سوات‘ شبقدر : اے این پی کے دو امیدواروں پر بم حملے‘ ایک جاں بحق‘ دوسرے سمیت متعدد زخمی‘ تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کر لیق مزید کارکن جاں بحق ہوا تو چیف الیکشن کمشنر پر دعوی کرونگا : اسفندیار
پشاور (وقت نیوز) اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی نے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کو خط لکھا ہے جبکہ ایک بیان میں سکیورٹی کے حوالے سے خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اے این پی کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد کیسے ہوگا۔ انہوں نے نگران حکومت اور الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا ہے کہ اے این پی رہنماﺅں اور امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے خبردار کیا کہ اگر اب خدا نہ کرے میری پارٹی کا کوئی بھی کارکن جان سے گیا تو میں تو چیف الیکشن کمشنر اورالیکشن کمشن پر دعوی کروں گا۔ سکیورٹی واپس لینے کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا اور تحفظات سے آگاہ کردیا ہے۔ ہم میدان سے بھاگنے والے نہیں۔ ایک خاص ذہنیت کے لوگوں کو انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔جس ذہنیت کو لانا چاہتے ہیں وہ اس ملک اور خطے کے لیے تباہی ہو گی۔ جو سکیورٹی ہمیں ملی تھی وہ سکیورٹی مجھ سے اور میری جماعت کے رہنماﺅں سے الیکشن کمشن کے حکم پر واپس لی گئی ہے میں نے اس مسئلے پر چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے کئی رہنماﺅں پر حملے ہوئے جن میں وہ بچ گئے مگر ان کی حفاظت کے حوالے سے ان کے خدشات کو الیکشن کمشن مد نظر نہیں رکھ رہا۔ ایک خاص ذہنیت کے لوگوں کو انتخابات سے باہر رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
اسفندیار
مینگورہ + شبقدر (نامہ نگار + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ + این این آئی) سوات کے علاقے منگلور اور چارسدہ کے علاقے شبقدر میں عوامی نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماﺅں پر حملوں کے نتیجے میں سوات کے رہنما مکرم شاہ جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے جبکہ شبقدر مقامی رہنما معصوم شاہ سمیت 4 کارکن زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں معصوم شاہ کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔ اے این پی سے تعلق رکھنے والے مکرم شاہ وادی سوات میں انتخابی جلسے کےلئے جارہے تھے کہ منگلور کے علاقے میں ان کی گاڑی کو دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہوگئی، دیگر زخمیوں کو فوری طور پر مقامی ہسپتال منتقل کر دیا گیا جن میں سے متعدد افراد کی حالت نازک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافہ کا خدشہ ہے۔ اس واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز اور پولیس نے موقع پر پہنچ کر آپریشن شروع کر دیا۔ شبقدر سے نامہ نگار کے مطابق سابق صوبائی مشیر اور پی کے 21 سے اے این پی کے امیدوار سید معصوم شاہ باچہ قاتلانہ حملے میں دو ساتھیوں سمیت زخمی ہو گئے۔ واقعات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے سیاسی مشیر و معاون خصوصی اور پی کے 21 اے این پی کا نامزد امیدوار سید معصوم شاہ باچہ کتوزئی میں انتخابی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد دوسرے پروگرام میں شرکت کے لئے جارہے تھے کہ کتوزئی کے محلہ قاضیاں میں سڑک کے کنارے گندگی کے ڈھیر میں پہلے سے نصب کردہ ریموٹ کنٹرول بم سے ان پر حملہ کیا گیا جس سے سید معصوم شاہ باچہ ان کا ڈرائیور ابراہیم شہریار زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کرلیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر ایل آر ایچ منتقل کرکے پولیس نے تفتیش شروع کردی ہے۔ مکرم شاہ کے جاں بحق ہونے کے واقعہ پر اپنے ردعمل میں اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی نے کہا ہے کہ اے این پی کے رہنماﺅں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں ایسی صورتحال میں شفاف انتخابات کیسے ہوسکتے ہیں؟ نگران حکومت اور الیکشن کمشن اے این پی کے رہنماﺅں کی سکیورٹی کےلئے انتظامات یقینی بنائے۔ اے این پی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ انتخابات میں اے این پی کے رہنماوں کی سکےورٹی کو یقینی نہ بنایا گیا تو دیگر آپشنز پر غور کریں گے۔ عوامی نیشنل پارٹی انتخابی عمل میں پیش آنے والی مشکلات پر الیکشن کمشن کو خط لکھے گی، حملوں کا معاملہ آج سینٹ اجلاس میں اٹھایا جائےگا۔ نگران حکومت اور الیکشن کمشن سیاسی رہنماوں کو تحفظ دینے میں نا کام ہو گئے ہیں۔ صدر آصف علی زر داری ¾ نگران و زیر اعظم میر ہزار خان کھوسو ¾ نگران وزیر اعلیٰ طارق پرویز ¾ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی ¾ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ¾ مسلم لیگ (ن)کے رہنما میاں نواز شریف ¾ میاں شہباز شریف ¾ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ¾¾ سابق وفاقی وزراءقمر زمان کائرہ ¾ چوہد ری احمد مختار ¾ اعجاز الحق ¾ شیخ رشید ¾ مولانا فضل الرحمن ¾ سید منور حسن، افراسیاب خٹک سمیت متعدد سیاسی ومذہبی رہنماﺅں نے دھماکے کی مذمت کی۔ صدر اور وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کر نے کی ہدایت کی ۔نگران وزیر داخلہ ملک حبیب خان نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔ قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے کہا مکرم شاہ کا قتل کھلی دہشت گردی ہے۔سفاک دہشت گردوں کو گرفتار کر کے عبرتناک سزا دی جائے۔ نگران وزیراعظم میر ہزار کھوسو نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے سوات اور چارسدہ میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماﺅں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ تحریک طالبان کے ترجمان احسان اﷲ احسان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوات اور چارسدہ کے علاقے شبقدر میں ہونے والے دونوں واقعات کی ہم ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ عوامی نیشنل پارٹی متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلزپارٹی کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ بنوں، گلگت اور چمن میں دہشتگردی کے تےن الگ الگ منصوبوں کو ناکام بنادےا گےا ہے۔ بنوں شہر میں سکیورٹی فورسز نے دو بم ناکارہ بناکر شہر میں دہشتگردی کی بہت بڑی کارروائی کو ناکام بنا دیا۔ ہر بم کا وزن بیس پا¶نڈ کے قریب تھا جن کے پھٹنے پر بڑی تباہی کا خدشہ تھا۔ نیم قبائلی علاقہ حوید میں پبلک ٹرانسپورٹ اڈے کے قریب 2 موٹر سائیکلوں میں بم نصب کیا گیا تھا۔ گلگت اور چمن میں بھی بم برآمد ہوئے جنہیں بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔ گلگت میں مشتبہ بیگ سے ڈھائی کلو وزنی بم ملا۔ پولیس کے مطابق بم جے یو آئی کے رکن گلگت بلتستان اسمبلی رحمت خالق کے گھر کے باہر رکھا گیا تھا جس میں بال بیرنگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے نے بروقت بم ناکارہ بنا دیا۔ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب واقع اہم شہر چمن میں ایف سی نے موٹر سائیکل پر نصب 10 کلو وزنی بم کو ناکارہ بنا دیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گرد چیک پوسٹ کے قریب بم رکھ کر فرار ہوگئے تھے۔ ایف سی نے چمن میں دو مختلف کارروائیوں میں دو بارودی سرنگیں برآمد کرکے ناکارہ بنا دی ہے۔ افغان سرحدی علاقے میں کھڑی ایک مشکوک موٹر سائیکل برآمد کرلی تاہم اس میں بارودی مواد نہیں پائے گئے ایف سی نے برآمد کی جانے والی دو بارودی سرنگوں کو ناکام بنا دیا۔ سابق وزیر اطلاعات خیبر پی کے میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے اے این پی کو ٹارگٹ کرنا انتخابات میں دھاندلی ہے۔ اے این پی کو دھمکیاں ملنے کے باوجود مناسب سکیورٹی فراہم نہ کرنا حکومت کی ناکامی ہے۔ حکومت اور الیکشن کمشن اے این پی کو مناسب سکیورٹی فراہم کرے۔ انتخابات سے قبل اے این پی کے رہنماﺅں کا قتل اور ان پر حملے تشویشناک ہیں۔
بم دھماکے