• news
  • image

الیکشن کمشن معاملات عدالتوں کے کندھے پر رکھ کر نہ چلائے ....ہائیکورٹ‘ پنجاب سے کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ طلب

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے قرار دیا ہے کہ الیکشن کمشن تعیناتیوں ،تقرریوں ،ترقیوںاور فنڈز جاری کرنے پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کر کے بیٹھ گیا مگرابھی تک کوئی کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔ الیکشن کمشن اپنے آئینی اختیارات استعمال کیوں نہیں کر رہا۔ آرٹیکل 218نے الیکشن کمشن کووسیع اختیارات دے رکھے ہیں۔میڈیا میں انتخابات سے قبل دھاندلی کی خبریں آنے پر کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔الیکشن کمشن آٹیکل 62 اور63 کے اطلاق کے حوالے سے آگاہ کرئے تو عدالت اس کا خود جائزہ لے گی۔ عدالت نے یہ ریمارکس آئین کے آرٹیکل62اور63پر عملدرآمد کےلئے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔فاضل جج نے عام انتخابات کے لئے پنجاب سے جمع ہونے والے کاغذات نامزدگی کا تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید قرار دیا ہے کہ الیکشن کمشن معاملات کو عدالتوں کے کندھے پر رکھ کر نہ چلائے۔ مزید سماعت آج9اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمشن نے تقرریوں ،تبادلوں اور ترقیوں پر پابندی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا مگر یہ سلسلہ پھر بھی جاری ہے جو قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے الیکشن کمیشن اپنے ہی جاری کردہ رولز پر عملدرآمد کروانے میں ناکام رہا ہے۔سابق حکومت نے الیکشن کمشن کی ہدایات کے برعکس ترقیاتی فنڈز جاری کر کے انتخابات سے قبل دھاندلی کی مگر ابھی تک کارروائی نہیں کی گئی۔ ریٹرننگ افسروں نے انکم ٹیکس نادہندہ امیدواروں کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کر لئے۔ کیونکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ریٹرنگ افسروں کےلئے کوئی واضح لائحہ عمل ہی نہیں بنایا گیا۔انہوں نے استدعا کی کہ عدالت آرٹیکل 62 اور 63 کی خود تشریح کرے کیوں کہ ریٹرننگ افسروں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ درخواست گزار کے وکیل نے مزید بتایاکہ الیکشن کمشن کی جانب سے انتخابات سے قبل نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اس کے باوجود وفاقی حکومت نے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کے عہدے پر تقرری کرکے غیر قانونی اقدام کیا لہذا اس اقدام کو کالعدم قراردیاجائے۔ الیکشن کمشن اور سٹیٹ بنک کی جانب سے جواب داخل کرنے کےلئے مہلت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک کو کام سے روکے جانے کے عبوری حکم میں ایک روز کی توسیع کر دی۔
ہائیکورٹ / 62، 63

epaper

ای پیپر-دی نیشن