پنجاب میں گندم خریداری مہم‘ 20 اپریل سے شروع ہوگی‘ 40 لاکھ ٹن ہدف مقرر
لاہور (خصوصی رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ثناءنیوز) نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی کی زیر صدارت ایوان وزیر اعلیٰ میں پنجاب کی نگران کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا جس میں صوبے میں گندم کی خریداری مہم 2013-14ءکی منظوری دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی نے کہا کہ گندم کی خریداری مہم کے دوران کاشتکاروں کو ان کی فصل کا جائز اور معقول معاوضہ دیا جائے گا اور گندم خریداری مہم شفاف انداز میں جاری و ساری رہے گی۔ کاشتکاروں میں باردانہ کی تقسیم کا عمل مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدارانہ ہو گا۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال پنجاب حکومت نے گندم کی خریداری کا ہدف 40 لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا ہے۔ گندم کی خریداری مہم کے سلسلے میں تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے اور صوبہ بھر میں کاشتکاروں میں باردانہ کی تقسیم کا عمل 15 اپریل سے شروع کیا جا رہا ہے جبکہ گندم کی باقاعدہ خریداری کا آغاز 20 اپریل سے ہو گا۔ وزیر اعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کاشتکاروں میں باردانہ کی تقسیم کا عمل مکمل طور پر شفاف اور غیر جانبدار انداز سے ہونا چاہئے اور چھوٹے کاشتکاروں کو ترجیحی بنیادوں پر باردانہ کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ بھر میں گندم کی خریداری کے لئے 376 مراکز قائم کر دئیے گئے ہیں جن میں 183 فلیگ مراکز جبکہ 193 باقاعدہ سٹوریج مراکز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کی نگران کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گندم خریداری مہم کے دوران کاشتکاروں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لئے مڈل مین کے کردار کی سختی سے حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ گندم خریداری مہم کے حوالے سے صوبائی، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر شکایات سینٹرز قائم کئے جائیں گے جہاں پر کاشتکار اپنی شکایات درج کروا سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شکایت سینٹرز پر کاشتکاروں کی کسی بھی شکایت کا فوری نوٹس لے کر اسے ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گندم خریداری مہم کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے گی اور گندم کے خریداری مراکز بغیر کسی وقفہ کے صبح 8 سے شام 5 بجے تک کھلے رہیں گے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ محکمہ خوراک گندم خریداری مہم کے حوالے سے جنگی بنیادوں پر کام کرے اور کسانوں کو باردانہ کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات پیش نہیں آنی چاہئیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نگران حکومت کا بنیادی کام صوبے میں شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے اور اس ضمن میں نگران حکومت قومی ذمہ داری بطریق احسن نبھائے گی۔ پنجاب میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر سے بہتر بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو منصوبے جاری ہیں وہ جاری رہیں گے۔ ہم یہاں احتساب کرنے نہیں بلکہ انتخابات کرانے آئے ہیں۔ ہم نے غیر جانبدار رہ کر اپنے سرکاری فرائض سرانجام دینے ہیں اور الیکشن کمشن کے وضع کردہ اصولوں کے مطابق شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے۔ دریں اثناءایوان وزیر اعلیٰ میں تعلیمی شعبے کی بہتری کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی نے کہا کہ تعلیم ہی ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔ تعلیم عام کر کے غربت اور بیروزگاری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ تعلیم انتہاپسندی کے خلاف مو¿ثر ترین ہتھیار ہے۔ معیاری اور فنی تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی نظام کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے ہرممکن اقدام کریں گے۔ وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ اساتذہ اور طلبا کی سکولوں میں حاضری کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات جاری رہنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پنجاب حکومت تعلیم کے فروغ کیلئے ہرممکن وسائل فراہم کرے گی۔ صوبے میں شرح خواندگی میں اضافہ بہت ضروری ہے۔ شرح خواندگی میں اضافے کیلئے جامع پروگرام پر عملدرآمد کیا جائے۔ غیر رسمی تعلیم کے فروغ کیلئے پلان مرتب کیا جائے۔ اساتذہ کی ٹرانسفر پالیسی مکمل طور پر میرٹ پر مبنی ہونی چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ نالج سٹی کے قیام کیلئے قابل عمل تجاویز پیش کی جائیں جبکہ ہائی سکولوں کی طرز پر کالجوں میں بھی آئی ٹی لیبز کے قیام کیلئے ایکشن پلان جلد مرتب کیا جائے۔