قانون موجود ہے نہ کمپیوٹر محفوظ‘ ذریعہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت نہیں دے سکتے : الیکشن کمشن
اسلام آباد (ثناءنیوز+این این آئی) الیکشن کمشن نے آئندہ انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کی سہولت دینے کی مخالفت کردی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ غیرمصدقہ کمپیوٹر نظام سے ووٹ کا حق دینا انتخابی عمل کےلئے تباہ کن ہو سکتا ہے۔الیکشن کمیشن نے کہاکہ ابتدائی طور پر اسے محدود پیمانے پر شروع کیا جائے اور اس سلسلے میں پہلے باقاعدہ قانون سازی بھی کی جائے ۔ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ آئندہ انتخابات میں اوور سیز پاکستانوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت مہیا نہیں کی جاسکتی واضح رہے گزشتہ سماعت میں وزارت آئی ٹی کی جانب سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنے سے متعلق سافٹ ویئر آپریٹ کرکے دکھایا گیا تھا۔ الیکشن کمشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ وہ آئندہ انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت مہیا نہیں کر سکتا۔ الیکشن کمشن کا موقف ہے کہ غیرمصدقہ کمپیوٹر نظام سے ووٹ کا حق دینا انتخابی عمل کے لئے تباہ کن ہو سکتا ہے۔ الیکشن کمشن کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر اسے محدود پیمانے پر شروع کیا جائے اور اس سے پہلے قانون سازی بھی کی جائے۔ الیکشن کمشن کے مطابق آن لائن طریقہ سے ووٹ کا حق دینے کے لئے قانون سازی کی بھی ضرورت ہے جلد بازی میں کیا گیا فیصلہ انتخابات کی ساکھ متاثر کر سکتا ہے 15 ممالک میں مقیم 45 لاکھ ووٹرز کے لئے ای سسٹم بنایا گیا تھا تاہم کم وقت اور اس حوالے سے باقاعدہ قانون سازی نہ ہونے کے باعث بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے معذرت کرتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی ۔
بیرون ملک پاکستان