غلام اور جھوٹے
اعتزاز احسن اپنی صابر بیوی کے لئے ریٹرننگ افسر کے سامنے پیش ہوئے، جھوٹ بولا کہ میں جورو کا غلام ہوں جبکہ ان کی بیوی کو تو اپنے صبر کا اجر ملنا چاہئے۔ یہ نہیں ہو گا کہ دونوں مرنے کے بعد مختلف مقامات پر ہوں گے؟ اعتزاز نے نواز شریف کے لئے بھی یہی کہا۔ کلثوم نواز بھی اپنے میاں کی ذاتی سرگرمیوں پر اعتراض نہیں کرتیں۔ صدر زرداری کا نام بھی لیا گیا۔ بی بی کے مرنے کے بعد ان کے قتل کی تفتیش بھی نہیں ہونے دی تو صدر زرداری واقعی جورو کے غلام ہیں۔ اعتزاز نے عمران کا نام بھی لیا۔ یہ بھی ٹھیک ہے کہ آج بھی عمران لندن جائے تو جمائما کے گھر ٹھہرتا ہے۔ سیاستدانوں نے اپنے اثاثے بیرون ملک رکھے ہوئے ہیں۔ عمران نے اپنے بیٹے باہر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ اثاثہ ہیں؟ ہمارے سارے چھوٹے بڑے سیاستدان جورو کے غلام زبانی کلامی ہیں مگر وہ اپنے اپنے پارٹی لیڈر کے غلام ہیں اس کے سامنے دم نہیں مار سکتے۔ جو پارٹی لیڈر ہیں وہ لیڈر نہیں ہیں وہ امریکہ کے غلام ہیں اور اب بھارت کے بھی غلام ہیں۔ ہمارے حکام اپنے آقا کے کہنے پر وطن بھی بیچنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور بے چارے عوام دوہرے غلام ہیں انہیں غلام بنانے میں حکام نے اپنی غلامانہ ذہنیت کی بھی تسکین پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے ظلم یہ کیا ہے کہ آزاد ملک پاکستان کو غلام بنا کے رکھ دیا ہے۔
رحمان ملک نے اعتزاز کی طرح بڑے فخریہ انداز میں کہا ہے کہ اگر ملک میں ایک بھی صادق اور امین شخص یعنی سچا اور دیانتدار شخص ہو تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ اس کا مطلب یہ کہ یہ جھوٹوں کا ملک ہے۔ رحمن ملک نے جتنے جھوٹ بولے ہیں اتنی بار سیاست چھوڑنے کا اعلان کیا ہے یہ اُن کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ کئی سیاستدان یہ جھوٹ بھی اپنے جھوٹوں کو چھپانے اور لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے اکثر بولتے رہتے ہیں۔ اس میں حکومت اور اپوزیشن کی تخصیص نہیں ہے۔ اعتزاز احسن اور رحمان ملک ناکام، بدنام اور غلام ہونے میں ایک دوسرے پر بازی لے گئے ہیں۔ یہ ہر غلط معاملے میں قائداعظم کو بیچ میں لے آتے ہیں۔ اعتزاز کہتے ہیں کہ قائداعظم بھی 62-63 پر پورا نہیں اترتے، وہ آج الیکشن لڑنے کا ارادہ کرتے تو ڈس کوالیفائی ہو جاتے۔ وہ شخص جس کی سچائی، دیانت، امانت کی گواہی غیر بھی دیتے ہیں۔ قائداعظم کی انگریزی تقریر سُننے میں مگن ایک ان پڑھ بوڑھے سے پوچھا گیا تو اُس نے کہا کہ مجھے یہ تو یقین ہے کہ یہ شخص جو کہہ رہا ہے سچ کہہ رہا ہے۔ اعتزاز، رحمان ملک، صدر زرداری، نواز شریف، عمران خان اور سب سیاستدانوں کی تقریر سُننے والا کہے گا مجھے یہ تو یقین ہے کہ یہ جو کچھ کہہ رہا جھوٹ کہہ رہا ہے۔
