گوجر خان میں 21 ارب کے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن‘ پرویز اشرف کے بھائی اور داماد ملوث ہیں
اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) قائمہ کمیٹی برائے ہاﺅسنگ وتعمیرات نے پی ڈبلیو ڈی کے افسروں کیخلاف مبینہ کرپشن کے الزامات اور شکایات کے انبار کا جائزہ لیتے ہوئے وزارت ہاﺅسنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر جنرل شاہ دین شیخ کو فارغ کر کے نئے ڈی جی کی تقرری کیلئے دو نام وزیراعظم کو بھیجے،کمیٹی نے کرپشن اور بے ضابطگیوں میں ملوث افراد کا معاملہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور نیب کے حوالے کرنے کی ہدایت کی اور 15روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی، وزیر ہاﺅسنگ و تعمیرات یونس سومرو نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت ہاﺅسنگ میں تبادلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے اور کرپشن کے معاملات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ جس پر وفاقی وزیر نے کمیٹی یقین دلایا کہ انہوں نے پی ڈبلیو ڈی کے تقررو تبادلوں کے احکامات جاری کر دئیے ہیں، باقی وزیر اعظم کی منظوری کیلئے بھیج دئیے ہیں۔ وزارت ہاﺅسنگ میں ملازمین کے تبادلوں پر پابندی بھی عائد کر دی ہے۔ اجلاس میں خصوصی طور پر بلائے گئے کنٹریکٹر کرنل (ر)مقبول نے بتایا کہ سابقہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کی تحصیل گوجر خان میں 21ارب روپے کے ترقیاتی کام ہوئے جن میں مبینہ کرپشن کی گئی ہے جس میں سابقہ وزیراعظم کے بھائی اور داماد ملوث ہیں۔کمیٹی کو ڈی جی پی ڈبلیو ڈی نے بتایا کہ ماضی میں پی ڈبلیو ڈی افسروں کے تقررو تبادلے سابقہ وفاقی وزرا کے حکم پر ہوتے رہے ہیں۔ جس پر کمیٹی نے ڈی جی کی سخت سرزنش کی اور موجودہ وفاقی وزیر نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ڈی جی سے تقررو تبادلوں کے تمام اختیارات واپس لے لئے جائیں گے تاکہ آئندہ اس طر ح کے غیرقانونی کام نہ کئے جا سکیں۔ چیف انجینئر غلام ضمیر نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت میں نااہل افسروں کی وجہ سے پورے ادارے کی بدنامی ہورہی ہے ۔ قواعدو ضوابط سے ہٹ کر ٹھیکے دے دئیے جاتے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ سابق وفاقی وزیر فیصل صالح حیات کے دور میں ناجائز بھرتیاں بھی کی گئی تھیں اور ڈی جی پی ڈبلیو ڈی شاہ دین شیخ کو قواعدو ضوابط سے ہٹ کرتعینات کر دیا گیا تھا ہم 5چیف انجینئر تھے لیکن ان کو خصوصی طور پر نوازا گیا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدو ضوابط اور استحقاق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاو¿س میں منعقد ہوا ۔کمیٹی میں سینیٹر محمدسعید غنی اور سینیٹر مختار احمد دھامرا کی طرف سے دو الگ الگ تحریک استحقاق کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اس کا احترام ہر ادارے اور ہر فرد پر لازم ہے ۔سینٹ کی قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کا حصہ ہیں اور یہ کسی بھی ادارہ کو سزا دے سکتی ہیں۔ وہ وزیراعظم سے بھی عوامی معاملا ت کے بارے میں پوچھ گچھ کرسکتی ہیں ۔ قائمہ کمیٹی تمام لوگوں کوتحفظ فراہم کرنے کیلئے قائم کی گئی ہے ۔ پارلیمنٹرینز کے ساتھ کوئی ادارہ صحیح رویہ نہیں رکھے گا تو کمیٹی اس ادارے کے خلاف سخت کاروائی بھی کرا سکتی ہے ۔پارلیمنٹرینز عوامی نمائندے ہیں وہ عوام کی بہتری کیلئے دن رات کوشاں رہتے ہیں ۔ ادارے ان کیساتھ صحیح تعاون نہیں کریں گے تو بہت سے معاملات خراب ہو جائینگے ۔ پارلیمنٹرینز عوام کو جواب دہ ہیں یہ کسی بھی ادارے سے پوچھ گچھ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اجلاس میں وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری شفقت رانجھا نے اپنے ادارے کی ایم ڈی کی سینیٹر سعید غنی کیساتھ نا مناسب رویے پرمعذرت کی اور کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے اس کمیٹی کے پچھلے اجلاس کے فوراً بعد ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔اس لئے معاملے کو ختم کر دیا جائے ۔کمیٹی نے متفقہ طور معذرت قبول کرتے ہوئے معاملے کو نمٹا دیا۔ سینیٹر مختار احمد دھامرا کی تحریک استحقاق کے معاملے پر اجلاس میں سکھر الیکٹرک سپلائی کے چیف ایگزیکٹو نے بتایا کہ سینیٹر کے پرائیویٹ سیکرٹری نے ایکسین واپڈا کندھ کوٹ کو بجلی کی سپلائی بحال کرنے کا کہا تھا جبکہ کندھ کوٹ کے رہائشی بجلی کے نادہندہ ہیں ۔ انکے ذمے بجلی کے 19لاکھ 50000واجب الادا ہیں جس کی وجہ سے انکو بجلی کی سپلائی کاٹ دی گئی تھی۔سینیٹر کے حکم پر ہم نے بجلی تو بحال کر دی لیکن اس علاقے کے لوگوں نے ابھی تک بجلی بل ادا نہیں کئے جس پر کمیٹی نے سیسکو حکام کو ہدایت کی کہ بجلی کے نادہندگان سے تمام واجبات15دن میں وصول کئے جائیں اور کمیٹی کو رپورٹ فراہم کی جائے۔ اہل علاقہ بل نہیں ادا کرتے تو انکی سپلائی دوبارہ بند کر دی جائے۔اجلاس میں سینیٹر زمشاہد حسین سید ، حاجی محمد عدیل نے بھی شرکت کی۔