سٹیٹ بنک کی مانیٹری پالیسی مایوس کن، مارک اپ شرح 8فیصد کی جائے: صدر لاہور چیمبر
لاہور (کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے سٹیٹ بنک کی جانب سے نئی مانیٹری پالیسی میں مارک اپ کی شرح برقرار رکھنے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتی شعبے کے موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح کم از کم آٹھ فیصد تک لائی جائے تاکہ نئی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو، کاروباری شعبے میں استحکام آئے، تجارتی و معاشی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر فاروق افتخار نے کہا ہے کہ صنعت سازی کا عمل تیز اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لئے صنعتی شعبے کو سستے قرضوں کی فراہمی بہت ضروری ہے سٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی میں مارک اپ کی شرح برقرار رکھ کر شدید مایوس کیا، کاروباری برادری امید کررہی تھی کہ مارک اپ کی شرح میں کمی کا اعلان کیا جائے گا، بحرانوں کی وجہ سے صنعتیں بندش یا پھر دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑے ہیں، حکومت اور سٹیٹ بینک کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہئے کہ مارک اپ کی شرح خطے کے دیگر ممالک کی نسبت پہلے ہی بہت زیادہ ہے جس سے صنعتی شعبے کو مشکلات کا سامنا ہے۔ وقت نے یہ ثابت کیا ہے کہ مارک اپ کی زیادہ شرح کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا ہے، زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات نہ کئے گئے تو نہ صرف صنعت اور معیشت کے مسائل مزید بڑھیں گے بلکہ مالی خسارہ بھی بڑھے گا جو کسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ سٹیٹ بینک زمینی حقائق کو مدّنظر رکھتے ہوئے مارک اپ کی شرح آٹھ فیصد تک لائے۔