مشرف پر آرٹیکل 6 کی تلوار لٹک گئی ۔۔۔کاغذا ت بھی مسترد
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اڈیالہ جیل کے لاپتہ قیدیوں اور فاٹا ریگولیشن کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف پاکستان میں کسی بھی ہمت ہے تو ان کے خلاف کارروائی کرے۔ کیا سب کام عدالت ہی کرے گی۔ فاٹا میں پرویزمشرف کی طرف سے کئے گئے آپریشن کے حوالے سے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ فاٹا ریگولیشن غیرقانونی اور غیرآئینی اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پرویزمشرف نے فاٹا میں آپریشن کیا کئی بے گناہ مارے گئے، کئی بے گناہ کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ سب کے پاس موقع ہے کوئی آگے آئے اور مشرف کے خلاف کام کرے۔ نائن الیون کے خودساختہ ڈرامے کے بعد جنرل(ر) پرویزمشرف پاکستان اور تمام اسلامی ممالک میں امریکی مجاہد کے طور پر ابھر کر سامنے آئے اور انہوں نے امریکہ کی نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو اس کا فرنٹ لائن اتحادی بنانے کا غیرمقبول غیرنظریاتی اور جرات سے عاری فیصلہ کیا جس کے بعد سے لے کر آج تک وطن عزیز دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے دشت بیاباں بنا ہوا ہے۔ ہر روز کسی نہ کسی شہر، قصبے یا مقام پر دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور اس میں شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ وہ پرویزمشرف جس نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی اور سپریم کورٹ کے معزز ججز کو معزول کیا، ان کے خلاف سپریم کورٹ کے ججوں کی معزولی سے قبل کئے گئے فیصلے کے باوجود پیپلزپارٹی کی سابقہ حکومت جس نے اپنے پانچ سالہ دوراقتدار کے دوران محض پرویزمشرف کی کاربن کاپی حکومت ہونے سے زیادہ کا ثبوت فراہم نہ کیا۔ اس حکومت نے پرویزمشرف کو توپوں کی سلامی دی جس کے بعد وہ ملک سے رخصت ہو گئے اور آج جبکہ وہ پرویزمشرف وطن عزیز کی سرحدوں میں ایک مرتبہ پھر داخل ہو چکے ہیں تو پیپلزپارٹی کے ایوان صدر میں بیٹھے ہوئے صدرمملکت آصف علی زرداری اور نگران حکومت کسی میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ اس پرویزمشرف جس پر لال مسجد کیس، نواب اکبر بگٹی اور محترمہ بینظیر بھٹو قتل کیسز چل رہے ہیں ان کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائیں۔ پرویزمشرف عام انتخابات کے دوران دونوں نشستوں سے جہاں سے انہوں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں بری طرح شکست سے دوچار ہوں گے قصور کے حلقے سے تو ان کے کاغذات مسترد ہو چکے ہیں۔ ان کو جس طرح آزاد اور بیباک عدلیہ کا سامنا ہے وہ ایک مرتبہ پھر ملک سے فرار ہونا چاہتے ہیں۔ اس بارے میں ہم اپنے ایک گذشتہ کالم میں بات کر چکے ہیں اور اس کے بعد ایسی خبریں بھی منظرعام پر آ چکی ہیں کہ پرویزمشرف ملک سے فرار ہونے کو تھے کہ ایف سی نے مداخلت کر کے انہیں ملک سے فرار ہونے سے روک لیا۔ ملک کی آزاد عدلیہ نے انکے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور اب پرویزمشرف کو صاف نظر آ رہاہے کہ ان کا سامنا اس آزاد عدلیہ سے ہے جس کی آئینی اور قانونی حیثیت کو انہوں نے لاکھ دفن کرنے کی کوشش کی مگر وہ زندہ و جاوید ہو کر ان کے سامنے بلند و بالا کھڑی ہے۔ پرویزمشرف نے اپنے اقتدار کے دوران ملک کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچائے۔ فاٹا اور دیگر شمالی و قبائلی علاقہ جات کے اندر فوجی آپریشن کروا کر لوگوں کو وفاق کے خلاف کیا۔ بلوچستان کے اندر لاپتہ افراد کا سلسلہ شروع ہوا اور پھر کراچی کے حالات ایک مرتبہ پھر 90ءکی دہائی جیسا خوفناک منظر پیش کرنے لگے۔ پورا ملک گواہ ہے کہ جب عدلیہ کو پرویزمشرف کی طرف سے معزول کیا گیا تھا اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کراچی ایئرپورٹ پر اترے تھے تو کراچی میں کس طرح خون کی ہولی کھیلی گئی، کس طرح پورے کراچی میں گولیوں کی تھرتھراہٹ سنائی دیتی رہی اور اس کے بعد پرویزمشرف نے اسی روز شام کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک جلسے کے دوران مکے لہراتے ہوئے نعرہ بلند کیا کہ میری طاقت دیکھو۔ اسی پرویزمشرف نے کہا تھا کہ نواب اکبر بگٹی کو ایسی جگہ سے ہٹ کریں گے کہ انہیں علم بھی نہیں ہو گا۔ پیپلزپارٹی کی سابقہ شریک چیئرپرسن محترمہ بینظیر بھٹو مرحومہ نے اپنے ممکنہ قاتلوں کے جو نام لکھے تھے ان میں پرویزمشرف کا بھی نام شامل تھا۔ آج وہ پرویزمشرف اس ملک کی سرحدوں کے اندر داخل ہو چکا ہے اس پر عدالت میں جوتوں کی بارش بھی کی جا چکی ہے یہی پرویزمشرف کہتا ہے کہ مجھے علم نہیں مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نوازشریف میرے بارے میں کوئی بات کیوں نہیں کر رہے۔ پرویزمشرف کے بارے میں عام کہا جا رہا ہے کہ وہ ایک ایسے ملک کی ضمانت کے بعد وطن عزیز میں آئے ہیں جس نے انہیں گارنٹی دی ہے کہ انہیں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں کروایا جائے گا۔ پرویزمشرف گیارہ سال تک زورزبردستی ملک اور قوم کی قسمت کے مالک بنے بیٹھے رہے۔ انہوں نے سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ(ن) کو پہنچایا اس کے بعد پیپلزپارٹی دوسرے نمبر پر ان کا ہدف رہی۔ وہ اے آر ڈی کے پلیٹ فارم پر جمع ہونے والی تمام سیاسی جماعتوں میں سے مسلم لیگ(ن) کو بالخصوص اپنی طاقت کا نشانہ بناتے رہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور کارکن گیارہ سال تک پرویزمشرف کے جبر کا سامنا کرنے پر مجبور رہے۔ پرویزمشرف نے کئی سال تک اس وقت کے مسلم لیگ(ن) کے دبنگ اور نظریاتی لیڈر جاوید ہاشمی کوپابند سلاسل رکھا۔ آج وہی پرویزمشرف ملک میں واپس آیا تو آزاد عدلیہ کے سوا کوئی طاقت ایسی دکھائی نہیں دے رہی جو ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کارروائی عمل میں لا سکے۔ چیف جسٹس نے درست کہا ہے کہ کیا سب کام عدالت ہی کرے گی۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر وہ پرویزمشرف جو بینظیر بھٹو کے قاتلوں میں بھی شامل ہے اور شریف برادران کو مسلسل اپنے نشانے پر رکھتے رہے انہوں نے 12اکتوبر 1999ءمیں میاںمحمد نوازشریف کی جمہوری حکومت کا تختہ دھڑن کر دیا اور پھر انہیں جلاوطن کر کے اقتدار کے مزے لوٹتے رہے۔ مسلم لیگ(ن) کے سینئر رہنما بتاتے ہیں کہ یہ وہی پرویزمشرف ہے جس نے شریف برادران کے والد محترم میاںمحمد شریف کے جنازے میں شریف برادران کو شریک تک نہیں ہونے دیا تھا۔ میاں محمد شریف مرحوم کے جنازے میں شرکت کے لئے آنے والے پارٹی لیڈروں اور کارکنوں کو روک کر پابند سلاسل کر دیا تھا۔ آج وہ پرویزمشرف ملک میں موجود ہے تو تمام قدآور سیاسی جماعتوں کے حوالے سے یہ تاثر عام تھا کہ انہوں نے ایک بااثر ملک کے ساتھ پرویزمشرف کچھ نہ کہنے کی ڈیل کر کے چپ سادھ لی ہے۔اس تاثر مسلم لیگ (ن) نے دور کرنی کی کوشش ضرور کی ہے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال نے سابق صدر پرویز مشرف کی نااہلی کے لئے الیکشن کمشن میں درخواست دائر کی ہے۔د رخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پرویز مشرف نے کئی بار آئین توڑا۔ مشرف لال مسجد میں معصوم لوگوں کی ہلاکت سمیت کئی کیسز میں مطلوب ہیں۔ پرویز مشرف آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے چنانچہ پرویز مشرف کو پاکستان میں کسی بھی حلقے سے انتخاب لڑنے کے لئے نااہل قرار دیا جائے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مشرف پر آرٹیکل چھ کی تلوار بھی لٹک گئی ہے۔ مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست سماعت کے لئے مقرر کر دی گئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ پیر کو درخواست کی سماعت کرے گا۔ درخواست ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے صدر توفیق آصف نے دائر کی تھی۔