بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کی حالت ِ زار
مکرمی! بنگلہ دیش میں جو حکومت برسر اقتدار ہے اس نے اسلامی اور جمہوری قوتوں خصوصاً جماعت اسلامی اور اس کی لیڈر شپ کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ اس حکومت نے جنگی جرائم کے نام پر ایک ٹرائل کا ڈارمہ رچایا ہے، جس میں انصاف اور قانون کی ہر حد کو بے دردی سے پامال کر کے اور انسانی حقوق اور فیئر ٹرائل کے مسلمہ تقاضوں کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے معصوم انسانوں کو انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو عالمی قانون، مسلمہ اصولِ انصاف اور خود بنگلہ دیش کے دستور اور قانون کے بھی سراسر خلاف ہے۔ الحمدللہ جماعت اسلامی اور اس کے متعلقین کا دامن بالکل صاف ہے، وہ کسی قسم کی لوٹ مار، عصمت دری اور بالواسطہ اور بلاواسطہ قتل و غارت گری کے مرتکب نہیں ہوئے اور کسی بھی مبنی بر انصاف عدالت میں ان کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ بلاشبہ جماعت اسلامی نے مشرقی پاکستان میں متحدہ پاکستان کی حفاظت کی خاطر ہر قربانی دی اور 16 دسمبر 1971تک اسلام اور وطن سے وفاداری کی جدوجہد کرتے رہے۔ بنگلہ دیش میں اس وقت جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اس کی قیادت پر جو الزامات لگائے گئے ہیں اور جو ڈھونگ ایک کانگرو ٹریبونل کے ذریعہ رچایا جا رہا ہے وہ انصاف اور قانون کا خون اور سیاسی انتقام اور ظلم کی بدترین مثال ہے۔ جس کا اظہار اب ساری دنیا برملا کر رہی ہے کہ انسانی حقوق کی تمام معروف عالمی تنظیموں نے ان مقدمات اور سزاﺅں کو انصاف کے مسلمہ اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس خود ساختہ ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے قائدین کو جو سزائیں دی ہیں اسے دنیا بھر کے پریس نے انصاف کا قتل قرار دیا ہے۔ لندن اکنامسٹ نے ٹریبونل کی شدید بے قاعدگیوں کو طشت ازبام کیا ہے۔ یہ ساری صورتحال اس لیے پیش کر رہا ہوں تاکہ آپ کی توجہ اس ظلم، لاقانونیت اور انتقام کی طرف مبذول کراﺅں جس کا بنگلہ دیش میں دوردورہ ہے۔ اس سب کچھ کے پیچھے حکومت کے اصل عزائم یہ ہیں کہ بنگلہ دیش کی اسلامی اور جمہوری قوتوں کو ختم کرکے ایسے حالات پیدا کیے جائیں کہ وہ آئندہ الیکشن میں کوئی مو¿ثر کردار نہ ادا کر سکیں۔ نیز بھارت کی ایجنسیاں اس سلسلہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں اور ہدف پاکستان کی عزت اور نیک نامی ہے۔(پروفیسرخورشید احمد۔ اسلام آباد)