آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے یونس خان کے بغیر ......ابتدائی سکواڈ کھلاڑیوں کا اعلان
چودھری محمد اشرف
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے بند دروازے کب کھلیں گے اس بارے میں اب بھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا تاہم چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاءاشرف نے جب سے عہدہ سنھبالا ہے اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کے بند دروازے کھولے جائیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا کرکٹ بورڈز کو مختصر سیریز کے لیے راضی کرنے کی کوشش کی۔ چیئرمین پی سی بی کو بھارت کے ہاتھوں دھوکا بھی ہوا کیونکہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان ٹیم کے دورہ بھارت کے جواب میں اپنی ٹیم کو مختصر سیریز کے لیے پاکستان بھجوانے کا وعدہ کیا تھا جیسے ہی پاکستان کا دورہ بھارت ختم ہوا بھارتی حکومت کی جانب سے اپنی ٹیم کو پاکستان بھجوانے سے نہ صرف انکار کر دیا بلکہ یہ بھی کہہ دیا کہ بھارتی ٹیم پاکستان کے ساتھ کسی نیوٹرل وینو پر بھی نہیں کھیل سکتی۔ بھارت اگر پاکستان کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتا تو کوئی بات نہیں ہمیں چاہیے کہ اپنی ٹیم کو اتنا مضبوط بنا لیں کہ بھارت کو خود منت سماجت کرنی پڑے کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ سیریز کا انعقاد کرایا جائے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم نے حال ہی میں جنوبی افریقہ کا دورہ مکمل کیا ہے جس میں ٹیم کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ مستقبل میں قومی ٹیم نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں شرکت کرنی ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں تین دو سے شکست کے باوجود پاکستان ٹیم کو چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے لیے آسان ٹیم تصور نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ پاکستان کا مختصر دورانیے کی ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کرکٹ میں اچھی ٹیموں میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ اقبال قاسم جبکہ ممبران میں اظہر خان، سلیم جعفر شامل ہیں نے دورہ جنوبی افریقہ میں قومی ٹیم کی کارکردگی اور ملک میں کھیلے جانے والے قومی ون ڈے اور ٹی ٹونٹی سپر ایٹ ٹورنامنٹس میں کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے ابتدائی 30 رکنی سکواڈ کا اعلان کر رکھا ہے۔ اعلان کردہ سکواڈ میں یونس خان کو شامل نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ یہ شاید یہ بتائی جا رہی ہے کہ یونس خان کی قومی ون ڈے اور حالیہ دورہ جنوبی افریقہ میں کارکردگی ایسی نہیں ہے کہ انہیں مزید اہم ٹورنامنٹ کے لیے موقع دیا جا سکے۔ قومی ٹیم کے دورہ جنوبی افریقہ روانگی سے قبل سلیکشن کمیٹی نے آل راونڈ شاہد خان آفریدی کے بارے میں دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ ان کے لیے یہ دورہ آخری موقع ہے اگر اس میں وہ ناکام رہے تو مستقبل میں انہیں زیر غور نہیں لایا جائے گا۔ شاہد آفریدی نے جوہانسبرگ میں صرف ایک اچھی اننگز کھیل کر اپنی سلیکشن کو درست ثابت کر دیا جبکہ انہیں ٹیم میں بطور باولر شامل کیا گیا تھا باولنگ کے شعبہ میں ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی تھی اس کے باوجود سلیکشن کمیٹی نے انہیں انگلینڈ کی تیز وکٹوں پر ٹیم کے ابتدائی سکواڈ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یونس کو شاید اب اپنے بارے میں فیصلہ کر لینا چاہیے کہ وہ مزید پاکستان کے لیے کھیلیں گے یا پھر ڈومیسٹک کھیل کو اپنی فارم کو بحال کر کے دوبارہ ٹیم کا حصہ بنیں گے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے آخری ایونٹ کے لیے تمام وسائل کو بروکار لا کر کھلاڑیوں کی تربیت جدید تقاضوں کے مطابق کرنی چاہیے تاکہ کھلاڑیوں کو انگلینڈ کی مشکل کنڈیشن میں کسی قسم کے مسائل پیش نہ آئیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ دورہ جنوبی افریقہ میں ناقص کارکردگی اور مستقبل میں منعقد ہونے والی آئی سی سی چیمپینز ٹرافی ٹورنامنٹ کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کوارڈینیشن کمیٹی نے اہم فیصلے کیے ہیں۔ ای سی سی کے منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باولر کپتان وسیم اکرم کی زیر نگرانی کراچی میں لگائے جانے والے 10 روزہ فاسٹ باولرز کے تربیتی کیمپ میں 15 سے 17 باولرز کو مدعو کیا جائے گا۔ بعد ازاں آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کے تربیتی کیمپ میں بھی سابق کپتان وسیم اکرم کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ آئی سی سی چیمپینز ٹرافی کی تیاری کے لیے قومی ٹیم کے ممکنہ کھلاڑیوں کا 10 روزہ تربیتی کیمپ ایبٹ آباد میں لگایا جائے گا جہاں انگلینڈ کی کنڈیشن کے مطابق وکٹوں کی تیاری کر کے ان پر کھلاڑیوں کو پریکٹس کرائی جائے گی تاکہ دورہ جنوبی افریقہ کے موقع پر پاکستانی کھلاڑیوں کو جن مسائل کا سامنا رہا تھا خاص طور پر بیٹنگ کے شعبہ میں وہ انگلینڈ کے دورہ میں پیش نہ آئے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اہم ٹورنامنٹ کی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے بہتر ہے کہ کھلاڑیوں کی خامیوں پر قابو پانے کے لیے پلان تیار کیا جائے۔ اگر پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئی تو اس بات میں کوئی شکست نہیں کہ قومی ٹیم آخری چیمپیئنز ٹرافی کے ایونٹ کا ٹائٹل اپنے نام کر لے گی۔ ٹورنامنٹ کے انعقاد میں ابھی دو ماہ کا وقت باقی ہے اور ملک میں پریذیڈنٹ کپ ٹورنامنٹ کا بھی آغاز ہو چکا ہے لہذا سلیکشن کمیٹی چیمپیئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ 30 کھلاڑیوں کی کارکردگی کا بریک بینی سے جائزہ لے اور اس میں بہتری لانے کے لیے حکمت عملی تیار کرئے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے انتہائی سوچ بچار کے ساتھ سکواڈ کا انتخاب کیا ہے انگلینڈ کی کنڈیشن کو مد نظر رکھ کر سکواڈ میں فاسٹ باولرز کی تعداد کو زیادہ رکھنے کی ضرورت ہوگی۔ سلیکشن کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے لیے قومی سکواڈ کے ابتدائی 30 کھلاڑیوں کے ناموں کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق کپتان یونس خان سلیکشن کمیٹی کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ 6 جون سے انگلینڈ میں شروع ہوگا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی منطوری سے اعلان ہونے والے 30 کھلاڑیوں میں ناصر جمشید، محمد حفیط، عمران فرحت، احمد شہزاد، مصباح الحق، حارث سہیل، اسد شفیق، عمر اکمل، شعب ملک،عمر امین، سہیل تنویر، حماد اعطم، اظہر علی، شاہد آفریدی، اسد علی، انور علی، جنید خان، ایم عرفان، وہاب ریاض، عمر گل، راحت علی، احسان عادل، عمران خان، اعزاز چیمہ،یاسر عرفات، سعید اجمل، عبدالرحمان، ذوالفقار بابر، کامران اکمل اور ایم رضوان شامل ہیں۔
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا انعقاد جون 2013ءمیں انگلینڈ میں ہونے جا رہا ہے، مستقبل میں اس ٹورنامنٹ کا انعقاد نہیں ہوا کرئے گا اس بارے میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پہلے ہی اپنے ممبر ممالک کے کرکٹ بورڈز کو آگاہ کر چکا ہے۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز 1998ءمیں ہوا تھا اور پہلے ٹورنامنٹ کی میزبانی کے فرائض بنگلہ دیش نے انجام دیئے تھے۔ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں چونکہ ٹاپ رینکنگ کی 8 ٹیموں کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں۔ اب تک ہونے والے چھ ایونٹس میں سے آسٹریلیا نے 2 جبکہ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، اور بھارت کی ٹیموں نے ایک ایک مرتبہ ٹائٹل جیت رکھا ہے۔ انگلینڈ اور پاکستان کی ٹیمیں ایک مرتبہ بھی ٹورنامنٹ کا ٹائٹل جیتنے میں ناکام رہی ہیں۔ 2013ءمیں ٹورنامنٹ کی میزبانی چونکہ انگیلنڈ انجام دے رہا ہے لہذا اپنے ملک میں اسے قیورٹ قرار دیا جائے گا اس کی کوشش ہوگی کہ اس کے ملک میں کھیلے جانے والے آخری ایونٹ کی ٹرافی وہ اپنے نام کرئے تاہم پاکستان ٹیم کو بھی آسان تصور نہیں کیا جا سکتا۔