بجلی کا بحران شدت اختیارکر گیا‘ فیصل آباد میں تاجروں کی ریلی‘ دھرنا
لاہور+فیصل آباد+اسلام آباد(نیوزرپورٹر+نمائندہ خصوصی+نامہ نگاران+نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ بدترین لوڈ شیڈنگ کے ساتھ پانی کی شدید قلت پر لوگ سراپا احتجاج بن گئے اور مظاہرے جاری رہے۔ فنڈز نہ ملنے کے باعث پی ایس او کی جانب سے تیل کی سپلائی تقریبا معطل ہے ۔تھرمل یونٹوں کے پاس تیل کا سٹاک انتہائی کم رہ گیا ۔اگرمزید فنڈز جاری نہ ہوئے تو ملک کے تمام تھرمل یونٹ بند ہو جائیں گے ۔جس سے بجلی کی قلت میںدو ہزار میگاواٹ تک اضافہ ہو گا ۔ ڈیمانڈ بڑھنے اور پیداوار کم ہونے سے شارٹ فال ایک بار پھر سات ہزار 100 میگاواٹ سے بڑھ گیا جس کے باعث ڈسکوز کی شیڈول لوڈ شیڈنگ کے ساتھ نیشنل کنٹرول سنٹر کی جانب سے زبردستی بھی لوڈ شیڈنگ کروائی گئی ۔ گزشتہ روز شہروں میں 16گھنٹے اور دیہی علاقوں میں بیس سے 22گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی گئی ۔ مرمت کے نام پر بھی مختلف علاقوں میں 6سے8 گھٹنے تک بجلی بند رکھی گئی ۔ فیصل آباد میں تاجروں نے احتجاجی ریلی نکالی اور دھرنا دیا تاجروں نے ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کرتے ہوئے فیسکو اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ انجمن تاجران فیصل آباد کے صدر شاہد رزاق سکا نے اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے 48 گھنٹوں کے اندر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرکے 6 گھنٹوں تک محدود نہ کیا تو مہلت ختم ہونے پر پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے بجلی بحران کے حل کیلئے 20 ارب روپے کے فوری اجرا سے معذرت کرلی، ترجمان وزیراعظم ہاﺅس کے مطابق بجلی بحران کیلئے وزارت خزانہ پہلے ہی 11.2 ارب روپے جاری کر چکی ہے مزید 20 ارب روپے وزارت خزانہ آئندہ 30 دن میں جاری کردے گی۔ وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو کا کہنا ہے کہ حکومت تھرمل پاور پلانٹس کو تیل کی فوری اور بہتر فراہمی کیلئے کوشاں ہے اس حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو 20 ارب روپے جاری کرنے سے انکار نہیں کیا۔ فیروزوٹواں سے نامہ نگار کے مطابق گرمی کے بڑھنے کے ساتھ ہی بجلی کی غےراعلانےہ لوڈ شےڈنگ کا دورانےہ20گھنٹے سے بھی تجاوز کرگےا ہے جس سے تمام معمولات زندگی بری طرح متاثر ہورہے ہےں۔گھروں اور مساجد مےںپےنے اور وضو کےلئے پانی تک مےسر نہےں، فیروزوٹواںاور فےکٹری اےرےا مےں جاری بجلی کے بحران سے کاروباری برادری شدےد پرےشانی سے دوچار ہےںوہےں رات کو اندھےرے مےں قومی اور صوبائی اسمبلی کے امےدواروںکےلئے انتخابی مہم چلانا بھی سخت دشوار ہوچکا ہے جبکہ متواتر ہونےوالی لوڈشےڈنگ سے تمام کاروبارزندگی مفلوج ہوکر رہ گےا ہے۔ دوسری جانب بجلی کی بلا تعطل لوڈ شےڈنگ سے فیکٹریاں اور کارخانے بھی بند ہو رہے ہیں۔حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نے کاروبار تباہ کر دیئے جبکہ بجلی کی طویل بندش کی وجہ سے شہریوں کیلئے رات کے وقت آرام کرنا بھی محال ہوگیا۔ علاوہ ازیںفیصل آباد میں 16گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ کیخلاف انجمن تاجران سٹی کے زیراہتمام چوک گھنٹہ گھر سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور تاجروں نے حکومت اور فیسکو کیخلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے چوک جی ٹی ایس میں دھرنا دیا اور ٹائر جلا کر ٹریفک بلاک کردی۔ ریلی میں گھنٹہ گھر سے ملحقہ آٹھوں بازاروں کے تاجروں نے کثےر تعداد مےں شرکت کی، مظاہرےن چوک جی ٹی اےس میں جمع ہوئے جہا ں انہوں نے ٹائروں کو آگ لگا کر دھرنا دےا اور ٹرےفک معطل کر دی، مظاہرےن نے ہاتھوں مےں پلے کارڈ اور بےنز بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر لوڈ شےڈنگ کے خلاف نعرے درج تھے۔ تاجر رہنماﺅں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فیسکو کراس دی بورڈ لوڈ شیڈنگ کے شیڈول کا اعلان نہیں کرتا۔ لوڈ شیڈنگ کے خلاف پر امن احتجاج جاری رہےگا۔ انہوں نے صدر زرداری اور سابق حکومت پر شدید تنقید کی اور کہاکہ ایک طرف حکومت کے پاس آئی پی پی کو ادائیگیوں کےلئے پیسے نہیں جبکہ فیسکو اور دیگر تقسیم کار کمپنیوں میں زرداری کے بٹھائے ہوئے ممبران بورڈ نے لوٹ مار مچا رکھی ہے۔ڈسکہ سے نامہ نگار اور نمائندہ خصوصی کے مطابق سخت گرمی اور لوڈشیڈنگ کی انتہا، شہری بلبلا اٹھے، بچے بوڑھے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے، کاروبار تباہ ہو کر رہ گئے۔ لوڈشیڈنگ سے دلبرداشتہ شہریوں نے شہر بھر میں احتجاجی بینرز اور دکانوں پر پوسٹرز بھی آویزاں کر دیئے گئے ہیں۔ اوکاڑہ چھاﺅنی سے نامہ نگار کے مطابق گیمبر بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا مشکل کردیا، 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے۔سرگودھا نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کےخلاف لوگ احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کےخلاف شدید نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔علاوہ ازیں پاور سیکٹر کو رواں مالی سال نو ماہ کے دوران 291 ارب روپے سبسڈی کی مد میں ادا کئے گئے۔ وزارت پانی و بجلی کے مطابق حکومت نے توانائی کے شعبے کو ٹیرف ڈفرینشل کی مد میں 291 ارب روپے سبسڈی فراہم کی، اس کے ساتھ ہی نگران وزیراعظم نے ملک میں توانائی کے بحران کے پیش نظر پاور سیکٹر کیلئے بیس ارب روپے بیل آﺅٹ پیکیج کی منظوری بھی دی۔ علاوہ ازیں بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کے لئے وزارت پانی و بجلی نے تجاویز حکومت کو دے دیں۔ قلیل مدتی منصوبہ بندی میں بند پلانٹس چلانا ہی بہتر حکمت عملی قرار دی گئی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے ذرائع کے مطابق حکومت کو دی گئی تجاویز کے مطابق بند پاور پلانٹس تیل اور گیس کی فراہمی سے فوری چلائے جا سکتے ہیں۔ اس وقت 340 میگاواٹ کے جاپان، سیپکول اور صباپاور فرنس آئل نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ سیف، آلٹرن اور حبکو نارووال کی پیداوار بھی تیل اور گیس نہ ہونے سے متاثر ہو رہی ہے جبکہ اورینٹ، روش، سیفائر اور بالمور پلانٹس بھی فوری پیداوار دے سکتے ہیں۔ یہ دس پاور پلانٹس پوری استعداد سے چلیں تو 2000 میگاواٹ بجلی فراہم کرسکتے ہیں۔ وزارت پانی و بجلی کے مطابق قلیل مدتی منصوبہ بندی میں بند پلانٹس چلانا ہی بہتر حکمت عملی ہوگی جس سے لوڈ شیڈنگ کی سنگینی ختم ہوسکتی ہے۔
لوڈ شیڈنگ