈیفالٹر ہوتے تو ہم مشرف جیسے بدترین مخالف کے دور میں 2002ءاور اس کے بعد 2008ءمیں الیکشن میں حصہ نہ لے سکتے۔ اگر ہم پر ایک پیسے کے قرضے کی نادہندگی یا زندگی بھر ایک پائی کا بھی قرضہ معاف کرانے کا الزام ثابت ہو جائے تو ہم ہمیشہ کے لئے سیاست چھوڑ دیں گے۔ میں مسلم لیگ کی قیادت کی کردار کشی مہم کے کرداروں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر ان الزامات کے ثبوت لے کر قوم کو دکھائیں بصورت دیگر اگر ان میں ذرہ بھر بھی اخلاقی جرا¿ت باقی ہے تو پھراس الزام تراشی پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت اور پوری قوم سے معافی مانگیں۔ محمد شہباز شریف نے کہا کہ مجھے بعض ٹی وی چینلز اور اخبارات سے بھی شکایت اور گلہ ہے جنہوں نے حقائق جاننے کے لئے ہم سے رابطہ کئے بغیر یہ بے بنیاد خبر بریکنگ نیوز کے طور پر نشر اور شائع کی۔ ہم الیکشن کمشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ الیکشن کی شفافیت یقینی بنانے کے لیے میڈیا کے لئے بنائے گئے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کرے۔ میرا الیکشن کمشن سے مطالبہ ہے کہ وہ اس ضابطہ اخلاق کی روشنی میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی کردار کشی کی اس مذموم کوشش کے واقعہ کی تحقیقات کرائے اگر اس نے ایسا نہ کیا تو الیکشن کمشن اور میڈیا دونوں کے کردار پر انگلیاں اٹھیں گی۔ میں پاکستان کی نگران حکومت خصوصاً وزیراعظم ہزار خان کھوسو سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے میں خاموش تماشائی کا کردار ادا نہ کریں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی مقبول ترین جماعت ہے۔ ایک سرکاری ادارے کی طرف سے اس جماعت کی قیادت کے خلاف اس طرح کی بے بنیاد اور گمراہ کن الزام تراشی کا نوٹس لینا ان کا اخلاقی اور قانونی فرض ہے اگر انہوں نے اپنا فرض ادا نہ کیا تو پاکستان کے عوام یہ سمجھنے میں حق بجانب ہونگے کہ کردار کشی کی ان گھناﺅنی کوششوں کو صدر زرداری کے ساتھ ساتھ نگران حکومت کی حمایت بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب یہ بتائے کہ آصف علی زرداری کے 60 ملین ڈ الر کہاں پڑے ہیں۔
شہباز شریف