اہل سانگلہ ہل پر مسائل کی تلوار جوں کی توں
مکرمی! ارباب اختیار اور مقامی انتظامیہ سے التماس ہے کہ اہل سانگلہ ہل تین لاکھ انسانوں کا مزید امتحان نہ لیا جائے اور ٹرینیں جو کہ 28 میں سے صرف 6 چل رہی ہیں کو بحال فرمایا جائے اور علاقہ کے غریب طبقہ کو بسوں میں نہ لٹکا کر انہیں مزید ذلت سے بچایا جائے مقامی ٹرانسپورٹر مسافروں کی سخت تذلیل کرتے ہیں اور سٹاف نہایت بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتا ہے اور مسافر احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں جن میں خواتین ، فرد ، بوڑھے، جوان اور بچے سبھی شامل ہوتے ہیں۔ مقامی سڑکیں بھی اس قابل نہیں کہ ان سے فوراً پانی کا اخراج ہو سکے اور یہ بہت اونچی ہیں جن کے سبب محلوں میں پانی کھڑا ہو جاتا ہے ۔لہذا ان متاثرہ محلوں سے بروقت بعد از بارش پانی کے اخراج کا اہتمام ہونا چاہئے ۔اس کیساتھ ساتھ شہر میں نالیوں اور گلیوں بازاروں کی صفائی کا اہتمام بھی شرمناک حد تک ابتر ہے اور حکام خواب خرگوش میں محو رہتے ہیں۔ جبکہ کروڑوں کے منصوبہ کے تحت مین سڑکوں پر لگنے والی سٹریٹ لائٹس کا تسلسل بھی ٹھپ ہے حمید نظامی روڈ ، اسٹیشن روڈ ، مڑھ بلوچاں روڈ کی لائٹس کو درست کیا جائے۔ مقامی نمائندگان نے نیک نیتی سے منصوبے مکمل کئے لیکن عوام کو انکا کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوا براہ کرم ان مسائل پر غور کیا جائے۔ (محمد رفیق طاہر، صدر نیشنل پریس کلب سانگلہ ہل)