جعلی ڈگری کا الزام ثابت ہونے پر سابق وزیر علی مدد وکٹری کا نشان بنا کے نعرے لگا رہا ہے اور میڈیا ڈھٹائی سے یہ منظر سارے زمانے کو دکھا رہا تھا۔ علی مدد کو چاہئے تھا کہ وہ ”یا علی مدد“ کا نعرہ بھی لگاتا۔ شیخ وقاص اکرم کو وزیر تعلیم بنایا گیا اور اس کے پاس جعلی ڈگری ہے۔ اس سے بڑی ڈھٹائی یہ ہے کہ وہ ق لیگ سے ن لیگ میں پھر آ گیا ہے۔ اُسے اور نواز شریف کو مبارک ہو۔ نواز شریف شیخ وقاص اکرم کو کبھی وزیر نہیں بنائیں گے۔ ان کے پاس غلاموں اور جھوٹوں کی کمی نہیں ہے۔ طارق عظیم، امیر مقام، ہمایوں اختر وغیرہ وغیرہ کا بھی بہت بُرا انجام ہو گا۔ ماروی میمن شاید کامیاب ہوں کہ ق لیگ میں ان کی کارکردگی سے نواز شریف بہت متاثر ہیں۔
جمشید دستی کے کاغذات جعلی ڈگری کی وجہ سے مسترد ہوئے۔ اس نے سپریم کورٹ میں قومی اسمبلی سے مستعفی ہو کر اپنے آپ کو بچا لیا، اب پھر اس نے وہی چال چلی کہ پیپلز پارٹی سے استعفیٰ دے دیا کہ حنا ربانی کھر کے بھی کاغذات مسترد ہوں۔ وہ اور ان کا شوہر اربوں روپے کے نادہندہ ہیں یہ جعلی ڈگری سے بڑا جرم ہے بلکہ ظلم ہے۔ پرس ڈیڑھ لاکھ، گھڑی پچاس لاکھ، کپڑے پچھتر لاکھ، میک اپ وغیرہ ان گنت روپے، زیورات ایک کروڑ، گاڑی دو کروڑ، مگر آمدنی صرف چند لاکھ روپے، ٹیکس دو ہزار روپے، ہر حکومت میں وزارت الگ۔ جمشید دستی تو صرف بدمعاش ہے، بدمعاشی طور پر بھی جاگیر دار ہے اس کے کاغذات مسترد کرنے کا کسے حق ہے؟ اس کے علاوہ سپیکر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ میرے کاغذات کی جانچ پڑتال وہ کرے جو مجھ سے زیادہ صادق اور امین ہو۔ یہ تو بہت مشکل ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سوائے ان کے ملک میں ایک بھی آدمی اچھا آدمی نہیں۔ رحمان ملک کا بھی یہی دعویٰ ہے۔ اس میں میری طرف سے تجویز ہے کہ محمد امین اور محمد صادق نام کے لوگ اکٹھے کر لئے جائیں مرزا اور بیگ کا کام بن جائے گا۔ انہیں ”راضی“ کر لیں اور اپنے کاغذات منظور کروا لیں۔
سپیکر فہمیدہ مرزا نے اسمبلی کے آخری دن ریٹائرڈ سپیکر کے لئے کروڑوں کی مراعات منظور کرا لیں۔ اس کا فائدہ نااہل وزیراعظم، سابق سپیکر گیلانی کو بھی ہو گا۔ اطلاعاً عرض ہے کہ وہ اڈیالہ جیل میں سابق سپیکر کی حیثیت سے گئے تھے۔ فہمیدہ مرزا کے لئے بڑا موقع ہے؟
سارے غلاموں اور جھوٹوں کے لئے عرض ہے کہ ایک دفعہ امیر المومنین حضرت عمرؓ نے اپنے ایک گورنر کو عہدے سے ہٹا کے اونٹ چرانے پر لگا دیا۔ لوگ آزاد پیدا ہوئے ہیں تم نے انہیں غلام کیسے بنا لیا۔ حضرت رسول کریم کے پاس ایک آدمی آیا کہ میں بدیادنتی، جھوٹ اور سب بُرے کام کرتا ہوں مگر ایک کام چھوڑ سکتا ہوں۔ آپ نے فرمایا کہ جھوٹ چھوڑ دو۔ اس نے جھوٹ چھوڑا تو سارے بُرے کام خود بخود ختم ہو گئے۔ جھوٹ سب برائیوں کی جڑ ہے۔ انسان خطا کا پتلا ہے مگر بُرائی پر قائم رہنا اور اس پر فخر کرنا سب سے بڑا جرم ہے۔